لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو حکومت کی جانب سے بیس ہزار روپے امداد ناکافی قرار دے دی گئی ہے۔ اجلاس میں ترمیمی آرڈیننس انفورسمنٹ اینڈ ریگولیشنز پنجاب 2025ء اور ترمیمی آرڈیننس کنٹرول اجزائے منشیات پنجاب 2025ء پیش کئے گئے ہیں۔ اجلاس پیر 13 اکتوبر کی صبح 10 بجے ہو گا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے تین منٹ کی تاخیر سے قائم مقام سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے متعلق سوالات کے جوابات وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے دئیے، چیئر کی ہدایت پر موجودہ اجلاس کیلئے پینل آف چیئرپرسنز کیلئے سمیع اللہ خان، بلال یامین، چوہدری افتخار چھچھر، شوکت راجہ، ذوالفقار علی شاہ اور اشعرکے ناموں کا اعلان کیا گیا، اپوزیشن ارکان ایوان میں نعرے بازی کرتے ہوئے داخل ہوئے۔ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے معین ریاض قریشی کو اپوزیشن لیڈر بننے پر مبارک باد دی اور توقع ظاہر کی کہ اپوزیشن لیڈر جمہوریت و روایات کو برقرار رکھتے ہوئے احسن طریقے سے کام کریں گے۔ اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد معین ریاض قریشی نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور تمام اپوزیشن ایم پی ایز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے مجھ پر اعتبار کیا، فارم سینتالیس سے ہمارے ایم پی اے کو روکا گیا اور حکومت بنا دی گئی۔ سیلاب میں 1800موضع جات ڈوب گئے، فصلیں جانور ختم ہو گئے، من پسند لوگوں کو پٹواریوں کے ذریعے نوازا جا رہا ہے ہمیں اپنے صوبوں کی جیلوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے، وگرنہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ اچھے ماحول کیلئے حکومت کی جانب سے بھی جواب آنا چاہئے، ہمارے ساتھ ظلم و ستم کی داستانیں لکھی جا رہی ہیں۔ ایسا رویہ جمہوریت کیلئے خطرناک ہے۔ وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بھی معین قریشی کو اپوزیشن لیڈر بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ ہم سب سیاسی ورکر ہیں، جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، اپوزیشن والے ہمارے بہن بھائی ہیں ان کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ تحریک لبیک کے رکن اسمبلی احمد محمود سنگڑا نے پولیس تشدد کے خلاف احتجاج کیا، اجلاس کے دوران حکومتی ارکان اسمبلی مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ رانا محمد ارشد کے گھر ڈکیتی پر حکومتی ارکان اسمبلی نے ڈی پی او ننکانہ کو فی الفور نوکری سے برخاست کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ رانا محمد ارشد نے اپنے آبائی گھر شاہ کوٹ ضلع ننکانہ میں ڈکیتی پر توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروا دیا، جس میں رانا ارشد کے گھر ڈکتی کی نشاندہی کی گئی، چیف وہپ کا کہنا تھا کہ یہ افسوسناک اور درد ناک واقعہ ہے، ساڑھے تین سال کے بچوں پر گن تانی گئی بھائی کو یرغمال بنایا گیا، پوری فیملی کی آنکھیں اور ہاتھ باندھ دئیے جو انتہائی افسوسناک ہے۔ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے اپوزیشن رکن فرخ جاوید مون کے خلاف ٹی آر اے مدثر کی دھمکیوں اور بھتہ خوری پر مقدمہ درج کروانے کا سخت ایکشن لے لیا، مقدمہ خارج نہ ہوا تو اجلاس شروع نہیں کروں گا، قائم مقام سپیکر کا کہنا تھا کہ فرخ جاوید مون کے خلاف بھتہ خوری کا مقدمہ ناقابل برداشت ہے، فرخ جاوید مون کو ذاتی حیثیت میں جانتا ہوں اس ہاؤس کا ممبر کوئی بھتہ خور نہیں ہو سکتا، اپوزیشن رکن رانا شہباز نے زمینداروں سے حکومت سے گندم خریدنے یا نہ خریدنے کا سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں میں فی ایکڑ 20 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے جو ناکافی ہے، اگر بھارت میں یوریا 600روپے ہے تو وہی یوریا پاکستان میں 45 سو روپے میں ملتی ہے، پاکستان واحد ملک ہے جہاں کھاد بلیک میں ملتی ہے، حکومت نے اعلان تو کردیا کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے گندم زمینداروں سے3500 روپے میں خریدے گا لیکن اس پر عمل درآمد بھی ہوگا کہ نہیں، حکومتی رکن اسمبلی الیاس چنیوٹی نے بادشاہی مسجد کا نقشہ لانے کا مطالبہ کر دیا، پیرا فورس جنہیں ناجائز تجاوزات ہٹانے کیلئے لایا گیا اب وہ مساجد کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ پیرا فورس 80 سالہ بنی ہوئی مساجد کی انتظامیہ سے نقشہ مانگ رہی ہے۔ اب 80 سالہ تعمیر مساجد کا نقشہ کہاں سے لائیں، بادشاہی مسجد کا نقشہ بھی لائیں وہ کہاں سے پاس ہوا، حکومتی رکن شعیب صدیقی نے پی پی 149 کی 10 یوسیز میں گندگی اور بدبو کے تدارک کیلئے ایل ڈبلیو ایم سی سے صفائی کیلئے معاہدہ سامنے لانے کے لئے آواز اٹھا دی۔ بلال یامین نے اس معاملہ پر شعیب صدیقی کو وزیر سے بات کر کے معاملہ حل کروانے کی یقین دہانی کروائی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: قائم مقام سپیکر اپوزیشن لیڈر

پڑھیں:

گلگت بلتستان اسمبلی نے 24 منٹ میں 13 بل منظور کر کے نیا ریکارڈ قائم کر دیا

پیر کے روز اسمبلی کی مدت ختم ہونے سے آٹھ گھنٹے قبل پونے 4 بجے جب اسمبلی کی کارروائی کا آغاز ہوا تو ایجنڈے میں 13 بل شامل تھے، اپوزیشن نے یہ کہتے ہوئے احتجاجا ایوان سے واک آؤٹ کر دیا کہ ایک دن میں تیرہ بل بغیر بحث کے بھی منظوری ممکن نہیں ہے اس لیے ہم اس غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنتے۔  گلگت بلتستان اسمبلی نے 24 منٹ میں 13 بل منظور کر کے ریکارڈ قائم کر دیا۔ پیر کے روز اسمبلی کی مدت ختم ہونے سے آٹھ گھنٹے قبل پونے 4 بجے جب اسمبلی کی کارروائی کا آغاز ہوا تو ایجنڈے میں 13 بل شامل تھے، اپوزیشن نے یہ کہتے ہوئے احتجاجا ایوان سے واک آؤٹ کر دیا کہ ایک دن میں تیرہ بل بغیر بحث کے بھی منظوری ممکن نہیں ہے اس لیے ہم اس غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنتے، اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد وزیر قانون و پارلیمانی امور غلام محمد نے چار بجے پہلا بل گلگت بلتستان سنٹر آف ایکسلینس آن کاؤنٹرنگ ایکسٹریزم بل 2025ء کا صرف نام پیش کیا، غلام محمد نے بل پر کوئی بریفنگ دی نہ بل کا متن پڑھا۔ جس کے بعد سپیکر نے بل کی منظوری کیلئے رائے شماری کرائی اور محض دو منٹ میں ایک بل متفقہ طور پر منظور ہونے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد غلام محمد بل کا نام ایوان میں پیش کرتے رہے اور دو منٹ میں بل منظور ہوتا رہا۔ دو بلوں کی منظوری میں محض دو منٹ لگے، اس طرح 24 منٹ میں 13 بل ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • جی بی کے مسئلے پر ہم سے کوئی غلفت نہیں ہوئی، اپوزیشن لیڈر کا الوداعی خطاب
  • گلگت بلتستان اسمبلی نے 24 منٹ میں 13 بل منظور کر کے نیا ریکارڈ قائم کر دیا
  • اسرائیل کا بیروت پر حملہ، حزب اللہ کے قائم مقام چیف آف اسٹاف کو شہید کرنے کا دعویٰ
  • کراچی میں بھتہ خور اسلحہ سمیت گرفتار
  • کراچی: بھتہ خوری کا ملزم گرفتار، اسلحہ برآمد
  • قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے تقرر کا معاملہ مزید تاخیر کا شکار
  • گلگت، سپیکر اور اپوزیشن لیڈر کا سروس ٹریبونل کا دورہ، ممبران سے ملاقات
  • پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج
  • حکومتی اعتراض مسترد، پی ٹی آئی کا اپوزیشن لیڈر کیلئے محمود اچکزئی کا نام برقرار رکھنے کا فیصلہ  
  • ریسٹورنٹ، پکوان سینٹر مالکان کو بھتے کی پرچیاں موصول، رقم نہ دینے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں