پنجاب اسمبلی: اپوزیشن رکن کیخلاف بھتہ خوری مقدمہ خارج نہ ہوا تو اجلاس نہیں ہو گا: قائم مقام سپیکر
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں سیلاب سے متاثرہ کسانوں کو حکومت کی جانب سے بیس ہزار روپے امداد ناکافی قرار دے دی گئی ہے۔ اجلاس میں ترمیمی آرڈیننس انفورسمنٹ اینڈ ریگولیشنز پنجاب 2025ء اور ترمیمی آرڈیننس کنٹرول اجزائے منشیات پنجاب 2025ء پیش کئے گئے ہیں۔ اجلاس پیر 13 اکتوبر کی صبح 10 بجے ہو گا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے تین منٹ کی تاخیر سے قائم مقام سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ کی صدارت میں شروع ہوا۔ لوکل گورنمنٹ اینڈ کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے متعلق سوالات کے جوابات وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے دئیے، چیئر کی ہدایت پر موجودہ اجلاس کیلئے پینل آف چیئرپرسنز کیلئے سمیع اللہ خان، بلال یامین، چوہدری افتخار چھچھر، شوکت راجہ، ذوالفقار علی شاہ اور اشعرکے ناموں کا اعلان کیا گیا، اپوزیشن ارکان ایوان میں نعرے بازی کرتے ہوئے داخل ہوئے۔ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے معین ریاض قریشی کو اپوزیشن لیڈر بننے پر مبارک باد دی اور توقع ظاہر کی کہ اپوزیشن لیڈر جمہوریت و روایات کو برقرار رکھتے ہوئے احسن طریقے سے کام کریں گے۔ اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد معین ریاض قریشی نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی اور تمام اپوزیشن ایم پی ایز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے مجھ پر اعتبار کیا، فارم سینتالیس سے ہمارے ایم پی اے کو روکا گیا اور حکومت بنا دی گئی۔ سیلاب میں 1800موضع جات ڈوب گئے، فصلیں جانور ختم ہو گئے، من پسند لوگوں کو پٹواریوں کے ذریعے نوازا جا رہا ہے ہمیں اپنے صوبوں کی جیلوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے، وگرنہ احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ اچھے ماحول کیلئے حکومت کی جانب سے بھی جواب آنا چاہئے، ہمارے ساتھ ظلم و ستم کی داستانیں لکھی جا رہی ہیں۔ ایسا رویہ جمہوریت کیلئے خطرناک ہے۔ وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بھی معین قریشی کو اپوزیشن لیڈر بننے پر مبارکباد دی اور کہا کہ ہم سب سیاسی ورکر ہیں، جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں، اپوزیشن والے ہمارے بہن بھائی ہیں ان کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ تحریک لبیک کے رکن اسمبلی احمد محمود سنگڑا نے پولیس تشدد کے خلاف احتجاج کیا، اجلاس کے دوران حکومتی ارکان اسمبلی مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ رانا محمد ارشد کے گھر ڈکیتی پر حکومتی ارکان اسمبلی نے ڈی پی او ننکانہ کو فی الفور نوکری سے برخاست کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ رانا محمد ارشد نے اپنے آبائی گھر شاہ کوٹ ضلع ننکانہ میں ڈکیتی پر توجہ دلاؤ نوٹس جمع کروا دیا، جس میں رانا ارشد کے گھر ڈکتی کی نشاندہی کی گئی، چیف وہپ کا کہنا تھا کہ یہ افسوسناک اور درد ناک واقعہ ہے، ساڑھے تین سال کے بچوں پر گن تانی گئی بھائی کو یرغمال بنایا گیا، پوری فیملی کی آنکھیں اور ہاتھ باندھ دئیے جو انتہائی افسوسناک ہے۔ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے اپوزیشن رکن فرخ جاوید مون کے خلاف ٹی آر اے مدثر کی دھمکیوں اور بھتہ خوری پر مقدمہ درج کروانے کا سخت ایکشن لے لیا، مقدمہ خارج نہ ہوا تو اجلاس شروع نہیں کروں گا، قائم مقام سپیکر کا کہنا تھا کہ فرخ جاوید مون کے خلاف بھتہ خوری کا مقدمہ ناقابل برداشت ہے، فرخ جاوید مون کو ذاتی حیثیت میں جانتا ہوں اس ہاؤس کا ممبر کوئی بھتہ خور نہیں ہو سکتا، اپوزیشن رکن رانا شہباز نے زمینداروں سے حکومت سے گندم خریدنے یا نہ خریدنے کا سوال اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں میں فی ایکڑ 20 ہزار روپے دینے کا اعلان کیا ہے جو ناکافی ہے، اگر بھارت میں یوریا 600روپے ہے تو وہی یوریا پاکستان میں 45 سو روپے میں ملتی ہے، پاکستان واحد ملک ہے جہاں کھاد بلیک میں ملتی ہے، حکومت نے اعلان تو کردیا کہ وہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے گندم زمینداروں سے3500 روپے میں خریدے گا لیکن اس پر عمل درآمد بھی ہوگا کہ نہیں، حکومتی رکن اسمبلی الیاس چنیوٹی نے بادشاہی مسجد کا نقشہ لانے کا مطالبہ کر دیا، پیرا فورس جنہیں ناجائز تجاوزات ہٹانے کیلئے لایا گیا اب وہ مساجد کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔ پیرا فورس 80 سالہ بنی ہوئی مساجد کی انتظامیہ سے نقشہ مانگ رہی ہے۔ اب 80 سالہ تعمیر مساجد کا نقشہ کہاں سے لائیں، بادشاہی مسجد کا نقشہ بھی لائیں وہ کہاں سے پاس ہوا، حکومتی رکن شعیب صدیقی نے پی پی 149 کی 10 یوسیز میں گندگی اور بدبو کے تدارک کیلئے ایل ڈبلیو ایم سی سے صفائی کیلئے معاہدہ سامنے لانے کے لئے آواز اٹھا دی۔ بلال یامین نے اس معاملہ پر شعیب صدیقی کو وزیر سے بات کر کے معاملہ حل کروانے کی یقین دہانی کروائی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قائم مقام سپیکر اپوزیشن لیڈر
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور کے استعفے کے بعد اپوزیشن متحرک، کیا پختونخوا میں پی ٹی آئی نئی حکومت بنا سکے گی؟
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو ہٹا کر نوجوان رکن اسمبلی سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد کمزور سمجھی جانے والی خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن بھی وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے متحرک ہو گئی ہے۔
145 اراکین پر مشتمل خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کو 92 نشستوں کے ساتھ واضح اکثریت حاصل ہے، تاہم زیادہ تر اراکین آزاد حیثیت میں کامیاب ہونے کے باعث پارٹی کے اندر بھی بے چینی کی کیفیت پائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے خیبر پختونخوا: علی امین کے استعفیٰ کے بعد سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ، پشاور میں کیا ہو رہا ہے؟
پی ٹی آئی کی جانب سے قائدِ ایوان کو تبدیل کرنے اور علی امین کی جگہ سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ نامزد کرنے کے بعد صوبے کا سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھ گیا ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتیں بھی حکومت کے خلاف متحرک ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی حکمتِ عملی اور مشاورت سے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ اس وقت صوبائی اسمبلی میں کس جماعت کو اکثریت حاصل ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں کس جماعت کی اکثریت ہے؟سال 2024 کے عام انتخابات میں خیبر پختونخوا اسمبلی کے لیے سب سے زیادہ آزاد امیدوار کامیاب ہوئے، جو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ تھے۔ انتخابی نشان واپس لیے جانے کی وجہ سے یہ امیدوار آزاد حیثیت میں کامیاب ہوئے۔
الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق صوبے میں آزاد اراکین کی اکثریت ہے، جو پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ہیں۔ ان کو ملا کر پی ٹی آئی کے اراکینِ اسمبلی کی تعداد 92 بنتی ہے، جبکہ اپوزیشن جماعتوں — جے یو آئی، ن لیگ، پی پی پی اور اے این پی — کے اراکین کی مجموعی تعداد 53 ہے۔
قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے 73 ووٹ درکار ہیں، اس لحاظ سے بظاہر پی ٹی آئی کو واضح برتری حاصل ہے۔
مولانا فضل الرحمان بھی صوبے میں تبدیلی کے لیے سرگرمذرائع کے مطابق اپوزیشن جماعت جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی سیاسی سرگرمیوں میں متحرک ہو گئے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ وہ آج خصوصی طور پر اسلام آباد سے پشاور پہنچیں گے اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سے ملاقات کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں نے مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے، اور ان کی سربراہی میں مشاورت ہو گی۔ مولانا فضل الرحمان کے بھائی مولانا لطیف الرحمان کا نام بھی بطور مشترکہ امیدوار زیرِ غور ہے، جس پر ن لیگ، جے یو آئی، پی پی پی اور اے این پی متفق ہو سکتی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی بھی اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اور یہ مشاورتی اجلاس گورنر ہاؤس میں ہونے کا امکان ہے۔
’پی ٹی آئی کو سرپرائز دیں گے‘، اپوزیشن لیڈرخیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور ن لیگ کے رہنما عباداللہ نے بتایا کہ آج اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس ہو گا جس میں موجودہ سیاسی صورتِ حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں کچھ ناممکن نہیں، سب کچھ نمبر گیم کا کھیل ہے۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق 91 اراکین آزاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا جیسے حساس صوبے کو ’ایک بچے‘ کے حوالے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جو صوبے کے عوام کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔ اپوزیشن کی حکمتِ عملی حالات کے مطابق طے کی جائے گی۔
واضح اکثریت کے باوجود پی ٹی آئی پریشان کیوں؟اگرچہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی کو واضح اکثریت حاصل ہے، مگر اس کے باوجود پارٹی قیادت پریشان ہے۔
ذرائع کے مطابق نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی اراکین سے مسلسل رابطے میں ہیں اور مشاورتی اجلاسوں کا سلسلہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیے گنڈا پور کے استعفے میں ابہام ہوا تو واپس کیا جا سکتا ہے، گورنر فیصل کریم کنڈی
پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ اپوزیشن اور مقتدر حلقے آزاد اراکین کو توڑنے کی کوشش کر سکتے ہیں، جبکہ ان پر فلور کراسنگ کا اطلاق بھی نہیں ہو گا۔
پارٹی کے ایک رہنما کے مطابق اطلاعات ہیں کہ 20 سے 30 کے قریب اراکین ایسے ہیں جنہوں نے انتخاب سے قبل تحریری طور پر اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ وہ ضرورت پڑنے پر پارٹی کے خلاف جا سکتے ہیں۔
صوبائی صدر جنید اکبر نے بھی کچھ روز قبل ایکس (سابق ٹوئٹر) پر بیان میں کہا تھا کہ ان اراکین کو سامنے لایا جائے۔
پارٹی کے اندر خدشہ ہے کہ کہیں سہیل آفریدی کی نامزدگی کے فیصلے سے صوبائی حکومت ہاتھ سے نہ نکل جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں