امریکا میں ایک اور افغان شہری گرفتار، داعش خراساں کو مدد فراہم کرنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکورٹی کے مطابق افغان شہری رحمٰن اللہ کی جانب سے نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے بعد امریکا میں ایک اور افغان شہری کو گرفتار کیا گیا ہے، گرفتار شخص پر داعش خراسان کو مادی مدد فراہم کرنے کا الزام ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق افغان شہری جان شاہ شافی 2021 میں سابق صدر جو بائیڈن کے آپریشن الائز ویلکم کے تحت امریکا میں داخل ہوا تھا، مذکورہ شخص داعش خراسان کو مدد فراہم کرتا رہا، اور اپنے والد کو بھی اسلحہ فراہم کیا جو افغانستان میں ملیشیا گروپ کے کمانڈر ہیں۔
مزید کہا گیا کہ جان شاہ شافی نے عارضی تحفظ کی حیثیت (ٹی پی ایس) کے لیے درخواست دی تھی، مگر سیکریٹری ڈی ایچ ایس کرسٹی نوم نے افغان شہریوں کے لیے ٹی پی ایس ختم کیے جانے کے بعد اس کی درخواست مسترد کر دی تھی، جان شاہ شافی کو ورجینیا کے علاقے وینسبورو سے گرفتار کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 20 جنوری کو افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری پروگرام معطل کر دیا اور امریکیوں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے افغان شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی۔
بیان کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے دوران تقریبا ایک لاکھ 90 ہزار افغان شہری امریکا میں داخل ہوئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق رحمٰن اللہ لکانوال افغانستان میں امریکی افواج کے ساتھ کام کرتا رہا، لکانوال پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس کے قریب 2 نیشنل گارڈ فوجیوں پر فائرنگ کی۔
امریکی حکام کے مطابق اسی طرح ایک اور افغان شہری محمد داؤد الوکزئی پر بم بنانے اور خودکش حملہ کرنے کی دھمکی دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: افغان شہری امریکا میں کے مطابق
پڑھیں:
امریکا میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی پر پاکستانی نژاد امریکی شہری گرفتار
امریکی شہر ڈیلاویئر میں پاکستانی نژاد امریکی نوجوان کو غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
امریکی میڈیا کے مطابق 25 سالہ لقمان خان کی گرفتاری 24 نومبر کی رات عمل میں آئی جب پولیس نے کینبی پارک ویسٹ میں ایک ٹرک کو روکا جس میں لقمان موجود تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے گاڑی سے باہر نکلنے کے احکامات پر عمل نہ کیا اور مزاحمت کی جس کے بعد اسے حراست میں لے لیا گیا۔
پولیس کی تحقیقات کے دوران لقمان خان کے ٹرک سے پستول، میگزین اور مبینہ حملے کی منصوبہ بندی کی دستاویزات برآمد ہوئی ہیں۔ برآمد ہونے والی دستاویز میں یونیورسٹی آف ڈیلاویئر کے پولیس اسٹیشن کا خاکہ، داخلی و خارجی دروازوں کے نشانات اور ایک پولیس افسر کا نام شامل تھا۔
ایف بی آئی نے گرفتار ی کے ایک دن بعد 25 نومبر کو لقمان خان کے گھر پر چھاپہ مارا جہاں سے مزید جدید اسلحہ برآمد کیا گیا۔ امریکی حکام کے مطابق لقمان خان یونیورسٹی آف ڈیلاویئر کا طالب علم اور پاکستانی نژاد امریکی شہری ہے اور وہ یونیورسٹی کے پولیس ڈپارٹمنٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔
ملزم پر غیر قانونی مشین گن رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، ملزم کو 11 دسمبر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ حکام نے بتایا کہ لقمان خان کا ماضی میں کسی قسم کا کوئی کریمنل ریکارڈ نہیں ہے۔