Jasarat News:
2025-12-05@23:51:00 GMT

امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان سیکورٹی معاہدہ

اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) پینٹاگان نے برطانیہ اور آسٹریلیا کے ساتھ سہ فریقی سیکورٹی معاہدے(اے یو کے یو ایس)کی توثیق کر دی ہے، جس کے تحت آسٹریلیا آئندہ 15 سال میں 3ورجینیا کلاس جوہری آبدوزیں حاصل کرے گا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے بتایا کہ 5ماہ طویل جائزہ مکمل ہونے کے معاہدے کی توثیق کیگئی ہے، جو صدر ٹرمپ کے امریکا فرسٹ ایجنڈے سے ہم آہنگ ہے۔ معاہدے کے تحت آسٹریلیا جوہری آبدوزیں حاصل کرے گا، جن کی فراہمی 2032 سے شروع ہوگی۔ امریکی کانگریس کی سی پاور کمیٹی کے سینئر ڈیموکریٹ جو کورٹنی نے جائزے کی تکمیل کو قومی سلامتی کے مفاد کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2021 کا اے یو کے یو ایس معاہدہ تینوں ممالک میں حکومتوں کی تبدیلی کے باوجود برقرار ہے، جو اس کی مضبوطی ظاہر کرتا ہے۔ اے یو کے یو ایس کا مقصد آسٹریلیا کو جدید جوہری آبدوزوں سے لیس کرنے اور طویل فاصلے تک حملہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے، تاکہ بحرالکاہل کے خطے میں بالخصوص چین کے اثرورسوخ کا مقابلہ کیا جا سکے۔ معاہدے کی مجموعی لاگت 235 ارب امریکی ڈالر تک ہوسکتی ہے، جبکہ اس میں آسٹریلیا کو مستقبل میں اپنی آبدوزیں تیار کرنے کی ٹیکنالوجی کی فراہمی بھی شامل ہے۔ دوسری جانب آسٹریلیا کے وزیر دفاع پیٹ کونرائے نے امریکی جائزے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ حکومت معاہدے کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کے لیے سفارشات پر عمل کرے گی۔ ان کے مطابق اے یو کے یو ایس ایک طویل مدتی معاہدہ ہے جو آنے والی کئی دہائیوں تک جاری رہے گا۔ واضح رہے کہ آسٹریلیا نے 2021 ء میں فرانس کے ساتھ ڈیزل آبدوزوں کے اربوں ڈالر کے معاہدے کو منسوخ کر کے اے یو کے یو ایس پروگرام کو ترجیح دی تھی، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اے یو کے یو ایس ا سٹریلیا

پڑھیں:

امریکا نے 19 ممالک کے تارکین وطن کی تمام امیگریشن درخواستیں روک دیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا نے 19 ممالک کے تارکینِ وطن کی تمام امیگریشن درخواستیں معطل کر دی ہیں، جن میں گرین کارڈ اور امریکی شہریت کی درخواستیں بھی شامل ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق جن ممالک پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے، ان میں افغانستان، ایران، لیبیا، میانمار، صومالیہ، سوڈان، ترکمانستان، یمن اور دیگر ممالک شامل ہیں۔

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اس پابندی کا اطلاق اُن شہریوں پر بھی ہوتا ہے جن پر ٹرمپ انتظامیہ نے جون میں یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز کے ذریعے امیگریشن اسٹیٹس حاصل کرنے پر پابندی عائد کی تھی۔

یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز کے مطابق ان ممالک کے شہریوں کے تمام کیسز کی حتمی منظوری یا مسترد کیے جانے کے فیصلے فی الحال روک دیے گئے ہیں۔ ان کیسز میں وہ درخواستیں بھی شامل ہیں جو امریکی شہریت کے آخری مراحل میں تھیں۔

واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کا یہ فیصلہ گزشتہ ہفتے پیش آنے والے واقعے کے بعد کیا گیا، جب ایک افغان شہری نے وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کر کے ایک نیشنل گارڈ کو ہلاک اور دوسرے کو شدید زخمی کر دیا تھا۔

واقعے کے بعد امریکا نے افغان پاسپورٹ پر سفر کرنے والے تمام افراد کے لیے ویزہ اجرا معطل کر دیا تھا اور اسائلم درخواستوں پر فیصلے بھی روک دیے گئے تھے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا نیا کارنامہ، جنگ لڑنے والے دو ممالک کے درمیان امن معاہدہ کرا دیا
  • امریکا نے سفری پابندیوں کی فہرست 19 سے بڑھا کر 30 ممالک تک کرنے کا فیصلہ کرلیا
  • آسٹریلیا: گاڑی اور موٹر سائیکل کے تصادم میں 2 افرادہلاک‘ 2 زخمی
  • امریکا میں ایک اور افغان شہری گرفتار، داعش خراساں کو مدد فراہم کرنے کا الزام
  • پاکستان اور کرغزستان میں بشکیک اور اسلام آباد کو جڑواں شہر قرار دینے کا معاہدہ  
  • پاکستان اور کرغزستان میں بشکیک اور اسلام آباد کو جڑواں شہر قرار دینے کا معاہدہ
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں امن مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • ایران کیساتھ قابل اعتماد جوہری معاہدے کی ضرورت ہے، اطالوی وزیراعظم
  • امریکا نے 19 ممالک کے تارکین وطن کی تمام امیگریشن درخواستیں روک دیں