مظلوم کشمیری بدترین بھارتی غلامی کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
قابض فورسز مقامی معیشت اور زراعت کے شعبے کی ترقی اور آزادانہ سیاسی سرگرمیوں میں بڑی رکاوٹ ہیں جس کی وجہ سے کشمیری بڑے پیمانے پر غربت، مایوسی اور خوف و دہشت کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آج جب دنیا بھر میں "غلامی کے خاتمے" کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بھارت نے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے مظلوم عوام کو مسلسل غلام بنا رکھا ہے۔ اس دن کے حوالے سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی تسلط کے تحت لاکھوں کشمیری مسلسل غلامی میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ بھارت جموں و کشمیر کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں اپنے فوجی اور ہندوتوا ایجنڈے کو مضبوط کر رہا ہے اور کشمیریوں کے ساتھ غلاموں اور دشمن دونوں جیسا سلوک کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کشمیریوں کو 1846ء سے 1947ء تک ڈوگرہ راج کے تحت جبری مشقت اور بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور 1947ء کے بعد بھی ان پر وحشیانہ مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ رپورٹ میں دعوی ٰکیا گیا ہے کہ اگست 2019ء میں دفعہ 370 اور 35A کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ علاقے کی صورتحال مزید ابتر ہو گئی ہے اور کشمیریوں کو اب ظالمانہ قوانین کے تحت مناسب معاوضے یا بنیادی سہولتوں کے بغیر بی جے پی حکومت اور قابض فوج کیلئے کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج، پیراملٹری اور پولیس اہلکار بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں این آئی اے اور ایس آئی اے کی جابرانہ کارروائیوں کی وجہ سے کشمیریوں کی سماجی اور معاشی زندگی پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ قابض فورسز مقامی معیشت اور زراعت کے شعبے کی ترقی اور آزادانہ سیاسی سرگرمیوں میں بڑی رکاوٹ ہیں جس کی وجہ سے کشمیری بڑے پیمانے پر غربت، مایوسی اور خوف و دہشت کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کشمیری نوجوان، مرد،خواتین اور بچے بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدترین شکار ہیں۔ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں اور گھروں پر چھاپے کشمیریوں کی غلامی کا واضح ثبوت ہیں۔ ان کارروائیوں کے دوران کشمیری خواتین کا جنسی استحصال بھی غلامی کا ایک افسوسناک پہلو ہے۔
رپورٹ میں نیشنل کانفرنس کے رہنمائوں بشمول وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے بیانات کا حوالہ دیا گیا ہے، جنہوں نے مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے توازن پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں منتخب عوامی حکومت بے اختیار اور تمام تر اختیارات بھارت کے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے پاس ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے بھارتی پارلیمنٹ کے رکن چودھری محمد رمضان نے بھی واضح طور پر کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نیشنل کانفرنس کی حکومت مکمل طور پر بے اختیار ہے اور حقیقی طاقت لیفٹیننٹ گورنر کو حاصل ہے۔ وزیراعلی عمر عبداللہ نے اختیارات کے دوہرے مراکز پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر نے منتخب حکومت سے اس کے تمام تر اختیارت چھین لئے ہیں اور مقبوضہ علاقے کا تمام تر انتظام گورنر ہائوس کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔
ا
دھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے پھیلائے گئے خوف و دہشت کے ماحول پر سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو مقبوضہ علاقے میں جدید دور کی غلامی ختم کرنے پر مجبور کرے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں رائج کالے قوانین کے تحت بھارتی فوجیوں کو کشمیریوں کے قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر جوابدہی سے مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔ بھارتی فوجی کشمیریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر جرائم میں ملوث ہیں اور وہ بھارتی تسلط سے آزادی کیلئے اپنی حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے والے کشمیریوں کو بدترین ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
حریت ترجمان نے گزشتہ روز ایک ہندو طالب علم کی توہین آمیز ویڈیو پوسٹ کے خلاف احتجاج اور ہڑتال کرنے پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ مودی کی زیر قیادت ہندوتوا بھارتی حکومت نے اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر مقبوضہ کشمیر کو اس کے عوام کیلئے ایک جہنم میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے اپنا اہم کردار ادا کرے تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مقبوضہ علاقے میں رپورٹ میں انہوں نے کے تحت رہا ہے گیا ہے
پڑھیں:
یاسین ملک کو سزا دلانے کا بھارتی منصوبہ
ریاض احمدچودھری
بھارت کے زیر قبضہ غیرقانونی طور پر جموں و کشمیر میں حریت رہنمائوں اور قانونی ماہرین نے سینئر کشمیری رہنمائوں بالخصوص جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کے خلاف سیاسی بنیادوں پر قائم کئے گئے مقدمات میں ثبوت گھڑنے اور خودساختہ گواہ پیدا کرنے پر بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت اور اس کی ایجنسیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے جموں کی ایک ٹاڈا عدالت میں دو خودساختہ عینی شاہدین پیش کئے جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے 1990ء میں سرینگر میں بھارتی فضائیہ کے چار اہلکاروں کے قتل میں یاسین ملک کی مرکزی ملزم کے طور پر شناخت کی ہے۔ ان افراد میں سے ایک نے پہلے بھی ایسا بیان دیا تھا جس سے شہادتوں کی ساکھ، وقت اور ترتیب کے بارے میں سنگین شکوک پیدا ہوئے تھے۔ سرینگر میں قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اس سازش کا حصہ ہے جس کے تحت ایجنسیاں بھارتی قبضے کو چیلنج کرنے والی کشمیری سیاسی شخصیات کے خلاف پہلے سے طے شدہ سزائیں حاصل کرنے کے لیے گواہوں کو تخلیق اور جوڑ توڑ کر رہی ہیں۔عینی شاہد اس واقعے کے 35 سال اور کیس بند ہونے کے طویل عرصے بعد اور اس وقت سامنے آئے ہیں جب مودی حکومت اختلاف رائے کو کچلنے پر تلی ہوئی ہے۔
حریت رہنمائوں نے کہا کہ تازہ ترین اقدام کا مقصد یاسین ملک کو مجرم قرار دلانا ہے تاکہ تنازعہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد سے بھارت کے انکار سے عالمی توجہ ہٹائی جا سکے۔ یہ مقدمہ جو کئی دہائیوں بعد دوبارہ کھولا گیا، سیاسی انتقام پر مبنی ہے جس کا واحد مقصد یاسین ملک اور حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے والے دیگر نظربند رہنمائوں کو خاموش کرانا ہے۔
یاسین ملک نے جو دہلی کی تہاڑ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے، ان الزامات کو مسترد کر دیا۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان مقدمات کو یاسین ملک کی مستقل قید کو یقینی بنانے اور کشمیریوں کی تمام پرامن سیاسی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے دوبارہ کھولا گیا۔حریت رہنمائوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے زیر اثر کام کرنے والی عدالتوں کو بھارتی مظالم کا جواز پیش کرنے اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔ مسرت عالم بٹ اور شبیر احمد شاہ سے لے کر آسیہ اندرابی تک پوری مزاحمتی قیادت کو ختم کرنے کے لیے نئے بیانیے، تخلیق شدہ گواہان اور کالے قوانین کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ حریت رہنمائوں نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں اور عالمی قانونی اداروں پر زور دیا کہ وہ بھارت کے عدالتی جوڑ توڑ کا فوری نوٹس لیں اور یاسین ملک سمیت تمام سیاسی نظر بندوں کی رہائی کا مطالبہ کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کی جدوجہد کو جرم بنانے اور مظلوم عوام کی سیاسی آواز کو دبانے کے لیے عدالتوں کو ہتھیار بنانے پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
جموں کی عدالت میں قتل کے مقدمے کی کارروائی شروع کی گئی ہے تاکہ یاسین ملک کو سزا دلوائی جا سکے۔ یاسین ملک کی آزادی اور سچائی کی جدوجہد کی حمایت میں آواز اٹھائی جائے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کریک ڈاون ، محاصرے اور تلاشی کارروائیوں پر تشویش کا ظہار کیا ہے اور عالمی برادری سے کشمیری کی صورت حال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان حریت کانفرنس نے یاسین ملک کو پرانے مقدمے میں مجرم قرار دلانے کی بھارتی کارروائی پر بھی تشویش ظاہر کی ہے اور کہا کہ بھارتی حکومت یاسین ملک کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ۔چیئر پرسن پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن اورحریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ یاسین ملک نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا ہے ،انہیں صحت کے مسائل کا سامنا ہے،انتخابی مہم کی آڑ میں کشمیریوں پر ظلم ڈھائے جا تے ہیں،نریندر مودی اپنی سیاست کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔ یاسین ملک کی رہائی کیلئے مہم پر کشمیری برادری کی مشکور ہوں،یاسین ملک کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے،یاسین ملک نے ہمیشہ امن کا پیغام دیا ہے۔ انتخابی مہم کی آڑ میں کشمیریوں پر ظلم ڈھائے جاتے ہیں،عالمی برادری کب تک کشمیریوں پر ہونے والے ظلم و ستم پرخاموش رہے گی؟
نریندر مودی اپنی سیاست کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے،کشمیری حق خود ارادیت کیلئے پر امن جدوجہد کر رہے ہیں،یاسین ملک پر ہونے والے ظلم پرعالمی سطح پر بھرپور طریقہ سے آواز اٹھانا ہو گی۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یاسین ملک کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے کہا کہ بھارت نے میرے والد یاسین ملک کو کئی سال سے غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے،والد کے پابند سلاسل ہونے سے پورا خاندان شدید قرب سے گزر رہا ہے۔ بھارتی حکومت ان کے والد کو صرف کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کرنے کی سزا دے رہی ہے اور کچھ دنوں میں انہیں پھانسی دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔انہوں نے امریکا، چین، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے فوری مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر عالمی برادری نے خاموشی اختیار کی تو بھارت ان کے والد کو سزائے موت دے دے گا۔
یاسین ملک اس وقت بھارت کی جیل میں قید ہیں جہاں وہ 34 سال پرانے ایک مقدمے میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔انہیں 2019 میں سری نگر سے گرفتار کیا گیا تھا اور دورانِ قید ان پر کئی بار تشدد بھی کیا گیا جس کے باعث ان کی صحت بگڑ گئی اور انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی سینئر رہنما فریدہ بہن جی نے کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں نظر بند کشمیری رہنماؤں اور کارکنوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظر بند کشمیری قیادت کی زندگیاں خطرے میں ہیں جو علاج معالجے سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ یاسین ملک تہاڑ جیل میں علیل ہیں۔ عدالتی احکام کے باوجود انہیں مناسب علاج معالجہ اور دیگر سہولیات نہیں مل رہیں۔ غیر مناسب رویہ اختیار کرنے سے ان کی حالت تشویشناک حد تک بگڑ چکی ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ بھارتی سرکار کشمیری قیادت کو عدالتی فیصلوں کی آڑ میں قتل کرنا چاہتی ہے۔
٭٭٭