صرف پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف جانتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کیسے ڈیل کرنا ہے، برطانوی اخبار
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز غزہ پر منعقدہ ایک غیر نتیجہ خیز سربراہی کانفرنس میں دنیا کے مختلف رہنماؤں سے ملتے ہوئے حسبِ معمول تعریفوں، لطیفوں اور طنزیہ جملوں کا تبادلہ کیا۔ خود کو ’دنیا کا سب سے بڑا امن ساز‘ قرار دینے والے ٹرمپ نے تقریب کی میزبانی کرتے ہوئے بعض رہنماؤں کی دلجوئی کی، تو کچھ کو نشانے پر لے لیا۔
برطانوی اخبار نے نہایت دلچسپ انداز میں اس تقریب کی روداد بیان کی۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ امن کے حقیقی سفیر ہیں، شہباز شریف نے ایک بار پھر نوبیل انعام دینے کی درخواست کردی
ٹرمپ تقریب میں 2 گھنٹے تاخیر سے پہنچے۔ کانفرنس کی طرف روانگی سے قبل اسرائیلی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ امیر ممالک کے رہنما تو جا چکے ہوں گے، صرف 2 غریب ملکوں کے نمائندے ہی باقی رہ جائیں گے۔‘ مگر ان کا یہ خدشہ غلط ثابت ہوا۔
پہلے مہمان کے طور پر متحدہ عرب امارات کے نائب صدر شیخ منصور بن زاید النہیان سے ملاقات میں ٹرمپ نے ان کے ’خوبصورت جوتوں‘ کی تعریف کی، اور پھر مذاقاً کہا:
’بہت زیادہ دولت ہے، بہت زیادہ نوٹوں کے بنڈل!‘ — جس پر شیخ منصور نے مسکراتے ہوئے تائید کی۔
اسی طرح ٹرمپ نے اٹلی کی وزیراعظم جورجیا میلونی کو خوبصورت قرار دیتے ہوئے کہا: ’امریکا میں اگر کوئی سیاستدان ایسا کہے تو اس کا کیریئر ختم ہو جائے، مگر میں رسک لینے کو تیار ہوں۔ کیا میں کہہ سکتا ہوں کہ آپ خوبصورت ہیں؟ کیونکہ آپ واقعی خوبصورت ہیں۔‘
یہ تعریف ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کے تبصرے سے مختلف تھی، جنہوں نے میلونی سے کہا تھا کہ وہ ’بہت اچھی لگ رہی ہیں، مگر سگریٹ کم پیا کریں۔‘
ٹرمپ نے اردوان کی بھی خوب تعریف کی۔ ان کے مطابق، ’اردوان دنیا کی مضبوط ترین افواج میں سے ایک کے سربراہ ہیں۔ وہ بہت سخت مگر میرے دوست ہیں۔ نیٹو کو جب بھی ان سے مسئلہ ہو، مجھے بلایا جاتا ہے، اور وہ کبھی مایوس نہیں کرتے۔‘
ایک اور رہنما جنہیں ٹرمپ نے ’سخت مگر بہترین‘ قرار دیا، وہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی تھے، جو تقریب کے باضابطہ شریکِ میزبان بھی تھے۔ سیسی کے ساتھ بیٹھے ہوئے ٹرمپ نے ان کے بڑھائے گئے ہاتھ کو نظر انداز کرتے ہوئے کہا: ’میں اپنے دوست، ایک مضبوط رہنما اور بہترین جنرل کے ساتھ ہوں۔ یہاں جرائم کی شرح بہت کم ہے، برخلاف امریکا کے، جہاں کے گورنرز کچھ نہیں جانتے۔ یہاں مصر میں لوگ جرم کے معاملے میں نرمی نہیں دکھاتے۔‘
یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کی اطالوی وزیراعظم سے فلرٹ کی کوششیں، میلونی نے زبردستی ہاتھ چھڑا لیا، ویڈیوز وائرل
ہنگری کے وزیرِاعظم وکٹر اوربان کو بھی ٹرمپ نے پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’مجھے وکٹر پسند ہیں اور میں جانتا ہوں کہ بہت لوگ مجھ سے متفق نہیں، مگر میں ہی وہ واحد شخص ہوں جو اہم ہے۔‘
یہ جملہ سن کر پیچھے کھڑے عالمی رہنما، جن میں برطانوی وزیراعظم کیر اسٹارمر بھی شامل تھے، کچھ نالاں دکھائی دیے۔
البتہ عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی کی قسمت اتنی اچھی نہیں رہی۔ ٹرمپ نے کہا: ’عراق کے پاس اتنا زیادہ تیل ہے کہ وہ نہیں جانتا اس کے ساتھ کیا کرے۔ اور یہی بڑا مسئلہ ہے‘ اس جملے کے بعد گفتگو ختم ہو گئی۔
جب اسٹارمر کی باری آئی تو ٹرمپ نے پوچھا: ’برطانیہ کا نمائندہ کہاں ہے؟‘
اسٹارمر نے ہاتھ اٹھا کر کہا: ’ہمیشہ کی طرح آپ کے پیچھے۔‘
اس کے ساتھ ہی وہ آگے بڑھے، ٹرمپ کے قریب پہنچے۔ٹرمپ نے شکریہ ادا کیا اور انہیں ہدایت کی کہ ’اپنی فطری جگہ واپس جائیں، عظیم شخصیت کے پیچھے سائے میں۔‘
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس بار اسٹیج پر آنے کے بجائے ناظرین میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا تو ٹرمپ نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’یقین نہیں آتا، آج تم نے کم نمایاں کردار منتخب کیا ہے۔ میں نے سوچا تھا تم میرے پیچھے کھڑے ہو گے۔‘
کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے ٹرمپ کی تصحیح کی کہ انہوں نے غلطی سے انہیں ’صدر‘ کہہ دیا ہے۔ ٹرمپ نے فوراً کہا: ’کم از کم میں نے تمہیں گورنر تو نہیں کہا!‘
شہباز شریف نے بڑے ادب سے ٹرمپ کو پیچھے ہٹا دیابرطانوی اخبار کے مطابق تقریب کے واحد رہنما جو جانتے ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کیسے ڈیل کرنا ہے، وہ پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف تھے۔ شہباز شریف نے ٹرمپ کی اس قدر تعریفوں کے پل باندھے کہ خود امریکی صدر آگے بڑھ کر ان کی تقریر کا متن پڑھنے کی کوشش کرنے لگے مگر شہباز شریف نے بڑے ادب مگر مضبوطی سے انہیں پیچھے ہٹا دیا، اور اپنی گفتگو جاری رکھی۔
یہ بھی پڑھیے ٹرمپ کی ایک بار پھر وزیراعظم اور فیلڈ مارشل کی تعریف، شہباز شریف کو خود خطاب کی دعوت دی
شہباز شریف نے کہا ’بھارت اور پاکستان دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں، اور اگر ان (ٹرمپ) اور ان کی شاندار ٹیم کی بروقت مداخلت نہ ہوتی تو ان نازک 4 دنوں میں ایک ہولناک جنگ بھڑک سکتی تھی۔ پھر کون باقی رہتا جو اس کہانی کو سناتا؟ تاریخ نے ان کا نام سنہری حروف میں ثبت کر دیا ہے۔ خدا انہیں لمبی عمر عطا کرے تاکہ وہ اسی جذبے کے ساتھ اپنی قوم اور ملک کی خدمت جاری رکھ سکیں۔‘
اور وہ یوں ہی ٹرمپ تعریفوں کی بارش کرتے چلے گئے۔
دوسری جانب، ایک رہنما جس نے شاید سکھ کا سانس لیا، وہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان تھے، جنہوں نے اپنی عزت و وقار برقرار رکھنے کے لیے اس تقریب میں شرکت سے معذرت ہی بہتر سمجھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: شہباز شریف نے امریکی صدر کرتے ہوئے ہوئے کہا کے ساتھ ٹرمپ کی
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات
سٹی42: مصر میں غزہ امن سربراہ اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات ہوئی ہے۔
مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں غزہ امن سربراہ اجلاس میں شرکت کے لئے وزیراعظم شہباز شریف، امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ وہاں گئے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف اور امریکی صدر کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں غزہ میں امن کے لئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبہ پر عملدرآمد کرتے ہوئے امن معاہدہ پر دستخط ہو جانے پر اطمنان کا اظہار کیا گیا۔
سیمنٹ سستاہوگیا
وزیراعظم شہباز شریف کی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کچھ دنوں کے دوران یہ دوسری ملاقات ہے۔ اس سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف کے امریکہ دورہ کے دوران دونوں رہنماؤں کی اہم ملاقات ہوئی تھی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی معاہدہ پر دستخط کے لئے آئے ہوئے دوسرے ملکوں کے رہنماوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔
غزہ میں جنگ میں خاتمے کے معاہدے پر دستخط کے لیے عالمی رہنما شرم الشیخ میں موجود
نادرا کی جانب سے شہریوں کیلئے نئی سہولت
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ غزہ کے مستقبل سے متعلق دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع ہوچکے ہیں۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے اس سے پہلے ایسا کبھی نہٰں ہوا ۔
صدر ٹرمپ نے شرم الشیخ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے اس امن معاہدہ پر دستخط تک پہنچنے کے حوالے سے مصر کے صدر السیسی کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، مصری صدر بہت شاندار شخص ہیں۔ مصر نے امن معاہدے میں اہم کردار ادا کیا ۔
صدر ٹرمپ نے کہا، غزہ جنگ بندی میں حماس کا بہت اہم کردار رہا ۔
پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025ء منظور، اپوزیشن کا شور شرابا
Waseem Azmet