پاکستانی وزیراعظم ہاؤس میں دیوالی کی تقریب، نریندر مودی کو کچھ سیکھنا چاہیے، بھارتی اپنے ہی وزیراعظم پر پھٹ پڑے
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
وزیراعظم ہاؤس میں پہلی بار دیوالی کی ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں وزیرِاعظم شہباز شریف نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والی ہندو برادری کے نمائندے شریک ہوئے، جہاں وزیرِاعظم نے ان کے ساتھ دیوالی کا کیک بھی کاٹا۔
اس موقع پر وزیرِاعظم نے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی مذہبی آزادی کو یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتیں برابر کے شہری ہیں، اور ان کے تہواروں کو قومی سطح پر منانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست ان کے ساتھ مکمل یکجہتی رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں دہشتگردی کی کوئی گنجائش نہیں، وزیراعظم کی ہندو برادری کو دیوالی کی مبارکباد، کیک بھی کاٹا
تقریب کی ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جنہیں صارفین کی بڑی تعداد نے سراہا۔ بالخصوص بھارت سمیت دنیا بھر میں مقیم ہندو کمیونٹی کے افراد نے اس عمل کو قابلِ تحسین قرار دیا اور پاکستان میں اقلیتوں کو دی جانے والی آزادی اور رواداری کو اجاگر کیا۔
اشوک سوائن نے اس تقریب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، اس کا وزیرِاعظم دیوالی اپنی سرکاری رہائش گاہ پر مناتا ہے، جبکہ نریندر مودی، جو ’سیکولر‘ بھارت کے وزیرِاعظم ہیں، وہ کھلے عام ٹوپی پہننے سے بھی انکار کرتے ہیں۔
Pakistan, an Islamic country, its Prime Minister celebrates Diwali at his official residence.
— Ashok Swain (@ashoswai) October 20, 2025
ایک صارف نے لکھا کہ انڈین مسلمان بھلے ہی عید کی نماز نہ پڑھ پاتے ہوں لیکن ہندو برادری پاکستان میں دھوم دھام سے دیوالی مناتی ہے۔
Indian Muslims Bhale Hi Eid Ki Namaaz Naa Padh Paate Ho, but Hindu people are celebrating Diwali in Pakistan with full Dhoom Dhaam!???????? pic.twitter.com/yKC42zHA8N
— KRK (@kamaalrkhan) October 18, 2025
تیجسوی پرکاش کا کہنا تھا کہ مودی کی سیاست نے بھارت میں لوگوں کو مذہب اور نفرت کے نام پر تقسیم کر دیا ہے لیکن پاکستان کے وزیرِاعظم اتحاد کے فروغ کے لیے دیوالی مناتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں صرف راہول گاندھی جی ہیں جو محبت اور ہر مذہب کے ساتھ چلتے ہیں۔ ہمیں اپنے اگلے وزیرِاعظم کے طور پر ایسے ہی رہنما کی ضرورت ہے۔
Modi’s politics has divided Indians in the name of religion and hate. Across the border, even Pakistan’s PM celebrates Diwali to promote unity.
In India, only Rahul Gandhi ji walks with love and every faith, that’s the leader we need as our next Prime Minister. ????????✨ pic.twitter.com/kc5jzINo6e
— Tejasswi Prakash (@Tiju0Prakash) October 21, 2025
ایک صارف کا کہنا تھا کہ پاکستانی ہندو دیوالی جوش و خروش سے منا رہے ہیں اس سے کہیں زیادہ شان و شوکت سے جتنا مودی کے دورِ حکومت میں بھارتی مسلمانوں کو عید منانے کی اجازت ہے۔
Pakistani Hindus celebrating Diwali – In much more fanfare than Indian Muslims are allowed to celebrate Eid in India under Modi rule. pic.twitter.com/hvRLMqvmWL
— S Surinder (@KhalsaVision_) October 19, 2025
ایک صارف نے پورٹ گرانڈ کراچی کی مارکیٹ کی ویڈیو شیئر کی جس کو دیوالی کی مناسبت سے سجایا گیا تھا اور یہ تہوار منانے کے لیے ہندو برادری کو دو روزہ تعطیل بھی دی گئی تھی۔ صارف نے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں کو مودی کے ملک یعنی بھارت میں عید آزادانہ طور پر منانے کی اجازت ہے؟
The market in Port Grand Karachi has been decorated for the beautiful festival of #Diwali and a two-day holiday has also been granted to celebrate the Hindu festival، Are Muslims allowed to celebrate Eid freely in #Modi's desh #India ? #Diwali2025 #Pakistan pic.twitter.com/cSPPb6Ry4Y
— Shahid Hussain (@ShahidHussainJM) October 19, 2025
وزیراعظم ہاؤس میں دیوالی کے تہوار پر منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اقلیتوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے اور حکومت نے ان کے لیے خصوصی اقدامات کیے ہیں۔
ہندو برادری کو دیوالی کی مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آج یہاں اقلیتوں اور اکثریت کے مذہبی، سیاسی نمائندوں کی موجودگی تصور پاکستان کی عملی تصویر ہے، بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے 11 اگست کی تقریر میں اعلان کیا تھا کہ تمام مذاہب کے ماننے والے پاکستان میں اپنی عبادت گاہوں میں کسی خوف اور ڈر کے بغیر اپنی عبادت اور رسومات ادا کرسکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاکستان میں ہندو دیوالی ہندو تہوار دیوالی وزیراعظم شہباز شریفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان میں ہندو دیوالی ہندو تہوار دیوالی وزیراعظم شہباز شریف پاکستان میں دیوالی کی تھا کہ کے لیے
پڑھیں:
ترک وزیر کی ملاقات: وزیراعظم کا توانائی، پٹرولیم میں تعاون کے فروغ پر زور، سرمایہ کاری بڑھانے کی دعوت: پاکستان، ترکیہ کے کان کنی شعبہ میں سمجھوتے
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافے کے ذریعے معاشی ترقی کیلئے عملی اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ کاروباری شخصیات اور سرمایہ کار قابل احترام ہیں۔ مختلف ورکنگ گروپس کی تجاویز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ کاروبار اور مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار معاشی اصلاحات کیلئے نجی شعبے کے ماہرین و کاروباری شخصیات پر مشتمل ٹیکس کے شعبے کی اصلاحات سے متعلق قائم ورکنگ گروپ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں شریک کاروباری شخصیات و سرمایہ کاروں نے گزشتہ اجلاس میں ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج ختم کرنے کے احکامات پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ٹیکس دینے والے کاروباری حضرات اور کمپنیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ طویل مدتی اقدامات کے ذریعے ملک میں کاروبار کو بہتر اور مسابقتی بنانا چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نجی شعبے کے ماہرین کی جانب سے جامع تجاویز پیش کی گئیں جن پر مشکور ہوں۔ ان تجاویز پر غور کے بعد انہیں قابل عمل بنانے کیلئے وزیر خزانہ کی صدارت میں کمیٹی قائم کر رہا ہوں۔ کمیٹی عملی اقدامات پر مبنی لائحہ عمل پیش کرے گی۔ اجلاس کو کارپوریٹ شعبے سمیت مختلف شعبوں میں ٹیکسوں کی شرح اور تقابلی جائزہ پیش کیا گیا۔ اجلاس کو پاکستان میں نجی شعبے کی ترقی، برآمدات اور سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے ضروری ٹیکس اصلاحات پر خطے میں پاکستانی کاروباری شعبے کی مسابقت بڑھانے کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔ ادھر وزیراعظم نے تمام شہریوں بالخصوص کمزور اور خصوصی استعداد کے حامل طبقات کے بنیادی شہری حقوق کے تحفظ اور انہیں مساوی سہولیات کی فراہمی کو حکومت کی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ خصوصی افراد کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خصوصی افراد کا عالمی دن اس عزم کے ساتھ منایا جا رہا ہے کہ خصوصی افراد کے حقوق کا تحفظ اور تمام شعبہ ہائے زندگی میں ان کی شمولیت کو یقینی بنانا قومی ترقی کے لئے نا گزیر ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے قومی دن کے موقع پر یو اے ای کی قیادت اور عوام کو دلی مبارکباد دی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ایکس‘‘ پر اپنے بیان میں اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے گا اور دوطرفہ شراکت داری کو دونوں ممالک کے روشن اور خوشحال مستقبل کے لئے فروغ دیا جائے گا۔ ادھر وزیر اعظم نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ترکیہ کے ساتھ توانائی، پٹرولیم اور معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ترکیہ کے وزیر توانائی و قدرتی وسائل الپرسلان بیریکتر جو پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں، نے گزشتہ روز یہاں وزیر اعظم ہائوس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے توانائی، پٹرولیم اور معدنیات کے شعبوں میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ترکش پٹرولیم نے پاکستان میں تیل کی تلاش کے حوالے سے آف شور اور آن شور سرگرمیوں میں شمولیت اختیار کی ہے جو توانائی کے شعبے میں دو طرفہ تعاون میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے ترک کمپنیوں کو پاکستان کی توانائی کی مارکیٹ میں سرمایہ کاری بڑھانے کی دعوت بھی دی۔ رواں سال صدر رجب طیب اردگان کے ساتھ اپنی متعدد ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے تیزی سے بدلتے ہوئے علاقائی اور عالمی ماحول کے تناظر میں فریقین کے درمیان قریبی رابطہ کاری کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ فریقین کے درمیان اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان کا وزارتی وفد جلد ہی ترکیہ کا دورہ کرے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان بالخصوص توانائی اور بجلی کے شعبے میں مزید تعاون تلاش کیا جا سکے۔ دونوں رہنمائوں نے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان کان کنی کے شعبے میں مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں کے تبادلے کا بھی مشاہدہ کیا۔ دونوں ممالک کے درمیان ڈیڈ آف اسائنمنٹ -ایسٹرن آف شور انڈس-سی، پٹرولیم کنسیشن ایگریمنٹ زیارت نارتھ بلاک، پٹرولیم کنسیشن ایگریمنٹ سکھ پور-II بلاک، ڈیپ ایف بلاک ای بلاک ڈیپ ایف بلاک اور ایف بلاک ڈیپ بلاک کا تبادلہ ہوا۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سری لنکا میں سمندری طوفان سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو سری لنکا میں امدادی کارروائیوں کے لیے بھرپور معاونت کی ہدایت کی ہے۔ شہباز شریف کی زیر صدارت سری لنکا میں سمندری طوفان ’’دتواہ‘‘ سے متاثرہ علاقوں میں پاکستان کی جانب سے امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس ہوا جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سری لنکا کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اجلاس کو پاکستان کی جانب سے سری لنکا کے طوفان سے متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی کارروائیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ پاکستان سے اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم آج سری لنکا روانہ ہو گی۔ کمرشل بحری جہاز کے ذریعے مزید امدادی سامان بھی کل روانہ ہو گا۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پاک بحریہ کا جہاز سیف سری لنکا میں تعیناتی کے دوران سیلاب متاثرین کے لئے امدادی سر گرمیوں میں مصروف ہے۔ پاک بحریہ کے جہاز پر موجود ہیلی کاپٹر نے سری لنکا میں پانچ دنوں سے پھنسے خاندان کو بچا لیا تھا۔ سری لنکا کے صدر انورا کمارا ڈسانائیکے نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو فون کرکے مشکل وقت میں اظہار یکجہتی اور فراخدلانہ امداد پر شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے سری لنکا کے عوام اور حکومت اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ اپنی گزشتہ ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید بہتر بنانے کے لئے اپنے مشترکہ عزم کا بھی اظہار کیا۔دریں اثناء وفاقی حکومت نے تمام برآمدی اشیاء پر ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج ختم کر دیا۔ ایف بی آر نے سرچارج ختم کرنے سے متعلق سٹیٹ بنک کو آگاہ کر دیا۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ سٹیٹ بنک کو تمام بنکوں کو ایکسپورٹ ڈیویلپمنٹ سرچارج وصول کرنے سے روکنے کی درخواست کر دی ہے۔