افغانستان میں دہشتگردوں کوکھلی چھٹی ;اب صبرکا پیمانہ لبریزہو گیا: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
افغانستان میں دہشتگردوں کوکھلی چھٹی ;اب صبرکا پیمانہ لبریزہو گیا: وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 16 October, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان سے آپریٹ ہونے والے دہشتگردوں کو کھلی چھٹی حاصل ہے، ہمارے تمام تر سنجیدہ کوششوں کے باوجود افغان حکومت امن کے قیام میں ہمارا ساتھ دینے سے گریزاں ہے۔اسلام آباد میں وفاقی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے افغان حکومت کو سمجھانے کی بھرپور کوشش کی، وہاں بسنے والے لوگ ہمارے بہن بھائی ہیں، ہم افغانستان کے ساتھ 2 ہزار کلو میٹر کا بارڈر شیئر کر تے ہیں۔پاکستان نے ہمیشہ افغان شہریوں کی خلوص نیت کے ساتھ مدد کی، محدود وسائل کے باوجود 40 لاکھ سے زائد افغان شہری دہائیوں سے یہاں رہائش پذیر رہے،
ہم نے ان کی خدمت کی۔اس کے باوجود دہشت گرد وہاں سے آپریٹ کر رہے ہیں، فتنتہ الخوارج کو کھلی چھٹی حاصل ہے، ان دہشت گردوں نے ہمارے شہریوں، افواج پاکستان کے جوانوں اور افسران ، پولیس اہلکاروں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو شہید کیا، حالیہ واقعات کے بعد ہمارے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہو گیا ہے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ وزیر خارجہ اسحق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف اور دیگر لوگ کابل گئے، انہیں بتایا گیا، کہ ہم ہمسایہ ملک ہیں، ہمیں قیامت تک ساتھ رہنا ہے، یہ ہمارے اوپر ہے کہ ہم نے ساتھ کیسے رہنا ہے، پر امن رہے گے تو دونوں ملک ترقی کر سکیں گے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہماری کوششوں کے باوجود کوئی حل نہیں نکل سکا، جب یہ حملہ ہو رہا تھا، افغان وزیر خارجہ اس وقت بھارت میں موجود تھے، ہمیں مجبورا انہیں جواب دینا پڑا۔شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ افغان حکومت نے اس وقت کہا کہ ہم سیز فائر چاہتے ہیں، جس پر ہم نے 48 گھنٹے کے
لیے سیز فائر کیا، اگر افغان حکام ہماری جائز شرائط پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں، اب گیند ان کے کورٹ میں ہے، اگر وہ سنجیدہ ہیں تو بات کو آگے بڑھائیں۔ہمارے دوست ممالک، خاص طور پر قطر، اس معاملے کے حل کے لیے کوششیں کر رہا ہے، امیر قطر نے مصر کے دورے کے دوران کہا کہ آپ کے خلاف حملہ نہیں ہونا چاہیے، اس دوران انہوں نے اپنے کردار ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد میں ٹی ایل پی کے دفاتر، مساجد اور مدارس سیل کر دیے گئے اسلام آباد میں ٹی ایل پی کے دفاتر، مساجد اور مدارس سیل کر دیے گئے پنجاب سے متعلق تحفظات؛ پیپلز پارٹی اور حکومتی وفد کی ملاقات آج ہوگی وفاقی انتظامیہ کی وسیع کارروائی،اسلام آباد میں ٹی ایل پی کے دفاتر، مساجد اور مدارس سیل حکومت کا غیر ملکیوں کیلئے نیا بزنس ویزہ پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ افغانستان میں القاعدہ اور فتنہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابلِ تردید شواہد سامنے آ گئے بھارتی نژاد اعلیٰ امریکی عہدیدار کی جاسوسی الزامات میں گرفتاری، تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
" دو سو میگاواٹ بجلی ہمارے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے" احسن اقبال کا بیان شدید تنقید کی زد میں
گزشتہ روز گلگت میں نون لیگ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے جہاں اپنے کارنامے گنے وہاں انہوں نے یہ حیران کن دعویٰ بھی کر دیا کہ جی بی میں دو سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنا ہمارے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دو سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنا ہمارے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے" وفاقی وزیر احسن اقبال کا یہ بیان گلگت بلتستان میں موضوع سخن بنا ہوا ہے اور شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز گلگت میں منعقدہ نون لیگ کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے جہاں اپنے کارنامے گنے وہاں انہوں نے یہ حیران کن دعویٰ بھی کر دیا کہ جی بی میں دو سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنا ہمارے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ وفاقی وزیر کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر تنقہد اور میمز کا طوفان ہے اور سیاسی و عوامی حلقوں میں شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ جی بی میں اس وقت اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے، بجلی کی پیداوار طلب سے دو گنا کم ہے۔ سیاسی و عوامی حلقوں کی جانب سے احسن اقبال کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ وفاقی وزیر صرف پچاس میگاواٹ ہی بنا کر دیں تو گلگت، سکردو میں لوڈشیڈنگ کا مستقل عذاب ختم ہو سکتا ہے۔ یاد رہے کہ جی بی میں لوڈشیڈنگ ایک مستقل مسئلہ رہی ہے، گلگت، سکردو، ہنزہ اور چلاس شہروں میں بجلی کا بحران کئی سالوں سے جاری ہے جو حل ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ سردیوں میں سکردو شہر میں بیس گھنٹے، گلگت میں اٹھارہ گھنٹے، چلاس میں پندرہ اور ہنزہ میں بائیس گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔