مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے لداخ میں بھارتی حکام نے احتجاجی مارچ کو روکنے کے لیے لیہ ضلع میں سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق، لیہہ اپیکس باڈی نے آج ایک پرامن احتجاجی مارچ کی کال دی تھی تاکہ 24 ستمبر کو بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے 4 شہریوں کے اہلِخانہ سے اظہارِ یکجہتی کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: مودی حکومت کے جبر کے خلاف لداخ میں عوامی بغاوت شدت اختیار کر گئی

مارچ کا مقصد لداخ کے لیے ریاستی درجہ، چھٹے شیڈول کا نفاذ، اور گرفتار نوجوانوں کی رہائی کا مطالبہ کرنا تھا۔ اس احتجاجی کال کی کرگل ڈیموکریٹک الائنس (KDA) نے بھی حمایت کی تھی۔

تاہم، ضلع مجسٹریٹ رومیل سنگھ ڈونک نے ایک حکمنامہ جاری کرتے ہوئے 5 یا اس سے زائد افراد کے اجتماع، ریلیوں، عوامی اجتماعات اور لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی۔ پورے لداخ میں موبائل انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی

واضح رہے کہ 24 ستمبر کو بھارتی فورسز نے لیہ میں مظاہرین پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 شہری جاں بحق ہوئے تھے۔ اس واقعے کے بعد درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں معروف ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک بھی شامل ہیں۔ وانگچک کو قومی سلامتی ایکٹ کے تحت جودھپور جیل (راجستھان) منتقل کر دیا گیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، ان سخت اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکام لداخ میں عوامی آواز اور خودمختاری کے مطالبات کو دبانے کے لیے طاقت کا استعمال بڑھا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی جبر کشمیر میڈیا سروس لداخ لیہہ اپیکس باڈی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارتی جبر کشمیر میڈیا سروس کے لیے

پڑھیں:

لاہور میں مذہبی جماعت کے احتجاج کے بعد گرفتاریاں، دیگر شہروں تک دائرہ وسیع

لاہور میں حالیہ مذہبی جماعت کے احتجاج اور پولیس اہلکاروں پر حملوں کے بعد اب تک گرفتار کیے گئے افراد کی تعداد 681 تک جا پہنچی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نامزد افراد کی گرفتاری کے لیے کریک ڈاؤن کا دائرہ لاہور سے نکل کر دیگر شہروں تک پھیلایا جا چکا ہے۔ مزید افراد کی شناخت اور گرفتاری کے لیے موبائل فون کالز، واٹس ایپ گروپس اور سوشل میڈیا سرگرمیوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پولیس شرپسند عناصر کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی مانیٹرنگ بھی کر رہی ہے، اور آن لائن سرگرمیوں کی بنیاد پر کئی افراد کی نشاندہی کے بعد گرفتاریاں عمل میں لائی جا رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ٹماٹر عوام کی پہنچ سے دور، قیمت میں مزید اضافہ
  • کوٹری،دادو کے رہائشیوں کا پولیس گردی کیخلاف احتجاج
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس میں 2,400 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • بھارتی حکومت جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں کے ساتھ دھوکہ دہی کر رہی ہے، عمر عبداللہ
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں، وفاقی وزیر خارجہ
  • صحافیوں کا صورہ اسپتال میں وزیراعلی کی تقریب میں داخلے سے روکنے پر احتجاج
  • کوئٹہ ،لاپتا افراد کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی تصاویر اٹھائے سراپا احتجاج ہیں
  • بھارتی قبضے کی وجہ سے کشمیری شدید مشکلات کا شکار ہیں، حریت کانفرنس
  • لاہور میں مذہبی جماعت کے احتجاج کے بعد گرفتاریاں، دیگر شہروں تک دائرہ وسیع