ہاتھوں کی صفائی کے لیے محفوظ اور مؤثر سمجھےجانے والے سینی ٹائزرز پر پابندی لگانے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: یورپی یونین میں ہاتھ صاف کرنے والے سینیٹائزرز اور دیگر بایوسائیڈل مصنوعات میں استعمال ہونے والے کیمیکل ایتھانول (Ethanol) پر پابندی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
یہ اقدام یورپی کیمیکل ایجنسی (ECHA) کی ایک سائنسی رپورٹ کے بعد زیرِ غور آیا ہے، جس میں ایتھانول کے استعمال کو کینسر اور حمل کے دوران پیچیدگیوں سے جوڑا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یورپی کیمیکل ایجنسی کے ایک ورکنگ گروپ نے تجویز دی کہ ایتھانول کو خطرناک مادے کے طور پر درجہ بند کیا جائے کیونکہ طویل مدتی استعمال سے یہ انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔خطرہ ہاتھوں پر لگانے سے نہیں بلکہ طویل عرصے تک مسلسل استعمال سے ہے، خاص طور پر ایتھانول سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہونے یا جلد کے ذریعے جذب ہونے سے
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں ایتھانول کو کینسر پیدا کرنے والا (Carcinogenic) اور Reproductively Toxic کیمیکل قرار دینے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔اگر ECHA کی سائنسی کمیٹی اس درجہ بندی کو منظور کر لیتی ہے، تو یورپی کمیشن کو سفارش کی جائے گی کہ وہ سینیٹائزرز، صفائی اور جراثیم کش مصنوعات میں ایتھانول کے متبادل کیمیکلز استعمال کرے۔
ذرائع کے مطابق ECHA کی بایوسائیڈل پراڈکٹس کمیٹی 25 سے 28 نومبر کے درمیان ہونے والے اجلاس میں اس معاملے پر حتمی سفارشات پیش کرے گی، اس کے بعد یورپی کمیشن سائنسی رائے کی بنیاد پر حتمی فیصلہ کرے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ عالمی ادارہ صحت (WHO) اب بھی ایتھانول اور آئسوپروپانول کو ہاتھوں کی صفائی کے لیے محفوظ اور مؤثر اجزا قرار دیتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ این آئی سی وی ڈی کے نئے تعمیر ہونے والے ایمرجنسی بلاک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے ہیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز
گلزار