محکمہ صحت سندھ نے صوبے بھر میں ملیریا کے کیسز سے متعلق جامع رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق رواں ماہ صوبے بھر میں مجموعی طور پر 24 لاکھ 16 ہزار 427 افراد کے خون کے نمونوں کی اسکریننگ کی گئی۔

تفصیلات کے مطابق ان اسکریننگ میں سے 2 لاکھ 15 ہزار 270 افراد میں ملیریا کی تصدیق ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ 81 ہزار 362 کیسز پلازموڈیم وائویکس، 31 ہزار 319 پلازموڈیم فیلسی پیرم جبکہ 2 ہزار 589 مکس انفیکشن کے ہیں۔

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ملیریا کے خاتمے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اس سال کسی قسم کی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی جبکہ صرف تین مریض دماغی ملیریا کے باعث اسپتالوں میں داخل ہوئے جنہیں مکمل علاج فراہم کیا گیا۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں حیدرآباد، جامشورو، بدین، ٹھٹھہ، جیکب آباد، اور لاڑکانہ شامل ہیں جہاں انسدادی اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق حیدرآباد ڈویژن میں سب سے زیادہ ایک لاکھ 923 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں صرف حیدرآباد ضلع میں 7 ہزار 54، جامشورو میں 22 ہزار 293، اور بدین میں 19 ہزار 478 کیسز سامنے آئے۔

لاڑکانہ ڈویژن میں مجموعی طور پر 52 ہزار 38 کیسز رپورٹ ہوئے، میرپورخاص میں 19 ہزار 323، شہید بینظیر آباد میں 23 ہزار 439، سکھر میں 17 ہزار 21 جبکہ کراچی ڈویژن میں 3 ہزار 72 کیسز رپورٹ ہوئے۔ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ محکمہ صحت سندھ کی ٹیمیں صوبے بھر میں ملیریا کے ٹیسٹ، علاج اور اسپرے مہم کو روزانہ کی بنیاد پر انجام دے رہی ہیں۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں فیلڈ ٹیمیں گھروں اور دیہاتوں میں جاکر مچھر دانیوں کی تقسیم اور آگاہی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عالمی ادارہ صحت اور دیگر شراکت دار اداروں کے تعاون سے ملیریا، ڈینگی اور ویکٹر بورن امراض پر قابو پانے کے لیے جامع منصوبے پر عمل کر رہی ہے۔ عوام سے اپیل کی کہ وہ گھروں کے اندر اور باہر صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، پانی جمع نہ ہونے دیں، مچھر دانی کا استعمال کریں اور بخار یا کپکپی کی صورت میں فوری طور پر قریبی اسپتال یا صحت مرکز سے رجوع کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ملیریا کے کے مطابق

پڑھیں:

جعلی بینک اکاؤنٹس کیسز کے بااثر ملزمان کو بیرون ملک فرار سے روکنے کیلئے نیب کا اہم اقدام

ویب ڈیسک : قومی احتساب بیورو (نیب) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاؤنٹس کیسز میں ملوث متعدد با اثر ملزمان بیرونِ ملک فرار  ہو سکتے ہیں، لہٰذا ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف فوری سماعت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔ 

نیب نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ اگر سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ فوری طور پر معطل نہ کیا گیا، تو ’’اکثر ملزمان ملک سے فرار ہو جائیں گے‘‘، جس سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ سے متعلق تحقیقات اور احتساب سے جڑی کارروائیاں متاثر ہوں گی۔ نیب نے اپنی اپیل میں کہا ہے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر حیران ہے، کیونکہ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس کے ایک بااثر ملزم کو ریلیف دیتے ہوئے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا اور نیب سمیت دیگر اداروں کو یہ ہدایت جاری کی کہ ’’آئندہ ہائی کورٹ کی اجازت کے بغیر درخواست گزار کا نام کسی سفری پابندی کی فہرست میں شامل نہ کیا جائے۔‘‘ 

مکہ مکرمہ میں تاریخی ’’کنگ سلمان گیٹ‘‘ منصوبے کا اعلان

نیب کے مطابق، ’’اس نوعیت کا ریلیف مفروضے کی بنیادوں پر مبنی ہے اور ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔‘‘ مزید کہا گیا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایسے مقدمات میں بھی ریلیف دے دیا جہاں ایک ملزم نے 9؍ ارب روپے میں سے 2 ارب روپے نیب کے ساتھ پلی بارگین کے تحت ادا کیے تھے۔ 

نیب نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ جب مقدمہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں زیرِ سماعت ہے، تو سندھ ہائی کورٹ نے اس پر دائرہ اختیار کیسے قائم کیا؟ درخواست میں کہا گیا کہ ایک مقدمے میں ملزم نے یہ موقف اپنایا کہ چونکہ وہ کراچی میں رہتا ہے اور فضائی سفر کیلئے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ استعمال کرتا ہے، لہٰذا سندھ ہائی کورٹ کو علاقائی دائرہ اختیار حاصل ہے، لیکن نیب کے مطابق یہ موقف قانوناً قابل قبول نہیں۔ 

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا ''فتنہ الخوارج''کے خلاف کامیاب آپریشن پر پاک فوج کو خراج تحسین

اس کے باوجود عدالت نے یہ موقف تسلیم کرتے ہوئے نیب سمیت تمام متعلقہ فریقین کو ملزم کا نام ای سی ایل، بلیک لسٹ، پاسپورٹ کنٹرول لسٹ یا کسی بھی سفری پابندی کی فہرست سے نکالنے کی ہدایت جاری کیں۔ 

نیب نے سپریم کورٹ کو یاد دلایا کہ جعلی اکاؤنٹس کیسز کی ابتدا سپریم کورٹ کے 2019ء کے فیصلے سے ہوئی تھی، جس میں سپریم کورٹ نے تمام ملزمان اور ان کے مرد اہلِ خانہ کو بیرونِ ملک سفر سے روکنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ نیب نے سوال اٹھایا کہ کیا سندھ ہائی کورٹ کسی ایسے معاملے پر فیصلہ دے سکتی ہے جو سپریم کورٹ کے عمل درآمد بینچ کے دائرہ اختیار میں آتا ہو؟

 قومی انسدادِ پولیو مہم تیسرے روز بھی کامیابی سے جاری

نیب نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ سندھ ہائی کورٹ نے غیر معمولی جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیسز نمٹائے۔ نیب کو 16؍ ستمبر کو نوٹس موصول ہوا، اور اگلے ہی دن (17؍ ستمبر) سماعت مقرر کر دی گئی، حالانکہ معاملہ اسلام آباد کے دائرہ اختیار سے متعلق تھا۔ 

نیب کے وکیل نے جواب جمع کرانے کیلئے وقت مانگا لیکن درخواست مسترد کر دی گئی اور عدالت نے فوری طور پر درخواست گزار کا نام تمام سفری پابندی کی فہرستوں سے نکالنے کا حکم دے دیا۔

کراچی: انٹرمیڈیٹ بورڈ نے امتحانات کے نتائج کا اعلان کر دیا

نیب نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ نے کی، حالانکہ یہ معاملہ اس کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا تھا۔ بیورو نے سپریم کورٹ سے اپیل کی ہے کہ اس کی درخواستوں کو فوری سماعت کیلئے مقرر کیا جائے، اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کو معطل کیا جائے تاکہ ملزمان ملک سے فرار نہ ہو سکیں۔

Ansa Awais Content Writer

متعلقہ مضامین

  • اقوام متحدہ کی رپورٹ نے افغانستان میں فتنہ الخوارج کی موجودگی کی نشاندہی کردی
  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیسز کے بااثر ملزمان کو بیرون ملک فرار سے روکنے کیلئے نیب کا اہم اقدام
  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیسز کے بااثر ملزمان کا ملک سے فرار کا خدشہ، نیب نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
  • محکمہ موسمیات نے سرد موسم اور بارشوں کی پیش گوئی کردی
  • سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ کی اسلام آباد میں مقیم سفیروں کو پاک افغان سرحد پر حالیہ پیش رفت پر جامع بریفنگ
  • بزدار دورِحکومت میں 20 کروڑ کی ہیر پھیر، انکوائری رپورٹ میں گھپلوں کا انکشاف
  • راولپنڈی میں موسم تبدیل ہوگیا مگر ڈینگی نے اپنے خطرناک وار نہ چھوڑے
  • موسم بدلتے ہی ملک میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ
  • گورنر سندھ نے 13 میں سے 11 کیسز کے فیصلے سنا دیے