Express News:
2025-11-18@00:03:12 GMT

بہی/ سفرجل

اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT

نباتاتی نام:

بہی کا نباتاتی نام سیڈونائی اوبلنگا

ہے Cydonia Oblonga۔

تاریخی پس منظر:

بہی جسے سفر جل بھی کہتے ہیں۔ ایک خوشبودار اور خوش ذائقہ پھل ہے۔ یہ پکنے پر سنہرا اور پیلا ہو جاتا ہے۔ خام شکل میں خشک اور کیسلا ہوتا ہے۔ اس کی شکل اور ذائقہ سبز رنگ کے سیب اور ناشپاتی سے ملتا جلتا ہے۔

ذائقہ کے اعتبار سے یہ تین قسم کا ہوتا ہے۔ پہلی قسم میٹھی جس کا مربہ بنایا جاتا ہے۔ دوسری قسم کھٹا میٹھا اور تیسری قسم صرف کھٹا ہوتا ہے۔ اس پھل کا مربہ، اچار اور شربت بنایا جاتا ہے۔ مربہ ایسے لوگوں کے لیے مفید ہے جو دل کے امراض، کھانسی، دمہ اور پرانے پیچش میں مبتلا ہیں۔ بہی کا شربت دل اور معدے کو تقویت دیتا ہے جب کہ یہ قے اور دستوں میں بھی مفید ہے۔ جگر کی گرمی بھی دور کرتا ہے۔ خون کی شریانوں کی لچک بھی بڑھاتا ہے۔ کھانے سے پہلے اس کا استعمال مٹی کھانے کی عادت ختم کردیتا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ اگر یہ پھل خواتین کھائیں تو خوب صورت بچے پیدا کرتی ہیں، اسی طرح یہ مردوں کے لیے بھی بہت مفید ہے۔ یہ پھل خشک اور گرم مزاج لوگوں کے لیے بہت مفید ہے۔

یہ پھل درخت پر شاخ در شاخ پھیلا ہوتا ہے۔ پھل سیب اور ناشپاتی سے تھوڑا سا بڑا ہوتا ہے۔ وزن میں ایک کلوگرام یعنی 2.

2پاؤنڈ تک ہوسکتا ہے۔ ٹہنیاں اور چھال بڑی ہوتی ہے۔ عموماً شاخیں ٹیڑھی میڑھی نظر آتی ہیں۔ پتے ارنڈ کی طرح گول 3 سے 4 انچ لمبے اور ڈیڑھ انچ سے تین انچ تک چوڑے اور پانچ پنکھڑیوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ پتوں کے بعد موسم بہار میں پیدا ہونے والے پھول سفید یا گلابی ہوتے ہیں۔ اس درخت کے پودے چار سے چھے میٹر یعنی 13 سے 20 فٹ لمبے ہوتے ہیں۔ پتے بیضوی اور چوڑے ہوتے ہیں۔

اس پھل کے ابتدائی آثار بحیرہ کیپسین اور ایران میں ملے ہیں۔ ایران میں اس پھل کے آثار پانچ سے تین ہزار قبل از مسیح ملے ہیں۔ جب کہ ثانوی مراکز ترکی کے کسانوں نے اسے ریڈیائی کے طور پر پھیلایا۔ 1275ء میں ایڈورڈ اول نے اسے اپنے باغ میں لگایا تھا۔ پھر وقت کے ساتھ ساتھ 17 ویں صدی میں شمالی امریکا اور 18 ویں صدی میں جنوبی امریکا پہنچا۔ اب یہ دنیا کے بے شمار ممالک میں پایا جاتا ہے۔ مثلاً یورپ روس، ترکی، چین، آذربائجان ترکمانستان، افغانستان، شام، ہندوستان اور شمالی امریکا۔ پاکستان میں آزاد کشمیر، مری، سوات، مردان میں پایا جاتا ہے۔

یہ جون جولائی میں پکتا ہے۔ بہی خشک سالی کو برداشت کرنے والی جھاڑی ہے۔ یہ بغیر کٹائی کے بڑے کیڑے اور بیماری کے مسائل کو برسوں تک برداشت کرتی ہے۔ اسے صحیح طریقے سے پھولنے کے لیے سال کا ٹھنڈا وقت درکار ہوتا ہے۔ اسے 45 سینٹی گریڈ سے کم درجۂ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ عام طور پر اس پھل کو درخت پر مکمل طور پر پکنے کے لیے چھوڑ دیا جاتا ہے۔

اقسام

دنیا بھر میں بہی کی بڑی تعداد میں اقسام موجود ہیں۔ ایک محدود اندازے کے مطابق بہی کی تقریباً دو سو سے زائد اقسام ہیں۔ اس میں جدید اور پرانی اقسام کے ساتھ ساتھ علاقائی اور مقامی اقسام بھی موجود ہیں۔ پرانی اقسام نئی کے مقابلہ میں زیادہ خوش بودار اور مزیدار ہیں۔ گھر میں یا باغ میں ایک درخت لگا کر بھی پھل حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ درخت پانچ یا چھے سال کی عمر میں پھل دینا شروع کردیتا ہے۔ پھل حاصل کرنے کے لیے گرم دھوپ کی زیادہ ضرورت پڑتی ہے۔ بہی زیادہ تر سیب اور ناشپاتی شکل میں پائی جاتی ہے۔ چند مشہور اقسام درج ذیل ہیں۔

چیمپیئن کوئنس: یہ امریکن قسم ہے۔ پھل درمیانے سائز کا ہوتا ہے۔ اس کا گودا نرم اور رس سے بھرا ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ جیلی اور مربہ بنانے کے لیے بہترین سمجھی جاتی ہے۔ یہ اکتوبر کے اوائل میں پک کر مارکیٹ میں آجاتی ہے۔ یہ قابل اعتماد قسم ہے جو ناشپاتی کے بڑے پھل کی فصل پیدا کرتی ہے۔ یہ چھوٹے باغات کے لیے مثالی ہے۔

پائن ایپل کوئنس: جیسا کہ نام سے ظاہر ہے اس میں انناس جیسی خوشبو آتی ہے۔ یہ جیلی اور مختلف پکوانوں میں منفرد ذائقہ دیتی ہے۔ اسے بطور پھل اور پکوانوں کے لیے بکثرت استعمال کیا جاتا ہے۔

میچس پرولیفک کوئنس: یہ ایک مقبول قسم ہے جو پیلے رنگ کا پھل پیدا کرتی ہے۔ اس کا وزن پانچ سو گرام تک جاتاہے۔ اکتوبر میں دست یاب ہوتی ہے۔ یہ دیکھنے میں خوش نما اور مضبوط ہوتی ہے۔ اپنے اندر مخصوص خوشبو اور ذائقہ رکھتی ہے۔ فصل کے لیے قابل اعتماد ہے۔

جاپنیز کوئنس: اسے چینو ملز جیپونیکا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ بنیادی طور پر اس قسم کے پودے زیادہ تر آرائش کے لیے اگائے جاتے ہیں۔ اس قسم کے چھوٹے اور سخت پھل ہوتے ہیں جسے پکا کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ورنجہ کوئنس: یہ قسم سائز میں بڑی سنہری اور انتہائی خوشبودار ہے۔ سرییا کی مشہور قسم ہے۔ اکتوبر میں چننے کے لیے تیار ہوتی ہے۔ ذخیرہ کرنے کے بعد پھل کو نومبر اور دسمبر تک استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اس قسم کی رنگت ہلکی پیلی ہوتی ہے۔ خوشبو بہت تیز ذائقہ قدر کسیلا اور کڑوا ہوتا ہے۔

بیرو ٹسکی : یہ ہنگری کی مشہور قسم ہے۔ میٹھی اور خوشبودار ہوتی ہے۔

پرتگال کوئنس: یہ بہت مضبوط قسم ہے۔ اکتوبر کے آخر تک دست یاب ہوتی ہے۔ پھل بڑے نرم اور رس دار ہوتے ہیں۔ نومبر کے آخر تک مختصر مدت کے لیے ذخیرہ کیے جا سکتے ہیں۔

ری میمت کوئنس: اس قسم کا شمار بڑے پھلوں میں کیا جاتا ہے۔ اس کی بھاری پیداوار ہوتی ہے۔ پھل پک کر سنہری پیلے رنگ کا ہوجاتا ہے۔ اکتوبر کے وسط میں دست یاب ہوتا ہے۔ خوشبو اور ذائقہ میں بہت مہکتا ہے۔

اورو متنایا کوئنس: یہ سنہری پیلے رنگ کا پھل ہے۔ اس کی شکل بنیادی طور پر ہموار گول ہوتی ہے۔ یہ زیادہ تر پکوانوں اور پراسیسنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اکتوبر میں کٹائی کی جاتی ہے۔اس کا ذائقہ تربوز یا انناس کی یاد دلاتا ہے۔

سریبین گولڈ کوئنس: اس کی شکل سیب کی طرح ہوتی ہے۔ کٹائی اکتوبر میں کی جاتی ہے اور دسمبر تک پراسیسنگ کی جاتی ہے۔یہ وسیع رینج کے لیے بہترین ہے۔

لسکوک کوئنس: اس کی ابتدا بھی سربیا سے ہوئی ہے۔ یہ بہت قابل اعتماد اور مستقل طور پر بھاری فصل ہے۔ یہ قسم بڑی بڑھنے والی ہے تقریباً پانچ میٹر اونچائی تک بڑھتی ہے۔ یہ رس دار اور ہلکی خوشبودار ہے۔ اکتوبر میں کھانے کے لیے تیار ہو جاتی ہے۔    

سالانہ پیداوار

 فاسٹیٹ کی رپورٹ کے مطابق میں بہی کی سالانہ پیداوار 6,87,0346 ٹن ہے۔ ترکی اور چین 44 فی صد سرفہرست ممالک میں شامل ہیں۔ چند ممالک کے اعداد و شمار درج ذیل ہیں۔

ترکی 1,92,237          چین 1,11,576

ازبکستان 95,654        ایران 43,523

مارکو 6,87,036        

غذائی حقائق:

توانائی۔۔۔۔ 238 کیلوریز   کاربوہائیڈریٹس۔۔۔۔ 15.3 گرام

غذائی ریشہ۔۔۔۔ 1.9 گرام فیٹ۔۔۔۔ 0.1 گرام

پروٹین۔۔۔۔ 0.4 گرام     پانی۔۔۔۔ 84 گرام

وٹامنز / مقدار / یومیہ ضرورت

 % 2تھایامین بی ون۔۔۔۔ 0.2 ملی گرام

% 2 رائبو فلیون بی ٹو۔۔۔۔ 0.03 ملی گرام

% 1 نیا سین بی تھری۔۔۔۔ 0.2 ملی گرام

% 2 پینٹو تھینک ایسڈ بی فائیو۔۔۔۔ 0.081 ملی گرام

% 2 وٹامن بی سکس۔۔۔۔ 0.04 ملی گرام

 % 1 فولیٹ بی نائن۔۔۔۔ 3 مائیکرو گرام

 % 17 وٹامن سی۔۔۔۔ 15 ملی گرام

 معدنیات / مقدار / یومیہ ضرورت

% 1 پوٹاشیم۔۔۔۔197 ملی گرام    % 1 کیلشیم۔۔۔۔ 11 ملی گرام

% 4 آئرن۔۔۔۔ 0.7 ملی گرام       % 2مگنیشیم۔۔۔۔ 8 ملی گرام

 % 1فاسفورس۔۔۔۔ 17 ملی گرام    % 0 سوڈیم۔۔۔۔۔ 4 ملی گرام

0% زنک۔۔۔۔۔ 0.04 ملی گرام 

  طبی فوائد: بہی ایک مزے دار اور غذائیت سے بھرپور پھل ہے۔اس کے چند طبی فوائد مندرجہ ذیل ہیں۔

نظام ہضم میں: بہی نظام ہضم میں بے حد مفید ہے۔اس میں موجود فائبر ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔ قبض سے چھٹکارا دیتا ہے۔ جدید تحقیق سے یہ بات منظر عام پر آئی ہے کہ بہی کا عرق آنتوں کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ اس کے پھل میں موجود پیپٹک السر کو روکنے کی صلاحیت موجود ہے۔ ایچ پلوری کی نشوونما کو روکتا ہے۔ یہ ایک بیکٹیریا ہے جو پیٹ کے السر کا سبب بنتا ہے۔ معدہ کی تیزابیت کم کرتا ہے۔

امراض قلب میں: بہی امراض قلب میں بھی بے حد مفید ہے۔ اس کے کھانے سے کولیسٹرول کی سطح ٹھیک رہتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتا ہے۔اس میں پوٹاشیم کی موجودگی دل کو تحفظ دیتی ہے۔

جلد کے لیے: بہی جلد کے لیے بھی بے حد مفید ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ جلد کو صاف اور چمک دار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ جھریوں اور بڑھاپے کے اثرات کم کرتے ہیں۔جلد کی صحت اور جوانی برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

متلی و قے: حمل کے ابتدائی دنوں میں اکثر خواتین کو متلی اور قے کے شکایت ہوتی ہے۔ حاملہ خواتین پر کی گئی ایک تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ بہی کا 15 ملی لیٹر شربت 20 ملی گرام وٹامن بی سکس سے کہیں زیادہ موثر ہے۔

خون کی کمی: بہی خون کی کمی میں بھی مفید ہے۔ اس میں آئرن اور وٹامن سی کی موجودگی خون کے سرخ خلیات کی پیداوار بڑھاتے ہیں۔

وزن میں بہ تدریج کمی: کم کیلوریز اور زیادہ فائبر کی وجہ سے وزن کنٹرول کرنے میں بہی کا استعمال مفید ہے۔ یہ پیٹ بھرا رکھتا ہے جس سے بھوک نہیں لگتی۔

قوت مدافعت بڑھانے کے لیے: وٹامن سی کی وجہ سے قوت مدافعت مضبوط ہوتی ہے۔

یہ موسمی بیماریوں مثلا نزلہ و زکام اور کھانسی سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے۔ انسان موسمی اور وبائی امراض سے محفوظ رہتا ہے۔

احتیاطی تدابیر:

 بہی کھاتے وقت درج ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

پکا ہوا پھل کھائیں

خام بہی کسیلا اور سخت ہوتا ہے، اس کی زیادتی منہ کے چھالوں اور پیٹ میں تکلیف کا احساس پیدا کر سکتی ہے۔ اس کو ہمیشہ پکا ہوا کھانا چاہیے۔ پکنے پر اس کا کسیلاپن ختم ہوجاتی ہے۔ ذائقہ میٹھا ہو جاتا ہے۔ غذائی اجزاء آسانی سے ہضم ہوجاتے ہیں۔

بیج نہ کھائیں

بہی کے بیج نہ کھائیں۔ یہ زہر ثابت ہو سکتے ہیں، کیوںکہ ان میں سیانوجنک گلیکو سائیڈز ہوتے ہیں، لہٰذا کھانے سے پہلے بیجوں کو نکال دیں۔

معتدل مقدار میں کھائیں

کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ بہی کے زیادہ استعمال سے پیٹ میں گیس اپھارہ یا قبض کی شکایت ہو سکتی ہے۔ چناںچہ دن بھر میں ایک یا دو سلائس کھانا کافی ہے۔

الرجی کا خیال رکھیں

اگر آپ کو کوئی بھی پھل کھانے سے الرجی ہے تو پہلی بار بہی کھاتے وقت احتیاط کریں۔ تھوڑی مقدار سے آغاز کریں اور رد عمل دیکھیں۔ خارش سوجن یا سانس میں دشواری ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

دواؤں کے ساتھ تعامل

اگر آپ کوئی خاص دوا کھا رہے ہیں، خاص طور پر بلڈپریشر یا خون پتلا کرنے والی ادویات تو بہی کھانے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

روسی بحری جہاز 5 روزہ خیرسگالی دورے پر بنگلہ دیش پہنچ گیا

روسی بحری جہاز گریمیایشچی پیر کو چٹ گرام بندرگاہ پہنچا جہاں یہ بنگلہ دیش اور روس کے درمیان بحری تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے 5 روزہ خیرسگالی دورے پر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کی سزا پر عالمی ماہر کا تبصرہ، بنگلہ دیش میں سیاسی اثرات کا امکان

جہاز کی آمد پر چٹ گرام نیول ایریا کے کمانڈر کی جانب سے چیف اسٹاف آفیسر نے افسران اور عملے کا استقبال کیا۔

باضابطہ پروٹوکول کے مطابق بنگلہ دیش نیوی کے سیریمنیئل بینڈ نے پرفارمنس دی۔

روس کے دفاعی اٹاشی اور اعلیٰ بنگلہ دیشی نیوی اہلکار بھی موجود تھے تاکہ دورے پر آئے عملے کو خوش آمدید کہا جا سکے۔

جہاز کے بنگلہ دیش کی بحری حدود میں داخل ہونے سے قبل بی این ایس عمر فاروق نے باضابطہ طور پر اس کا استقبال اور اس کی اسکورٹ کی۔

دورے کے دوران گرامیایشچی کے کمانڈنگ آفیسر اور روس کے ملٹری اٹاشی، اپنے وفد کے ہمراہ، چٹ گرام نیول ایریا کے کمانڈر، بی این فلیٹ کے کمانڈر، ایریا سپرنٹنڈنٹ ڈاک یارڈ اور چٹ گرام پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین سے ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیے: اگر پابندی نہیں ہٹی تو بنگلہ دیش میں الیکشن نہیں ہونے دیں گے، حسینہ واجد کے بیٹے کی دھمکی

روسی افسران اور عملہ ریڈکن پوائنٹ میں بنگلہ دیش نیول اکیڈمی پر پھولوں کی چادر رکھنے، بحری جہازوں اور بیسز کے دورے اور مختلف تاریخی اور ثقافتی مقامات کے مشاہدے کے لیے بھی جائیں گے۔ بنگلہ دیش نیوی کے اہلکار بھی روسی جہاز کا دورہ کریں گے۔

حکام کا کہنا ہے کہ یہ دورہ دونوں بحریہ کے اہلکاروں کو ایک دوسرے کے آپریشنز کا مشاہدہ کرنے، پیشہ ورانہ تجربات بانٹنے اور مہارتیں سیکھنے کا موقع فراہم کرے گا جس سے باہمی تعاون اور سمجھ بوجھ میں اضافہ ہوگا۔ روس نے ماضی میں بھی بنگلہ دیش کے لیے دوستانہ مشن کے تحت بحری جہاز بھیجے ہیں۔

مزید پڑھیے: بنگلہ دیش اور قطر کے درمیان دفاعی تعاون کے نئے دور کا آغاز، اہم معاہدے پر دستخط

توقع ہے کہ روسی جہاز 21 نومبر 2025 کو بنگلہ دیش سے روانہ ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش روسی بحری جہاز گریمیایشچی

متعلقہ مضامین

  • روسی بحری جہاز 5 روزہ خیرسگالی دورے پر بنگلہ دیش پہنچ گیا