حریت کانفرنس کا بجبہاڑہ قتل عام کے شہداء کو شاندار خراج عقیدت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
بھارتی پیراملٹری بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے 22 اکتوبر 1993ء کو ضلع اسلام آباد کے علاقے بجبہاڑہ میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 50 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو اس وقت شہید کر دیا تھا جب وہ سرینگر میں درگاہ حضرت بل کے بھارتی فوج کے محاصرے کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بجبہاڑہ قتل عام کے شہداء کو ان کے یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پیراملٹری بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے 22 اکتوبر 1993ء کو ضلع اسلام آباد کے علاقے بجبہاڑہ میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 50 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو اس وقت شہید کر دیا تھا جب وہ سرینگر میں درگاہ حضرت بل کے بھارتی فوج کے محاصرے کے خلاف پرامن احتجاج کر رہے تھے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں سانحہ بجبہاڑہ اور بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام کے دیگر واقعات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں پر ظلم و تشدد کا سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک مجرموں کا احتساب نہیں کیا جاتا اور مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا۔
عبدالرشید منہاس نے کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کیلئے جدوجہد جاری رکھیں۔ انہوں نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بی جے پی کی زیر قیادت مودی حکومت کی جابرانہ پالیسیوں کی بھی شدید مذمت کی۔1947ء میں جموں و کشمیر پر بھارت حملے کو نوآبادیاتی تاریخ کا ایک سیاہ باب قرار دیتے ہوئے انہوں نے کشمیریوں سے 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کی اپیل کی۔ ایڈوکیٹ منہاس نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لیں اور مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
لداخ میں بھارتی جبر میں اضافہ، اپنے حق کے لیے احتجاج کو روکنے کے لیے اقدامات میں مزید سختی
مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے لداخ میں بھارتی حکام نے احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے لیہ ضلع میں سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، لیہہ اپیکس باڈی نے آج ایک پرامن احتجاجی مارچ کی کال دی تھی تاکہ 24 ستمبر کو بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 4 شہریوں کے اہلِخانہ سے اظہارِ یکجہتی کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: مودی حکومت کے جبر کے خلاف لداخ میں عوامی بغاوت شدت اختیار کر گئی
مارچ کا مقصد لداخ کے لیے ریاستی درجہ، چھٹے شیڈول کا نفاذ، اور گرفتار نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کرنا تھا۔ اس احتجاجی کال کی کرگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) نے بھی حمایت کی تھی۔
تاہم، ضلع مجسٹریٹ رومیل سنگھ ڈونک نے ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے 5 یا اس سے زائد افراد کے اجتماع، ریلیوں، عوامی اجتماعات اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی۔ پورے لداخ میں موبائل انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
واضح رہے کہ 24 ستمبر کو بھارتی فورسز نے لیہ میں مظاہرین پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک بھی شامل ہیں۔ وانگچک کو قومی سلامتی ایکٹ کے تحت جودھپور جیل (راجستھان) منتقل کر دیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، ان سخت اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکام لداخ میں عوامی آواز اور خودمختاری کے مطالبات کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال بڑھا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی جبر کشمیر میڈیا سروس لداخ لیہہ اپیکس باڈی