آغا سراج درانی کی رحلت
اشاعت کی تاریخ: 17th, October 2025 GMT
صدر مملکت آصف زرداری کے قریبی دوست اور سیاسی ساتھی آغا سراج خان درانی نے تا عمر دوستی نبھائی۔اگلے روز وہ اس جہان فانی سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گئے۔ان کی عمر 72برس تھی ۔انھوں نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ سیاست میں گزارا اور بھرپور سیاست کی بلکہ سیاستدان کے طور پر ہی اللہ کو پیارے ہو گئے۔وہ سندھ اسمبلی کے اسپیکر بھی رہے اورپیپلز پارٹی کے ایک اہم رہنما کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔
آغا سراج درانی کے والد کا نام آغا صدر الدین درانی تھا۔وہ سندھ کے معروف ضلع شکارپور کے نواحی علاقے گڑھی یٰسین میں پیدا ہوئے تھے، آغا صدر الدین درانی مسلم لیگی تھے‘ بعد میں وہ پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔
آغا سراج درانی کا شمارصدر مملکت آصف علی زرداری کے قریبی دوستوں میں ہوتا تھا۔ محترمہ بے نظیر بھٹو بھی آغا سراج کے گھر گئیں جب کہ آصف زرداری آغا سراج خان کے گھر آ کر ٹھہرا بھی کرتے تھے۔اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ آصف زرداری اور محترمہ بے نظیر بھٹو کے کس قدر قریب تھے۔وہ پیپلز پارٹی سندھ کے انتہائی اہم رہنما سمجھے جاتے تھے ۔
آغا سراج گڑھی یٰسین سے پہلی بار 1988 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اور قائم علی شاہ کی کابینہ میں بلدیات و ہاؤسنگ کے صوبائی وزیر مقرر کیے گئے اور وزیر کی حیثیت سے پہلی بار شکارپور آئے تو ان کے پی آر او برکات رضوی نے راقم کا ان سے تعارف کرایا تھا جب کہ راقم کی ان کے والد اور بڑے بھائی آغا صلاح الدین سے پہلے سے شناسائی تھی اور راقم نے جب مسلم لیگی وزیر مملکت برائے خارجہ زین نورانی کو شکار پور پریس کلب میں مدعو کیا تو آغا صدرالدین درانی بھی ان کے ہمراہ تھے جو زین نورانی کے دوست تھے۔یوں کہا جا سکتا ہے کہ آغا سراج درانی کا خاندان سیاست میں خاصا اثرورسوخ رکھتا تھا اور ان کے تعلقات سندھ کے انتہائی با اثر خاندانوں کے ساتھ موجود تھے۔اسی وجہ سے وہ صوبائی اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوتے رہے ہیں۔
صدر مملکت آصف زرداری کی سندھ کی سیاست میں آغا سراج درانی اور ذوالفقار مرزا سے قریبی دوستی تھی، اس لیے سندھ میں جب بھی پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہوئی دونوں ہی کو اہم وزارتیں ملیں۔ 1988 میں شکارپور میں آغا سراج نے راقم کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ سندھ حکومت کراچی میں سمندر کے پانی کو صاف کرا کر قابل استعمال بنانے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ کراچی میں پانی کی قلت کا مسئلہ حل کرایا جاسکے۔ آغا سراج 1993 میں سندھ کے وزیر تعلیم اور بلدیات کے وزیر بھی رہے مگر سندھ حکومت نے کراچی میں سمندر کے پانی کو قابل استعمال بنانے پر توجہ ہی نہیں دی۔
1988 میں محترمہ بے نظیر بھٹو پہلی بار پاکستان کی وزیر اعظم منتخب ہوئی تھیں ۔ان کے دورمیں بھی سندھ میں وزیراعلیٰ پیپلز پارٹی کا ہی رہا تھا۔ وہ دو بار پاکستان کی منتخب وزیر اعظم رہیں۔ان کے بعداب بھی سندھ پر پیپلز پارٹی کی حکومت ہے لیکن آج بھی کراچی والے پینے کے پانی کی قلت کا شکار اور پانی کے لیے ترس رہے ہیں۔ آغا سراج درانی دو بار سندھ اسمبلی کے اسپیکر بھی رہے اور سندھ اسمبلی میں مخالف پارٹیوں کو بھی ساتھ لے کر چلے اور ایم کیو ایم کے ساتھ بھی دوستانہ رہا۔
آغا سراج درانی، آصف زرداری کے ہمراہ نائن زیرو بھی گئے تھے۔ آغا سراج کا رویہ ایم کیو ایم کے ساتھ مصالحانہ رہا جو آصف زرداری کی پالیسی کے مطابق تھا اور مرحوم نے آخر تک صدر آصف زرداری سے دوستی نبھائی۔یہی ایک مخلص سیاستدان کی نشانی ہوتی ہے کہ وہ پارٹی پالیسی کے مطابق چلتا ہے۔
آغا سراج سندھ کے وزیر اعلیٰ نہ بن سکے کیونکہ وزارت اعلیٰ کی دوڑ میں پیپلز پارٹی کے دیگر مخلص لیڈر اور کارکن بھی شریک رہے ہیں۔ویسے بھی اس میں مقدر کا بھی عمل دخل ہوتا ہے۔آغا سراج درانی صوبائی وزیر سے لے کر سندھ اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے پر فائز رہے جو کہ ایک سیاستدان کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے۔
2008 میں سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو آغا سراج دو بار سندھ اسمبلی کے اسپیکر رہے مگر جب 2024 میں پی پی کی چوتھی حکومت میں آغا سراج کو نظرانداز کیا گیاحالانکہ میری رائے میں پی پی سے وفاداری کے باعث سندھ کی وزارت اعلیٰ ان کا حق تھا اسی لیے شاید آغا سراج سندھ کابینہ میں شامل نہیں ہوئے۔
آغا سراج نے پی ٹی آئی دور میں اسپیکر ہوتے ہوئے نیب کے جھوٹے مقدمات کا سامنا کیا، گرفتار بھی ہوئے اور نیب کا ملزم اور قیدی ہوتے ہوئے قائم مقام گورنر سندھ سندھ اسمبلی کی صدارت کرتے رہے اور اسپیکر کی رہائش گاہ ان کے لیے سب جیل قرار پائی مگر وفات تک ان پر مقدمات چلتے رہے۔اس کے باوجود وہ تادم مرگ پیپلز پارٹی کے ساتھ رہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ اسمبلی کے اسپیکر پیپلز پارٹی کے سندھ کے کے ساتھ میں پی کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی انتقال کرگئے
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی انتقال کرگئے agha siraj durrani WhatsAppFacebookTwitter 0 15 October, 2025 سب نیوز
کراچی (آئی پی ایس) پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور طویل عرصے تک اسپیکر سندھ اسمبلی رہنے والے آغا سراج درانی انتقال کر گئے۔
آغا سراج درانی کو ایک ماہ قبل برین ہیمبرج ہوا تھا جس کے باعث انہیں اسپتال منتقل کیا گیا تھا اور پھر چند روز قبل دوبارہ ان کی طعیبت خراب ہو گئی تاہم آج ڈاکٹرز نے ان کے انتقال کی تصدیق کردی۔
ایوان صدر کی جانب سے بھی آغا سراج درانی کے انتقال کی خبر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی سیاسی اور جمہوری خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے بھی سابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مرحوم کے لیے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا آغا سراج درانی نے بطور اسپیکر سندھ اسمبلی اہم خدمات سر انجام دیں، آغا سراج درانی کی سیاسی اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی آغا سراج درانی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آغا سراج درانی پیپلز پارٹی کے مخلص، وفادار اور اصول پسند رہنما تھے، آغا سراج نے سندھ اسمبلی کی مضبوطی اور جمہوریت کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا، مرحوم کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
آغا سراج درانی 31 مئی 2013 سے 25 مئی 2024 تک اسپیکر سندھ اسمبلی رہے، وہ مارچ 2022 سے اکتوبر 2022 تک قائم مقام گورنر سندھ کے عہدے پر بھی تعینات رہے۔
آغا سراج درانی چار دہائیوں سے زائد پیپلز پارٹی سے وابستہ رہے، 1988 میں پہلی بار رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے، تین مرتبہ صوبائی وزیر اور دو مرتبہ سندھ اسمبلی کے اسپیکر رہے، ان کا شمار شہید بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کے با اعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردنیا بھارت کو سرحد پار دہشتگردی اور علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کرتی ہے، آئی ایس پی آر مزید 4 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے سپرد، غزہ میں امدادی قافلوں کیلئے رفح بارڈر آج کھولا جائیگا افغان طالبان کی جانب سے پاکستان پر حملے میں ایلبرس میزائل سسٹم کے استعمال کا شبہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل دوبارہ شروع اسلام آباد میں ٹریفک معمول کے مطابق رواں دواں، میٹرو بس سروس بھی مکمل بحال پاکستان 2026 تا 2028 اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا رکن منتخب افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں، معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں: فضل الرحمانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم