وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے 40 سال تک افغان بھائیوں کا خیال رکھا مگر پھر بھارتی ایما پر پاکستان پر حملہ کردیا جو قابل قبول نہیں۔

وفاقی کابینہ کے ایک اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کا یہ عمل قابل قبول نہیں ہے۔

وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے اس اجلاس می دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

اجلاس میں افغانستان سے جاری فتنہ ہندوستان کی شرانگیزیوں اور خوارج کی کارروائیوں کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا اور قومی اور عالمی امور پر تفصیل سے غورکیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کے دوران بیرونی دوروں، ملاقاتوں اور علاقائی صورتحال پر کابینہ کو اعتماد میں لیا۔

اجلاس کے شرکا نے پاک فوج کیساتھ مکمل یکجہتی کااظہارکیا اوردہشتگردی کوجڑ سے اکھاڑنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

کابینہ اجلاس میں دہشتگردی کے جنگ میں شہید ہونے والےافواج پاکستان کےجوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔

اجلاس میں بین الحکومتی تجارتی معاملات سےمتعلق کابینہ کمیٹی کےفیصلوں کی بھی توثیق اوورسیز امپلائمنٹ اورٹیکنیکل ووکیشنل ایجوکیشن وٹریننگ کے ایجنڈے پربھی غورکیاگیا۔

قانون سازی سے متعلق کیسزپرکابینہ کمیٹی کی 3 مختلف میٹنگز کے فیصلوں کی توثیق اور ریگولیٹری ریفارمز سے متعلق سفارشات کا بھی جائزہ لیاگیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک افغان کشیدگی فتنہ ہندوستان وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ اجلاس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاک افغان کشیدگی فتنہ ہندوستان وزیراعظم شہباز شریف وفاقی کابینہ اجلاس وزیراعظم شہباز شریف

پڑھیں:

شہباز شریف کو جیل میں گھر کا کھانا بھی نہیں دیا جاتا تھا: ملک محمد احمد خان

—فائل فوٹو

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف کو اسی جیل مینوئل کے تحت جیل میں رکھا گیا تھا، ان کو تو گھر کا کھانا بھی نہیں دیا جاتا تھا۔ 

سیشن کورٹ لاہور کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کوئی انوکھا لاڈلا ہے کیا؟

ملک محمد احمد خان کا کہنا ہے کہ ترامیم تو آج ہوئی ہیں میں 15 برس سے کہہ رہا ہوں، میں اللّٰہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ نے اپنی بات کی۔

کیا نواز شریف کو حکومت سے نکالنے کا فیصلہ آزادانہ تھا؟، ملک احمد خان

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا ہے کہ مستعفی ہونے والے ججز ایسے تھے جیسے پارٹیز تھیں، کیا نواز شریف کو حکومت سے نکالنے کا فیصلہ آزادانہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ پارلیمنٹ اپنا حق چھوڑ دے، یہاں تو فیصلے آتے رہے پانامہ کیس جیسے، یہاں تو فیصلے آتے رہے وزیراعظم کو گھر بھجوانے کے۔

واضح رہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہتک عزت کے دعویٰ پر سماعت کے دوران بطور گواہ پیش ہوئے۔

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے شہباز شریف کیس میں بیان قلمبند کروا دیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف آج برطانیہ سے وطن واپس پہنچیں گے
  • وزیراعظم شہباز شریف کا بنگلہ دیش کی سابقہ وزیراعظم کے نام خط، صحت یابی کی دعا
  • وزیراعظم شہباز شریف کا سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم خالدہ ضیا کو خط، صحتیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار
  • شہباز شریف نے لندن میں اپنا قیام بڑھا دیا
  • وزیراعظم کا لندن میں طبی معائنہ، قیام بڑھانے کا فیصلہ
  • وزیراعظم شہباز شریف کا لندن میں طبی معائنہ، قیام میں اضافہ
  • آزاد فلسطینی ریاست اور اسرائیلی مظالم پر جوابدہی ناگزیر؛ عالمی یوم یکجہتی پر وزیراعظم کا پیغام
  • افغان طالبان ایک قابلِ تصدیق میکانزم کے تحت معاہدہ کریں: ڈی جی آئی ایس پی آر
  • شہباز شریف کو جیل میں گھر کا کھانا بھی نہیں دیا جاتا تھا: ملک محمد احمد خان
  • شام پر اسرائیل کا حملہ ناقابل قبول ہے، اقوام متحدہ