وارثت خدائی حکم ہے، حق دلانا ریاستی ذمے داری ہے، عدالتی فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-7
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل بینچ کا تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں ورثاء کو تاخیر سے حق وراثت سے دینے پر درخواست گزار عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عاید کردیا گیا۔ عدالت عظمیٰ نے عابد حسین کی اپیل خارج کرنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا، تحریری فیصلے میں کہا گیاکہ جرمانے کی رقم 7 دن کے اندر رجسٹرار عدالت عظمیٰ کے پاس جمع کرائی جائے، جرمانے کی رقم ورثاء میں تقسیم ہوگی۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ’عابد حسین کا جائداد تحفہ ہونے کا دعویٰ ثابت نہ ہو سکا، وراثت کا حق خدائی حکم ہے، عورتوں کو حق وراثت سے محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے، جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ہی ورثاء کو منتقل ہو جاتی ہے۔خواتین کے وراثتی حقوق سے چشم پوشی کرنے والا معاشرہ آئین اور اللہ کے حکم کیخلاف ہے، ریاست کی ذمے داری ہے خواتین کو کسی تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثت کا حق دلائے، وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت سے متعلق تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ مردوں کا خواتین کو شرعی وراثتی حق سے محروم رکھنا مکروہ عمل ہے۔
وراثت سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے درخواست گزار عابد حسین کی اپیل خارج اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا، جو جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔
عدالت نے ورثا کو ان کے حقِ وراثت سے تاخیر سے محروم رکھنے پر عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے، جو 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، عدالت کے مطابق یہ رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عابد حسین جائیداد کو تحفہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، جبکہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور عورتوں کو محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔
عدالت نے ریاست کی یہ ذمہ داری بھی واضح کی کہ خواتین کو بلا تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثتی حقوق دلائے جائیں، جبکہ وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 20 مارچ 2025 کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی بھی رسم، جس کی بنیاد پر کسی خاندان کی کسی بھی خاتون رکن کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن، جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس امیر محمد خان پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے 21 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ ضلع بنوں کے کچھ حصوں میں رائج چادر یا پرچی کے رواج کے خلاف دائر درخواست پر سنایا، جس میں خواتین کو قرآن و سنت کے ذریعے دیے گئے وراثت کے حق سے محروم رکھا گیا تھا، یا انہیں جرگوں کے ذریعے اپنی وراثت سے کم قیمت کا حصہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔