’حاضر سکھر‘: ذیشان بلوچ خاموش خدمت کی نمایاں پہچان
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
سکھر کے نوجوان ذیشان بلوچ نے سنہ 2010 میں چند دوستوں کے ساتھ فلاحی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: تقریباً صدی قبل شکارپور کو اسپتال دینے والے اودھو داس تارا چند کی لازوال خدمات
ابتدا میں یہ سفر صرف محدود وسائل کے ساتھ شروع ہوا لیکن وقت کے ساتھ یہ تحریک ایک مضبوط پلیٹ فارم ’حاضر سکھر‘ میں بدل گئی اور آج یہ تنظیم سکھر شہر اور اس کے نواحی دیہی علاقوں میں عوامی خدمت کی سب سے نمایاں پہچان سمجھی جاتی ہے۔
ذیشان بلوچ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم نے یہ سفر اپنی مدد آپ کے تحت شروع کیا۔ کوئی سرکاری مدد نہیں تھی بس اپنی تنخواہوں کا کچھ حصہ نکالتے اور پھر شہر کے مخیر حضرات نے بھی خاموشی سے تعاون شروع کیا‘۔
مزید پڑھیے: سندھ حکومت کی جانب سے خواتین میں پنک اسکوٹیز تقسیم
انہوں نے کہا کہ آج بھی اگر کسی کو مسئلہ ہو تو وہ ہمارے واٹس ایپ گروپس یا پیج پر رابطہ کرتا ہے جس کے بعد ہماری ٹیم تحقیق کرتی ہے اور پھر مخیر حضرات براہ راست مستحق تک پہنچ کر مدد فراہم کرتے ہیں۔
خدمات کا دائرہذیشان بلوچ اور ان کی ٹیم کے فلاحی منصوبے کئی شعبوں پر محیط ہیں۔
پانی کی فراہمی251 ہینڈ پمپس اور 5 واٹر ٹینک عوامی مقامات پر نصب کیے جن سے ہزاروں افراد مستفید ہو رہے ہیں۔
صحت کی سہولتیں177 وہیل چیئرز فراہم کیں، درجنوں میڈیکل کیمپس لگائے اور 500 سے زائد مساجد میں جائے نماز عطیہ کیں۔
تعلیم اور بچوں کی کفالت: 10 بچوں کی مستقل تعلیمی ذمہ داری اٹھائی، 1000 سے زائد کتابیں اور 100 سے زیادہ یونیفارمز فراہم کیے۔
معاشی امداد17 روزگار پروجیکٹس، 30 سے زائد سلائی مشینیں خواتین کو فراہم کیں اور 20 اجتماعی شادیوں کے کھانے کا انتظام کیا۔
خوراک کی فراہمی15 ہزار سے زائد راشن بیگز، 3000 لیٹر دودھ، 10 ہزار سے زیادہ کپڑے، اور 500 کمبل تقسیم کیے۔
ماحولیات اور شجرکاری5 ہزار سے زائد درخت لگائے جن پر گزشتہ سال حکومت سندھ اور میئر سکھر نے ذیشان بلوچ کو 5 لاکھ روپے انعام دیا لیکن ذیشان بلوچ نے اگلے ہی دن وہ رقم راشن کی شکل میں مستحق خاندانوں میں تقسیم کر دی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا نظریہ یہ ہے کہ امداد کو زکوٰۃ یا صدقہ نہ سمجھا جائے بلکہ تحفے کے طور پر دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اصل خوشی ہمیں اس وقت ملتی ہے جب کسی ضرورت مند کی زندگی میں آسانی آتی ہے۔
ایمرجنسی اور ریسکیو خدماتذیشان بلوچ اور ان کی ٹیم نے صرف عام فلاحی کام ہی نہیں کیے بلکہ ایمرجنسی حالات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
مزید پڑھیں: سندھ میں توانائی کے نئے ذخائر، درآمدی انحصار میں کمی کی امید
سنہ2022 کے سیلاب میں متاثرین کے لیے خصوصی ریلیف مہم چلائی،282 گمشدہ بچوں کو بازیاب کرایا،240 ریسکیو کیسز میں براہ راست مدد فراہم کی،1230 شہری مسائل حل کرائے اور 300 سے زائد جانوروں و پرندوں کو ریسکیو کیا۔
ذیشان بلوچ نے کہا کہ ہمارے شہر کے لوگ جانتے ہیں کہ ہم کسی کی مشکل دیکھ کر خاموش نہیں رہتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کبھی علاج کرانا ہو، کبھی روزگار دلوانا ہو یا کبھی فوری مدد درکار ہو تو ہم اپنی پوری کوشش کرتے ہیں کہ حل نکال سکیں۔
مقبولیت اور عوامی اعتمادآج ’حاضر سکھر‘ کے 80 ہزار سے زائد فالورز فیس بک پر موجود ہیں جبکہ ٹیم ممبرز کی تعداد 400 سے زیادہ ہے۔
مقامی سطح پر ذیشان بلوچ کو کئی ایوارڈز مل چکے ہیں اور عوام انہیں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سب کچھ میری ٹیم کی محنت اور عوام کے اعتماد کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب دوست اپنی تنخواہوں میں سے حصہ ڈالتے ہیں اور شہر کے مخیر حضرات بھی خاموشی سے ہماری مدد کرتے ہیں اور یہی تعاون ہمیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ حکومت کا پہلی سرکاری ٹیکسی سروس کے آغاز کا فیصلہ
ذیشان بلوچ اور ان کی ٹیم اس بات کی روشن مثال ہیں کہ اگر نیت صاف ہو اور خدمت کا جذبہ دل میں موجود ہو تو بڑے وسائل کے بغیر بھی ہزاروں افراد کی زندگیاں بدلی جا سکتی ہیں۔ ان کا سفر آج بھی جاری ہے اور ہر دن ایک نئی امید کے ساتھ مزید لوگوں کی زندگیوں میں آسانی لا رہا ہے۔ مزید تفصیل جانیے اس ویڈیو رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
حاضر سکھر ذیشان بلوچ سکھر میں سماجی کام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حاضر سکھر ذیشان بلوچ سکھر میں سماجی کام ذیشان بلوچ نے حاضر سکھر نے کہا کہ انہوں نے فراہم کی کے ساتھ
پڑھیں:
سکھرپریس کلب اوریونین آف جرنلسٹس کی سینئرصحافی طفیل رند کے قتل کی مذمت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251009-11-5
سکھر(نمائندہ جسارت)سکھر پریس کلب اور سکھر یونین آف جرنلسٹس نے میرپور ماتھیلو کے سینئر صحافی طفیل رند کے بیہمانہ قتل واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت، و گھرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر قاتلوں گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے سیکریٹری فنانس لالا اسد پٹھان، ممبر ایف ای سی نصراللہ وسیر، سکھر یونین آف جرنلسٹس کے صدر سلیم سہتو اور جنرل سیکریٹری جاوید جتوئی سکھر پریس کلب کے صدر آصف ظہیر خان لودھی جنرل سیکرٹری امداد بوزدار، نائب صدور شہزاد تابانی احقر شاہ رضوی، فنانس سیکریٹری لالا شہباز خان، سمیت مجلس عاملہ کے تمام اراکین نے کہا ہے کہ میرپور ماتھیلو میں سینئر صحافی طفیل رند کا قتل انتہائی افسوسناک واقعہ ہے جس کی شدید الفاظ میں مذمت اور قاتلوں کی فوری طور پر گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں، سکھر یونین آف جرنلسٹس کے تمام عہدیداران و ممبران شہید صحافی طفیل رند کے اہلخانہ کے غم میں برابر کی شریک ہیں اور یہ یقین دلاتے ہیں کہ طفیل رند کے قاتلوں کا پیچھا کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے، جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے تحفظ کے بلند و بانگ دعوئوں اور کھوکھلے قوانین کے باوجود عملی طور پر صحافی بے یارو مددگار اور ہر لمحہ بندوق کے نشانے پر ہیں حکومت وقت صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے جسکے باعث دن دہاڑے شاہرائوں پر صحافیوں کو قتل کیا جا رہا ہے ۔