صیہونی قید میں شہید ہونے والے 54 گمنام فلسطینی اسیروں کی غزہ میں تدفین
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
غزہ میں سرکاری میڈیا دفتر نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی قید سے واپس ملنے والے 54 فلسطینی اسیر شہداء کی لاشوں کو آج بدھ کے روز وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں ایک اجتماعی قبر میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی حکومت نے 54 فلسطینی اسیر شہداء کی لاشیں واپس کر دیں۔ غزہ میں سرکاری میڈیا دفتر نے اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی قید سے واپس ملنے والے 54 فلسطینی اسیر شہداء کی لاشوں کو آج بدھ کے روز وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں ایک اجتماعی قبر میں سپردِ خاک کر دیا گیا۔ قابض اسرائیل نے ان شہداء کے ناموں کی کوئی باضابطہ فہرست فراہم کرنے سے انکار کیا تھا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق دفتر کے ڈائریکٹر جنرل اسماعیل ثوابتہ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ قابض اسرائیل نے شہداء کی لاشیں واپس کیں تو ان پر واضح طور پر تشدد اور اذیت کے آثار موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیکل معائنے سے ثابت ہوا ہے کہ قابض اسرائیل نے شہداء کے خلاف سنگین جرائم کا ارتکاب کیا۔ کئی لاشوں پر ایسے نشانات ملے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں یا تو قریب سے گولی مار کر قتل کیا گیا یا پھانسی دے کر شہید کیا گیا۔ یہ سب میدان میں کی جانے والی جان بوجھ کر کی گئی پھانسیوں کی واضح مثالیں ہیں۔ ثوابتہ نے بتایا کہ ان لاشوں کو تقریباً پانچ دن تک مخصوص وقت کے دوران محفوظ رکھا گیا، ان کی دستاویز بندی کی گئی اور متعلقہ اشیاء کے ساتھ تصاویر لی گئیں، تاہم تشدد کے باعث چہروں اور جسموں کے خدوخال مسخ ہونے کی وجہ سے ان کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی۔ اسی لیے انہیں نمبروں کے تحت قبروں میں دفن کیا گیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ قابض اسرائیل شہداء کی
پڑھیں:
کوئی بھی رعایت دینے سے اسرائیل کے لالچ میں اضافہ ہوگا، حزب اللہ
حمادہ نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27 نومبر 2024 کو طے پانے والے فائر بندی معاہدے کو ایک سال گزر جانے کے باوجود اسرائیل نے اس معاہدے کی کبھی پابندی نہیں کی۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی پارلیمنٹ میں حزب اللہ کی نمائندگی کرنے والے رکنِ نے خبردار کیا ہے کہ صہیونی رجیم کو کوئی بھی رعایت دینا اُس کی لالچ میں مزید اضافہ کا سبب بنے گا۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے بین الاقوامی ڈیسک کی رپورٹ کے مطابق مقاومت کے وفادار پارلیمانی بلاک کے رکن ایہاب حمادہ نے زور دے کر کہا ہے کہ اسرائیلی رجیم کو کوئی بھی رعایت دینا اس کے مزید حریص ہونے کا باعث بنتا ہے۔ حمادہ نے الجزیرہ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 27 نومبر 2024 کو طے پانے والے فائر بندی معاہدے کو ایک سال گزر جانے کے باوجود اسرائیل نے اس معاہدے کی کبھی پابندی نہیں کی۔ انہوں نے مزید نشاندہی کی کہ فائر بندی کے معاہدے سے متعلق گفتگو دریائے لاطانی کے جنوب میں واقع جغرافیائی علاقے سے متعلق ہے۔