محکمہ صحت سندھ نے ملیریا کیسز سے متعلق جامع رپورٹ جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
محکمہ صحت سندھ نے صوبے بھر میں ملیریا کے کیسز سے متعلق جامع رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق رواں ماہ صوبے بھر میں مجموعی طور پر 24 لاکھ 16 ہزار 427 افراد کے خون کے نمونوں کی اسکریننگ کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ان اسکریننگ میں سے 2 لاکھ 15 ہزار 270 افراد میں ملیریا کی تصدیق ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ 81 ہزار 362 کیسز پلازموڈیم وائویکس، 31 ہزار 319 پلازموڈیم فیلسی پیرم جبکہ 2 ہزار 589 مکس انفیکشن کے ہیں۔
وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ملیریا کے خاتمے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اس سال کسی قسم کی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی جبکہ صرف تین مریض دماغی ملیریا کے باعث اسپتالوں میں داخل ہوئے جنہیں مکمل علاج فراہم کیا گیا۔
ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ سندھ کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں حیدرآباد، جامشورو، بدین، ٹھٹھہ، جیکب آباد، اور لاڑکانہ شامل ہیں جہاں انسدادی اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق حیدرآباد ڈویژن میں سب سے زیادہ ایک لاکھ 923 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں صرف حیدرآباد ضلع میں 7 ہزار 54، جامشورو میں 22 ہزار 293، اور بدین میں 19 ہزار 478 کیسز سامنے آئے۔
لاڑکانہ ڈویژن میں مجموعی طور پر 52 ہزار 38 کیسز رپورٹ ہوئے، میرپورخاص میں 19 ہزار 323، شہید بینظیر آباد میں 23 ہزار 439، سکھر میں 17 ہزار 21 جبکہ کراچی ڈویژن میں 3 ہزار 72 کیسز رپورٹ ہوئے۔ وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ محکمہ صحت سندھ کی ٹیمیں صوبے بھر میں ملیریا کے ٹیسٹ، علاج اور اسپرے مہم کو روزانہ کی بنیاد پر انجام دے رہی ہیں۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں فیلڈ ٹیمیں گھروں اور دیہاتوں میں جاکر مچھر دانیوں کی تقسیم اور آگاہی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت عالمی ادارہ صحت اور دیگر شراکت دار اداروں کے تعاون سے ملیریا، ڈینگی اور ویکٹر بورن امراض پر قابو پانے کے لیے جامع منصوبے پر عمل کر رہی ہے۔ عوام سے اپیل کی کہ وہ گھروں کے اندر اور باہر صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، پانی جمع نہ ہونے دیں، مچھر دانی کا استعمال کریں اور بخار یا کپکپی کی صورت میں فوری طور پر قریبی اسپتال یا صحت مرکز سے رجوع کریں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ میں دودھ کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت، کراچی میں فروخت ہونے والا دودھ ناقص قرار
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ میں دودھ کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران کمشنر کراچی نے دودھ کی کوالٹی سے متعلق جامع رپورٹ پیش کردی۔
رپورٹ کے مطابق شہر میں دودھ کی ترسیل اور فروخت کے دوران نہ صرف حفظان صحت کے اصولوں کو نظرانداز کیا جاتا ہے بلکہ سنگین نوعیت کی ملاوٹ بھی پائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: خیبر پختونخوا: جعلی اور مضر صحت دودھ بنانے والا بڑا نیٹ ورک بے نقاب
عدالتی احکامات پر دودھ کی قیمتوں کے تعین کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس منعقد کیا گیا، جس کی تفصیلات بھی عدالت میں جمع کرائی گئیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ڈیری فارمرز، ہول سیلرز اور ریٹیلرز کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات شہریوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ثابت ہورہے ہیں۔
دودھ فروشوں کی درخواست پر شہر کے مختلف علاقوں سے دودھ کے نمونے جمع کیے گئے۔ مجموعی طور پر 57 نمونے پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو بھیجے گئے، جس نے اپنی رپورٹ میں تمام نمونے انسانی استعمال کے قابل قرار نہیں دیے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
رپورٹ کے مطابق 22 نمونوں میں فارمولین جبکہ 8 میں فاسفیٹ کی ملاوٹ پائی گئی، جو سنگین نوعیت کی کیمیکل ملاوٹ کی نشاندہی کرتی ہے۔ کمشنر کراچی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ملاوٹ کے مسئلے کے تدارک کے لیے متعلقہ تنظیموں کو مشترکہ ایس او پیز تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
دوسری جانب بیورو آف سپلائی نے سردیوں میں دودھ کی کم کھپت کے باعث قیمت میں اضافہ نہ کرنے کی تجویز دی ہے۔ نئی طے شدہ قیمتوں کے مطابق ڈیری فارمرز کے لیے دودھ کی فی لیٹر قیمت 200 روپے، ہول سیلرز کے لیے 208 روپے اور ریٹیلرز کے لیے 220 روپے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اشیائے خورونوش دودھ معیار