جی بی کے مسئلے پر ہم سے کوئی غلفت نہیں ہوئی، اپوزیشن لیڈر کا الوداعی خطاب
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
کاظم میثم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے فلسطین، غزہ، یمن اور لبنان کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں اور امریکہ و اسرائیل کے مظالم کیخلاف ہمیشہ اس ایوان میں آواز بلند کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے اسمبلی کے اجلاس سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنے حلقے میں فیڈرل پی ایس ڈی پی کے بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔ شغرتھنگ روڈ میرا خواب تھا اس پر کام ہو رہا ہے، میرے حلقے میں ڈھائی سو بیڈ کا ہسپتال زیر تعمیر ہے، ہم نے فلسطین، غزہ، یمن اور لبنان کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں اور امریکہ و اسرائیل کے مظالم کیخلاف ہمیشہ اس ایوان میں آواز بلند کی ہے۔ انہوں ںے کہا کہ گلگت بلتستان کی محروم عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے میں ہر ممکن کردار ادا کیا۔ پانچ سال گزرنے کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے مسئلے پر ہم سے کوئی غفلت نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی ترقی کو یقینی بنانا ہے تو ناانصافی ختم کرنا ہوگی اور ہر ایک کیلئے انصاف فراہم کرنا ہوگا، انصاف کے بغیر جی بی کی ترقی ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے نوجوانوں سے میری اپیل ہے کہ وہ جمہوری سسٹم سے بیگانہ نہ ہوں، ان کی طرف سے جمہوری اداروں کو ختم کرنے کی باتیں خطرناک ہیں۔ نوجوانوں کو اس جمہوری سسٹم کا حصہ بننا ہو گا۔ ہم کوئی ایسی تحریک نہیں چلا سکتے جو غیر جمہوری ہو، ہم آئینی اور جمہوری جدوجد کے ذریعے ہی آگے بڑھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس اسمبلی میں بیٹھے ہوئے وفاقی جماعتوں کے نمائندے سے اپیل ہے کہ وہ اپنے سربراہوں کے ساتھ بیٹھ کر انہیں بتانا ہوگا کہ جی بی کے عوام میں محرومی کیوں ہے اور اس کی وجہ کیا ہے؟ انہوں ںے کہا کہ جی بی اسمبلی ایک آرڈننس کے ذریعے ہے، یہاں کے عوام کی محرومی ختم کرنے کیلئے آئینی اسمبلی عمل میں لایا جائے اور اس میں تبدیلی کا اختیار اس اسمبلی کو حاصل ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کہا کہ
پڑھیں:
کسی کو کوئی استثنا نہیں، پاکستان میں اللہ کا نظام نافذ ہوگا، حافظ نعیم کا اجتماع عام سے خطاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کسی کو کوئی استثنا نہیں ہے، پاکستان میں اللہ کا نظام نافذ ہوگا۔
مینارِ پاکستان گراؤنڈ پر منعقدہ اجتماعِ عام سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اللہ کی بنائی ہوئی زمین پر اللہ ہی کا نظام نافذ ہوگا اور کوئی انسان اللہ کے قانون سے بڑا یا طاقتور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں عوام آج اس عہد کی تجدید کر رہے ہیں کہ اللہ کے سوا کسی کی بالادستی قبول نہیں کی جائے گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے ملکی سیاسی ڈھانچے اور حکومتی طرزِ عمل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دھوکے سے اقتدار میں آنے والے بیرونی طاقتوں سے خوفزدہ ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار داد کی حمایت نہیں کرنی چاہیے تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی کے لیے کوئی استثنا نہیں ہونا چاہیے، نہ کسی ادارے کے سربراہ، نہ صدر اور نہ وزیرِاعظم کے لیے۔ اب سرداروں، وڈیروں اور بیوروکریسی نہیں، بلکہ اللہ کا نظام نافذ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی طاقت یا فارم 47 کے ذریعے حکومت پر قبضہ کرے گا تو مزاحمت ناگزیر ہوگی۔ جماعت اسلامی میں وراثت اور خاندانی بنیادوں پر قیادت نہیں بنتی، اس لیے وڈیروں اور جاگیرداروں کی سرپرستی میں چلنے والی جماعتیں انقلاب نہیں لا سکتیں۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ بنگلا دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما کو پھانسی دی گئی، لیکن نوجوانوں نے جدوجہد نہیں چھوڑی اور آج وہ بھارت نواز لابی کو شکست دے چکے ہیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے تعلیم، عدالتی نظام، مقامی حکومتوں، زراعت، صنعت اور مزدوروں کے حقوق پر بھی تفصیل سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پونے تین کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جب کہ صوبائی حکومتوں کے پاس تعلیم کے لیے 2100 ارب روپے کا بجٹ موجود ہے، مگر یہ فنڈز کہاں خرچ ہو رہے ہیں کوئی نہیں جانتا۔ انہوں نے یکساں نظام تعلیم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال اے اور او لیول امتحانات کی مد میں 50 ارب روپے بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔
انہوں نے پنجاب حکومت کے نئے مقامی حکومتوں کے ایکٹ کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہارس ٹریڈنگ کو نچلی سطح تک لے جانے کی کوشش ہے۔ اس ایکٹ کے خلاف تحریک چلائی جائے گی اور جماعتی بنیادوں پر انتخاب ناگزیر ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے عدالتی اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ موجودہ عدالتی نظام عوام کو انصاف دینے کے بجائے انہیں تذلیل کا سامنا کراتا ہے۔ قاضی کورٹس اور مصالحتی کونسلوں کے قیام سے 90 فیصد عدالتی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین خراب نہیں، نظام خراب ہے اور جماعت اسلامی عدل پر مبنی نظام قائم کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت شدید تنزلی کا شکار ہے، انڈسٹریل پیداوار منفی ہوچکی ہے اور سرمایہ دار ملک چھوڑ رہے ہیں۔ پیداواری لاگت بڑھنے اور پالیسیوں کی ناکامی کے باعث ایکسپورٹ کم ہوئی ہے اور ملک ٹرننگ پوائنٹ پر کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کارپورریٹ سیکٹر کو دی جانے والی زمینیں کسانوں کو ملنی چاہیے تھیں۔ کوآپریٹو نظام کے ذریعے زرعی ترقی ممکن ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے اعلان کیا کہ ملک میں نظام کی تبدیلی کے لیے تمام سیاسی کارکنان، نوجوانوں اور خواتین کو دعوت دی جاتی ہے ۔ جماعت اسلامی پرامن جدوجہد کے ذریعے شعور بیدار کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کل آئندہ لائحہ عمل کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔