شادی سے انکار پر قتل کے مقدمے میں ملزم بری، سزائے موت کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور ہائیکورٹ نے شادی سے انکار پر لڑکی کو قتل کرنے کے کیس میں ملزم کی سزائے موت کو کالعدم قرار دے دیا۔
جسٹس شہرام سرور اور جسٹس سردار علی اکبر ڈوگر پر مشتمل بینچ نے ملزم کو بری کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پراسکیوشن ملزم کے خلاف اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی، اور مقتولہ کا پوسٹ مارٹم 7 گھنٹے تاخیر سے ہوا۔
ٹرائل کورٹ نے 2022 میں ملزم کو سزائے موت اور جرمانے کی سزا سنائی تھی، لیکن ہائیکورٹ نے شواہد کی کمی کے باعث یہ سزا کالعدم قرار دی۔
فیصلے میں واضح کیا گیا کہ قانونی تقاضوں کی عدم تکمیل کی وجہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے، اس لیے ملزم کو بری کیا جانا مناسب ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کیخلاف ٹیکس فراڈ مقدمے میں اہم پیشرفت
فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کیخلاف ٹیکس فراڈ کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں فیشن ڈیزائنر نومی انصاری کیخلاف ٹیکس فراڈ کا مقدمہ خارج کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔
سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ نومی انصاری و دیگر کیخلاف بطور ریٹیلر فروخت کم ظاہر کرنے اور ٹیکس فراڈ کا الزام ہے۔
درخواستگزار کے وکیل نے موقف دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کی بنیاد پر درخواستگزار کیخلاف مقدمہ درج نہیں کیا جاسکتا اور غیر قانونی تلاشی کے ذریعے حاصل کئے گئے دستاویزات کو بطور شواہد استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ ایسا غیر معمولی کیس نہیں ہے کہ جس میں متبادل فورم کو نظر انداز کیا جائے۔
عدالت نے نومی انصاری کی مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ درخواستگزار ٹرائل کورٹ میں بریت کی درخواست دائر کرسکتے ہیں۔