WE News:
2025-11-25@00:24:29 GMT

کراچی میں بھتہ خوری کے پیچھے کون ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT

پاکستان کا معاشی حب کراچی ہے، اور کراچی کا معاشی مرکز اولڈ سٹی ایریا — ایک ایسا تجارتی علاقہ جو کئی دہائیوں سے کاروبار کا سمندر اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ علاقہ چلتا ہے تو کراچی چلتا ہے، اور یہ رکتا ہے تو شہر کا پہیہ بھی رک جاتا ہے۔

یوں تو ’اولڈ سٹی ایریا‘ کا نام ہی پرانے شہر کی جھلک پیش کرتا ہے، مگر یہاں ہر نوعیت کا کاروبار ملتا ہے۔ سستی اشیا سے لے کر قیمتی سامان تک، ہر چیز کا مرکز یہی علاقہ ہے۔ انہی بازاروں میں میمن مسجد کے قریب واقع عالم کلاتھ مارکیٹ ملک بھر میں کپڑے کے سب سے بڑے کاروباری مراکز میں سے ایک ہے۔

ایک وقت تھا جب اس علاقے کے تاجر کم کماتے اور بھتہ زیادہ دیتے تھے۔ بعد ازاں شہر میں امن و امان کی بحالی کے لیے ایک بڑا آپریشن ہوا جس کے نتیجے میں بھتہ خوروں اور جرائم پیشہ عناصر کو پسپا ہونا پڑا۔ تاجروں اور شہریوں نے سکون کا سانس لیا اور یہ امید کی کہ اب کاروبار امن سے چلے گا۔ مگر ایسا زیادہ دیر تک نہ ہو سکا۔

بھتے کی پرچیاں اور نئی دھمکیاں

گزشتہ چند ہفتوں کے دوران عالم کلاتھ مارکیٹ کے متعدد تاجروں کو دوبارہ بھتے کی پرچیاں اور گولیوں کے ساتھ دھمکی آمیز پیغامات ملنے لگے۔ اولڈ سٹی ایریا تاجر اتحاد کے صدر ایس ایم عالم کے مطابق ’یہ سلسلہ 2 ہفتے قبل شروع ہوا، مختلف تاجروں کو واٹس ایپ پر 10 سے 20 لاکھ روپے تک کے بھتے کے مطالبے موصول ہوئے اور انکار کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے شکایات کے ساتھ تھانہ کھارادر سے رابطہ کیا، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق بیرونِ ملک کی سم کے ذریعے پیغامات بھیجے جا رہے تھے، جسے ٹریس کر کے زخمی حالت میں پکڑا گیا‘۔

ایس ایم عالم نے یاد دلایا کہ ’2013 میں بھتہ نہ دینے پر مجھ پر دستی بم پھینکا گیا تھا، اس وقت یہاں لاشیں گرتی تھیں۔ اگر اب بھی بروقت کارروائی نہ کی گئی تو حالات دوبارہ بگڑ سکتے ہیں‘۔

پولیس کا مؤقف

ایس ایچ او کھارادر پہنور کمار کے مطابق ’ہم اولڈ سٹی ایریا کے تاجروں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے اور تاجروں سے کہا گیا ہے کہ اپنے ملازمین کا مکمل ڈیٹا فراہم کریں کیونکہ غالب امکان ہے کہ بھتہ خوروں کو معلومات اندرونی ذرائع سے مل رہی ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ کوئی منظم گینگ وار نہیں بلکہ ناتجربہ کار افراد کا نیا گروہ ہے۔ ایک گرفتاری ہو چکی ہے اور مزید گرفتاریاں جلد ہوں گی۔ تاجروں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا‘۔

رینجرز کے اختیارات بحال کرنے کا مطالبہ

تاجر رہنما عتیق میر نے مطالبہ کیا کہ رینجرز کو دوبارہ فعال کردار دیا جائے۔ ان کے مطابق اس شہر سے بھتہ خوری کا خاتمہ رینجرز نے کیا تھا، اور اب یہی ادارہ دوبارہ اس سلسلے کو روک سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں گینگ وار گروہ بھتہ خوروں کی سرپرستی کرتے تھے۔ اب کچھ لوگ بیرونِ ملک بیٹھ کر مقامی افراد کو استعمال کر رہے ہیں جو مارکیٹوں میں کام کرتے یا قریب کے علاقوں میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بخوبی جانتے ہیں کہ کون سا تاجر زیادہ رقم دے سکتا ہے، کس سے دھمکی کا اثر ہوگا، اور کس وقت کال کرنی ہے۔ کئی بار بھتہ خور تاجر کو یہ تک بتاتے ہیں کہ وہ اس وقت اپنے بچے کے ساتھ کہاں موجود ہے۔ ایسے حالات میں ہر کوئی اعصابی طور پر مضبوط نہیں ہوتا، اکثر لوگ خوف کے باعث پیسے دے دیتے ہیں — اور یہی بھتہ خوروں کی حوصلہ افزائی بن جاتا ہے۔

اعداد و شمار کیا بتاتے ہیں؟

اے آئی جی آپریشنز کی جانب سے آئی جی سندھ کو پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق رواں سال کراچی میں مجموعی طور پر 118 بھتہ خوری کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

ان میں سے 44 کیسز حقیقی بھتہ خوری سے متعلق تھے، جن پر باقاعدہ تحقیقات ہوئیں، جبکہ 74 شکایات کاروباری یا ذاتی تنازعات سے جڑی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق 44 میں سے 39 کیسز حل کر لیے گئے، یعنی 87 فیصد۔ ان میں 78 ملزمان کی نشاندہی ہوئی، جن میں سے 43 گرفتار اور 5 پولیس مقابلوں میں مارے گئے۔

گزشتہ ہفتے آئی جی سندھ سے تاجربرادری کی ملاقات کے بعد صرف 10 دنوں میں 4 بھتہ خور پولیس مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں عابد ہادی، سعید، غلام قادر اور کاٹھیاواڑی گروپ کا احتشام عرف آصف برگر شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھتہ بھتہ خوری رینجرز عتیق میر کراچی کراچی پولیس کھارادر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھتہ بھتہ خوری عتیق میر کراچی کراچی پولیس کھارادر بھتہ خوروں بھتہ خوری کے مطابق کے ساتھ

پڑھیں:

گریٹر کراچی پلان 2047، شہرقائد پر بڑھتا آبادی کا دباؤ بڑا چیلنج

دباؤ کی بڑی وجہ لوگوں کا روزگار کی خاطر کراچی آنا ہے ، آبادی ساڑھے 4لاکھ سے 2کروڑ تک پہنچ چکی
گریٹر کراچی پلان 1952کراچی ڈیولپمنٹ پلان 1974 مشرف دور کے ڈیولپمنٹ پلان پر عمل نہ ہو سکا

گریٹر کراچی پلان 2047 کے حوالے سے شہرِ قائد پر بڑھتا ہوا آبادی کا دبا بڑا چیلنج بن گیا ہے ۔حکومت سندھ کراچی کے لیے ایک نئے ماسٹر پلان پر کام کر رہی ہے ، جسے گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047 کا نام دیا گیا ہے ۔ اس پلان کے اہم نکات تو ابھی سامنے نہیں آئے تاہم ماہرین کی نظر میں شہر پر بڑھتا ہوا آبادی کا دباؤ شہر کی منصوبہ بندی کے لیے بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے ۔سرکاری اعدادو شمار کے مطابق کراچی ملک کا واحد شہر ہے جس کی آبادی میں قیام پاکستان سے لے کر اب تک44گنا اضافہ ہوا ہے ۔ قیام پاکستان تک کراچی کی آبادی ساڑھے 4لاکھ تھی اور اب یہ شہر 2کروڑ سے زیادہ آبادی کا شہر بن چکا ہے ۔2023کی مردم شماری کے مطابق 2017 سے 2023 تک صرف 5 سال میں کراچی کی آبادی میں 40لاکھ نفوس کا اضافہ ہوا ہے ۔ 2017میں کراچی کی آبادی ایک کروڑ48 لاکھ تھی جو 2023 میں بڑھ کر ایک کروڑ 88 لاکھ ہوگئی۔ ان 5 برس میں ملک کے دیگر بڑے شہروں کی آبادی میں اس تیزی سے اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا، بلکہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کی آبادی بڑھنے کے بجائے 19 لاکھ کم ہوئی کیونکہ وہاں سے کراچی آنے والوں کی تعداد ملک کے دیگر علاقوں کی بہ نسبت زیادہ رہی ہے ۔ ورلڈ بینک سے منسلک ایک عالمی ادارے کوریا گرین گروتھ ٹرسٹ فنڈ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی میں سالانہ اضافے کی شرح1.5 فیصد (ایک اعشایہ پانچ فی صد)ہے جب کہ کراچی میں یہ شرح 6 فیصد ہے ۔ رپورٹ کے مطابق 2030تک کراچی کی آبادی 28ملین 2کروڑ 80 لاکھ تک بڑھ جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق کراچی اسٹریٹیجک ڈیولپمنٹ پلان 2020 کے مطابق شہر میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کا سبب ملک کے مختلف حصوں سے لوگوں کا روزگار کی خاطر کراچی آنا ہے جب کہ شہر میں بڑی تعداد میں افغانستان، بنگلادیش اور دیگر ایشیائی ممالک کے لوگ بھی آباد ہیں۔ معروف اربن پلانر عارف حسن کے ادارے اربن ریسورس سینٹر سے وابستہ شہری منصوبہ بندی کے ماہر زاہد فاروق کے مطابق پائیدار شہری منصوبہ بندی کے لیے ضروری ہے کہ کراچی پر بڑھتی ہوئی آبادی کے دبا کو کم کیا جائے اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ملک کے دیگر صوبوں سے آنے والے لوگوں کو اپنے صوبوں میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا انتظام کیا جائے ۔واضح رہے کہ پاکستان بننے سے آج تک مختلف ادوار میں کراچی کے لیے ماسٹر پلان بنائے گئے لیکن آج تک ایک بھی پلان پر عمل نہیں ہوسکا ہے ، ملک بننے کے بعد گریٹر کراچی پلان 1952 بنایا گیا، جس پر عمل نہیں ہوا، جس کے بعد کراچی ڈیولپمنٹ پلان 1974-1985 بنایا گیا لیکن اس پر بھی عمل درآمد نہیں ہوسکا۔ اس کے بعد 2007 میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں کراچی اسٹریٹیجک ڈیولپمنٹ پلان 2020 بنایا گیا لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہ ہوسکا۔

متعلقہ مضامین

  • گریٹر کراچی پلان 2047، شہرقائد پر بڑھتا آبادی کا دباؤ بڑا چیلنج
  • نیا عالمی ریکارڈ: سلمان علی آغا نے ڈریوڈ، محمد یوسف اور دھونی کو پیچھے چھوڑ دیا
  • ابوظہبی ٹی 10لیگ ،کوئٹہ کیولری نے پلے آف کی دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا
  • کراچی میں بھتہ خور اسلحہ سمیت گرفتار
  • کراچی: بھتہ خوری کا ملزم گرفتار، اسلحہ برآمد
  • آرام باغ میں ریسٹورنٹ مالک سے بھتہ مانگنے کا ڈراپ سین
  • وزیر داخلہ سندھ عوام کو بتائیں کہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشتگردوں کے پیچھے کونسا ملک ہے، شیعہ علماء و ذاکرین
  • کراچی: خونی ڈمپر نے ایک اور موٹرسائیکل سوار کی جان لے لی
  • جہاز کے پیچھے آسمان پر سفید لکیریں بننے کی سائنسی حقیقت سامنے آگئی
  • ریسٹورنٹ، پکوان سینٹر مالکان کو بھتے کی پرچیاں موصول، رقم نہ دینے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں