data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (کامرس رپورٹر)کستان بزنس مین اینڈ انٹیلیکچوئلزفورم اورآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، ایف پی سی سی آئی کی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ دوحہ میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات کے نتیجے میں فوری جنگ بندی کا اعلان ایک نہایت اہم پیش رفت ہے، جوحالیہ سرحدی کشیدگی کے بعد خطے کے استحکام کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ قطراورترکی کی میزبانی میں ہونے والے یہ مذاکرات اگست 2021 میں طالبان کے افغانستان پرکنٹرول کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے پس منظرمیں ہوئے ہیں۔ پاکستان نے افغان مہاجرین کی طویل عرصہ تک مہمان نوازی کی ہے اور افغان عبوری حکومت کی حمایت بھی کی تھی، مگرحالیہ مہینوں میں تحریک طالبان پاکستان (TTP) کی پاکستان کے خلاف دہشت گرد کارروائیوں میں اضافے کو افغان حکومت کی پشت پناہی حاصل تھی جس کے خاتمے کے لیے پاکستان کو افغانستان کے اندر اپنے اہداف کو نشانہ بنانا پڑا اور اس کے بعد افغان عبوری حکومت مذاکرات پر مجبور ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ ڈیورنڈ لائن پرایک ہفتے سے زائد جاری جھڑپوں نے چمن-اسپن بولدک سرحدی گذرگا? سمیت تجارتی نقل وحرکت کو مفلوج کردیا ہے جس سے افغانستان کی کمزورمعیشت کوشدید نقصان پہنچا ہے اور اسے ضروری سامان کی ترسیل بھی رک گئی تھی جس کے بعد 19 اکتوبر 2025ء کے معاہدے کے تحت افغانستان نے پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی کی کارروائیوں کی حمایت نہ کرنے کا عہد کیا ہے۔

کامرس رپورٹر سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

افغان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے: امریکی میڈیا رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغان طالبان رجیم نہ صرف وسطی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے بھی شدید خطرہ بن چکی، افغانستان فتنہ الخوارج، فتنہ الہندوستان، داعش، القاعدہ جیسی عالمی کالعدم دہشت گرد تنظیموں کا گڑھ بن چکا۔

میڈیا رپورٹ میں تفصیلات کے مطابق26 نومبر 2025ء کو امریکا کے وائٹ ہاؤس پر فائرنگ کے واقعہ میں افغان نژاد رحمان اللہ لاکانوال ملوث تھا، اس افسوسناک واقعہ میں نیشنل گارڈز کے دو اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔

سی این این کے مطابق گرفتار دہشتگرد اس سے قبل افغانستان میں CIA کے لئے کام کر چکا ہے، سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے مطابق نیشنل گارڈ پر حملہ کرنے والا دہشتگرد افغانستان میں شدت پسند تنظیموں سے مسلسل رابطے میں تھا۔

واشنگٹن میں افغان شہری جمال ولی نے ورجینیا  کے دو پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے زخمی کیا، امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق بہت سی افغان شہری  اس سے قبل بھی  مختلف جرائم میں ملوث پائے  گئے جن کو بائیڈن انتظامیہ کی طرف قانونی حیثیت دی گئی تھی۔

افغان شہری عبداللہ حاجی زادہ اور ناصر احمد توحیدی کو 2024ء کے الیکشن  کے دن دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا افغان شہری محمد خروین جو دہشت گردی کی واچ لسٹ میں شامل تھا، اسے 2024ء میں گرفتار کیا تھا افغان شہری جاوید احمدی کو 2025ء میں گرفتار کیا تھا اور اسے دوسرے درجے کے حملے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

افغان شہری بحراللہ نوری کو مجرمانہ سرگرمیوں پر گرفتار کیا گیا تھا اسی طرح افغان شہری ذبیح اللہ مہمند کو مختلف نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

27 نومبر 2025ء کو افغان سرزمین سے ڈرون حملے میں تاجکستان میں تین چینی مزدور ہلاک ہو گئے تھے،یکم  دسمبر کو تاجک حکام نے تصدیق کی کہ افغانستان کے ساتھ جھڑپ میں مزید دو چینی مزدور ہلاک ہوئے، افغان شہریوں کی جانب سے یہ دہشت گردانہ حملے وسطی ایشیا، یورپ اور اب امریکا تک پھیل چکے ہیں۔

پاکستان سمیت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل افغان طالبان رجیم کی دہشت گردوں کے لئے پشت پناہی پر خدشات ظاہر کر چکی ہیں رواں سال پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک اور گرفتار دہشت گردوں کا تعلق افغانستان ہی سے تھا۔

آسٹریلوی جریدے “The Conversation” کے مطابق” اگست 2021ء میں طالبان کے دوبارہ برسراقتدار میں آنے کے بعد سے خطہ بھر میں دہشت گردی کا خطرہ بڑھ گیا۔ آسٹریلوی جریدے کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے شمال و مشرقی علاقوں میں موجود شدت پسند نیٹ ورکس نے اپنے مراکز قائم کر رکھے ہیں امریکی ادارہ برائے امن نے بھی طالبان کی واپسی کے بعد افغانستان کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔

فاکس نیوز کے مطابق 29 نومبر 2025ء کو ٹیکساس میں افغان نژاد محمد داؤد نے سوشل میڈیا پر بم دھماکے کی دھمکی دی، اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم اور SIGAR رپورٹس مسلسل افغانستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی رہی ہیں اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں ڈنمارک اور روس نے بھی فتنہ الخوارج کے مذموم عزائم سے عالمی برادری کو خبردار کیا تھا۔

ایران، جرمنی اور دنیا بھر کے بیشتر ممالک شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث افغانیوں کو ملک بدر کر رہے ہیں دنیا بھر میں موجود افغان شدت پسند نظریات عالمی امن کے لئے خطرے کا باعث بن گئے ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق کچھ علم نہیں: ترجمان دفتر خارجہ
  • ترجمان دفترخارجہ کا سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق اظہار لاعلمی
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم، جنگ بندی برقرار
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات بے نتیجہ ختم، جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان سعودی عرب میں ہونیوالے مذاکرات بے نتیجہ ختم، جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق
  • امریکی نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے ملزم کا طالبان حکومت یا عوام سے تعلق نہیں: افغان وزیرخارجہ
  • افغان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی ہے: امریکی میڈیا رپورٹ
  • طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ بن چکی
  • افغان طالبان حکومت وسطی ایشیا اور عالمی امن کے لیے شدید خطرہ بن چکی
  • سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات ؟