ٹی وی پر مزاحیہ پروگرام کی بات کی جائے، تو وہ چہرہ جو کئی زبانوں، کئی ملکوں، کئی نسلوں میں ہنسی کا سبب بنا — وہ ہے روان ایٹنکنسن Atkinson) (Rowan ۔
اْن کا کردار مسٹر بین، اندازِ اظہار، خاموشی میں بولنے کی صلاحیت، اور اس سے بھی بڑھ کر، مزاح کا وہ اسلوب جو لفظوں سے کم، جسمانی حرکتوں اور تاثرات سے زیادہ بولتا ہے۔ یہ سب مل کر اْنہیں دنیا بھر میں ایک ممتاز اور مقبول ترین فن کار کا درجہ دلاتے ہیں۔
خاندانی پس منظر
روان سیباسچن ایٹنکنسن نے 6 جنوری 1955 کو برطانیہ کی دارہم کاؤنٹی میں واقع کونسٹ (Consett) نامی علاقے میں آنکھ کھولی۔ اْن کے والد، ایرک ایٹنکنسن، ایک کسان اور کمپنی ڈائریکٹر تھے۔ اْن کے تین بڑے بھائی تھے، روان سب سے چھوٹے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم ڈرہم چوّرِسٹر اسکول اور پھر سینٹ بیز اسکول سے حاصل کی۔ تعلیمی اعتبار سے روان ایٹنکنسن نے اعلیٰ درجے کی مہارت حاصل کی۔ انہوں نے نیوکاسل یونیورسٹی سے الیکٹرانک انجینئرنگ میں بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی کے دی کوئینز کالج سے ایم ایس سی کی ڈگری بھی حاصل کی۔ یہ بات حیران کن ہے کہ ایک شخص نے انجینئرنگ میں اتنی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور پھر مزاحیہ اداکاری کی دنیا میں اپنا نام بنایا۔
سٹیج سے برِٹش ٹی وی تک
روان ایٹنکنسن کے کیریئر کا آغاز آسان نہیں تھا۔ یہ ان کی محنت اور تخلیقیت تھی جس کی وجہ ان کی فنکارانہ صلاحیتوں میں نکھار آیا۔ یونیورسٹی کے دوران وہ اور اْن کے ساتھی (سکرین رائٹر اور کامیڈین رچرڈ کرٹس) نے آکسفورڈ یونیورسٹی ڈرامائی سوسائٹی (OUDS) کے تحت اسکیچِز لکھے اور انہیں پرفارم کیا۔ 1976ء میں ایڈنبرا فیسٹیول فرِنج میں اْن کی پرفارمنس کو سراہا گیا، جس سے ان کے مستقبل کی سمت کا تعین ہو گیا۔
1979ء میں بی بی سی کے شو the Nine O'Clock News' 'Not میں شامل ہوئے، جو مزاحیہ اسکیچ پروگرام تھا اور ان کے لیے پہلا بڑا پلیٹ فارم ثابت ہوا۔ اس شو سے انہیں پہچان ملی، اس شو میں اداکاری کے ساتھ انہوں نے بطور لکھاری بھی اپنی صلاحیتوں کو منوایا۔ اس دور کے اْن کے اندازِ مزاح کی خصوصیات میں بولنے سے زیادہ حرکت، تاثرات اور جسمانی حرکات شامل تھیں — جس نے بعد میں ان کے لیے ’’مسٹر بین‘‘ جیسے مشکل کردار کو نبھانا آسان بنا دیا۔ 1983ء سے 1989ء تک Blackadder نامی تاریخی مزاحیہ سیریز میں روان نے ایڈمنڈ بلیک ایڈر کا کردار ادا کیا، جو وقت کے مختلف روپ اختیار کرتا رہا۔ بلیک ایڈر کے کردار میں بولنے کا انداز، طنز، اور زبان کے چٹ پٹے استعمال نے انہیں طنزیہ کامیڈی کا ماسٹر بنایا۔
مسٹر بین کا آغاز
یکم جنوری 1990ء کو ’’مسٹر بین‘‘ کی پہلی خصوصی قسط نشر ہوئی۔ پھر 1990ء سے 1995ء تک ایک مکمل سیریز بنائی گئی۔ اس کردار کی اصل خصوفیت یہ تھی کہ اس میں مکالمے بہت کم تھے، لیکن حرکتیں اور تاثرات بہت زیادہ۔ خود روان نے کہا ہے کہ اس کردار کی بنیاد فرانسیسی کامیڈین ژاک تاتی کے ’’مسؤر ہیولوٹ‘‘ سے ملی تھی۔
عالمی سطح پر اس کردار کو اتنی مقبولیت ملی، جس کی مثال ملنا مشکل ہے۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ اس سے لطف اندوز ہونے کے لیے آپ کا انگریزی زبان سے واقف ہونا ضروری نہیں، کیونکہ اس میں مسٹر بین کی حرکات اور مضحک صورتحال سے مزاح تخلیق کیا گیا۔ مسٹر بین کا نام اصل میں مختلف سوچا گیا تھا — ’’مسٹر وائٹ‘‘ یا پھر ’’مسٹر کالی فلوور‘‘ (Cauliflower) جیسا نام زیرِِِ غور تھا، مگر آخر میں ’’مسٹر بین‘‘ کے حق میں فیصلہ ہوا۔ بعدازاں روان نے فلموں میں بھی کام کیا، دوسرے ٹی وی کامیڈی پروگرام بھی کیے، لیکن ’مسٹر بین‘ جیسی مقبولیت کی مثال نہیں ملتی۔ مسٹر بین کا کردار دراصل آدمی کے جسم میں ایک بچہ ہے — انسانی کمزوریوں، بے وقوفیوں، مگر بے حد معصومیت کے ساتھ۔
عالمی شناخت اور ثقافتی اثر
روان ایٹنکنسن کی کامیڈی نے جغرافیہ کی حدوں کو عبور کیا۔ ان کے مزاح کے راستے میں زبان کی خلیج حائل نہیں تھی، اس لیے یہ کردار ایشیا، یورپ، افریقہ، لاطینی امریکہ – ہر جگہ پسند کیا گیا۔ اعزازات کی بین الاقوامی فہرست اس مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے ثابت کیا کہ مزاح کا ایک کائناتی پہلو ہے: ہنسی، حیرت، جذبات — یہ وہ عناصر ہیں جو کسی بھی خطے، کسی بھی زبان میں اثر دکھاتے ہیں۔ ’’مسٹر بین‘‘ کے یوٹیوب چینل نے کروڑوں سبسکرائبرز حاصل کیے اور دنیا بھر میں دیکھا گیا۔ اس طرح روان نے صرف اداکار کے طور پر نہیں بلکہ ’’عالمی کامیڈین‘‘ کے طور پر بھی اپنا مقام بنایا۔ مزاح کی اس عالمی رسائی نے انہیں مختلف ملکوں میں لوگوں کے جیون میں چھوٹا سا مگر قابلِ ذکر حصہ دار بنا دیا۔ ان کی کامیڈی سے دنیا بھر میں لوگ کبھی نہ کبھی محظوظ ہوئے اور یہ خوبصورت لمحے زندگی کا حصہ بن گئے۔
روان نے 1990ء میں میک اپ آرٹسٹ سْنیترا ساسٹری Sastry) (Sunetra سے شادی کی، اور ان کے دو بچے ہوئے۔ 2014ء کے بعد اْن کا تعلق کامیڈین لوئیس فورڈ (Louise Ford) کے ساتھ رہا، جن کے ساتھ اْن کا ایک بچہ ہے۔
ایک دلچسپ واقعہ یہ ہے کہ مارچ 2001ء میں جب وہ کینیا میں چھٹیوں پر تھے، اْن کے ذاتی طیارے کے پائلٹ بے ہوش ہوگئے، روان نے عارضی طور پر طیارہ کنٹرول کیا تاکہ لینڈنگ ممکن ہو جائے۔ گاڑیوں کے بھی بہت شوقین ہیں، اْنہوں نے کلاسک اور سپورٹس کاریں خریدیں اور اور خود ڈرائیونگ کی۔ اگرچہ ان کا کیریئر ابھی ختم نہیں ہوا، مگر ابھی تک کے کام کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ مزاح کی دنیا میں بڑے احترام سے لیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: روان ایٹنکنسن انہوں نے حاصل کی کے ساتھ روان نے
پڑھیں:
بشریٰ بی بی کا حکومتی معاملات میں کردار؛ عالمی جریدے کی رپورٹ پر عظمیٰ بخاری بول پڑیں
لاہور(نیوز ڈیسک)عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے حکومتی معاملات میں کردار کے حوالے سے عالمی جریدے کی رپورٹ پر عظمیٰ بخاری کا ردعمل سامنے آ گیا۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے برطانوی جریدے کی بشریٰ بی بی کے بارے میں رپورٹ کو سو فیصد درست اور حقائق کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے بعد بشریٰ بی بی کے کارناموں کے چرچے عالمی میڈیا میں ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی جریدے کی رپورٹ نے جعلی پیرخانے اور روحانیت میں چھپی شیطانیت سے پردہ اٹھایا ہے۔ جو مخالفین کو کہتا تھا چھوڑوں گا نہیں وہ خود جعلی طریقے سے اپنی زوجہ تک پہنچائی جانے والی معلومات کو روحانیت سمجھتا تھا۔ 4 سال تک کوچ اور پیرنی نے بانی پی ٹی آئی کو بیوقوف بنایا۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ تبدیلی اور کرپشن کے خاتمے کے دعویدار سے بشری بی بی حلال کرپشن کرواتی رہی۔ پنکی،گوگی ،کوچ اور بزدار نے مل کر بانی پی ٹی آئی کوچار سال ڈگڈی پر نچایاْ جادو ٹونے سے جعلی پیر خانے چلتے ملک اور معیشت نہیں چلتے۔ مخالفین کو دیوار میں چنوانے والوں کی روحانیت تین سال سے دفن ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریم نواز اور رانا ثنا اللہ کو اسی بشریٰ بی بی کی فرمائش پر مینٹل ٹارچر کیا جاتا تھا۔ آج مریم نواز کی حکومت میں بشریٰ بی بی کو جیل میں بی کلاس کی مکمل سہولیات مہیا کی جارہی ہیں ،یہ اپنا اپنا ظرف ہے۔