سپریم کورٹ بار الیکشن: ہارون الرشید اور توفیق آصف میں مقابلہ، پولنگ شروع
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
لاہور(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ بار کے سالانہ انتخابات 2025 کے سلسلہ میں پولنگ کا عمل شروع ہو گیا، شام 5 بجے تک ووٹنگ جاری رہے گی۔
سپریم کورٹ بار کے صدر کی نشست کے لیے ہارون الرشید اور توفیق آصف آمنے سامنے ہیں جبکہ سیکرٹری کے لیے میاں عرفان اکرم اور ملک زاہد اسلم اعوان کے درمیان مقابلہ ہوگا۔
نائب صدر پنجاب کی سیٹ پر محمد حبیب قریشی ،چوہدری ارشد حسین اور خالد مسعود سندھو کے درمیان مقابلہ ہو رہا ہے، سپریم کورٹ بار کے انتخابات کیلئے ملک بھر 13 پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں۔
ملک بھر سے 4 ہزار 3 سو 79 ووٹرز ووٹ کاسٹ کریں گے، لاہور میں ایک ہزار چار سو 60 ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، اسلام آباد و راولپنڈی سے 805 اور خیبرپختونخوا سے 593 ووٹرز ووٹ ڈالیں گے۔
سندھ کے 741، بلوچستان کے 322، ملتان 315 اور بہاولپور کے 145 وکلاء ووٹ ڈالیں گے ، سپریم کورٹ بار الیکشن کے لئے پولنگ صبح 8:30 سے شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ بار
پڑھیں:
مسئلہ یہ کہ حق میں فیصلہ دیں تو خوش، خلاف دیں تو ناراض ہو جاتے ہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہم کسی کے حق میں فیصلہ دیں تو خوش ہوتے ہیں خلاف دیں تو ناراض ہو جاتے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کتنا ٹیکس نافذ ہو گا اسکا فیصلہ گزشتہ سال کے اثاثوں پر ہوتا ہے، وکیل فروغ نسیم نے جواب دیا کہ انکم ٹیکس میں یہ تصور ہے کہ جیسے جیسے آمدن میں اضافہ ہو گا ویسے ویسے ٹیکس بڑھے گا۔
26ویں آئینی ترمیم کیس؛کمیٹی کے پاس بنچز بنانے کااختیار ہے، فل کورٹ بنانے کا نہیں،کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جا سکتے،دونوں مختلف ہیں،جسٹس عائشہ ملک کے ریمارکس
انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ایف بی آر کا مائنڈ سیٹ یہی ہے کہ آمدن کے حساب سے انکم ٹیکس نافذ کیا جائے گا، 1979 آرڈیننس میں ٹیکس سے متعلق دو تصور تھے، ایک تشخیصی ٹیکس اور دوسرا انکم ٹیکس ہوتا ہے، تشخیصی ٹیکس سالانہ ہوتا ہے اور انکم ٹیکس گزشتہ سال کے موازنے میں نافذ کیا جاتا یے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہے کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ تشخیصی ٹیکس کب نافذ ہو گا کب نہیں؟ فروغ نسیم نے کہا کہ آرڈیننس میں لکھا ہے کہ تشخیص ایک سال بعد ہو گی، آپ معزز جج صاحبان آئین کے محافظ ہیں، میں خود بھی پارلیمنٹ کا حصہ رہا ہوں اور وہاں بھی میں یہی کہتا رہا ہوں، پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن سپریم کورٹ انصاف فراہم کرنے والا ادارہ ہے۔
کفیل کی شرط ختم، سعودی عرب میں مستقل رہائش اختیار کرنے کا سنہری موقع
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ ہم کسی کے حق میں فیصلہ دیں تو خوش ہوتے ہیں خلاف دیں تو ناراض ہو جاتے ہیں، فروغ نسیم نے کہا کہ بشر ہیں فیصلہ حق میں آئے تو ہم خوش ہوجاتے ہیں، خلاف آئے تو برا کہتے ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہے کہ ٹیکس نافذ کرتے ہوئے آپ کس طرح کے انصاف کی توقع رکھتے ہیں؟ فروغ نسیم نے مؤقف اپنایا کہ آرٹیکل 10 اے قدرتی انصاف کے برابر ہے، قدرتی انصاف سے مراد صرف یہ نہیں کہ سننے کا حق دیا جائے۔
بعدازاں سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے سپر ٹیکس سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
بیوی قتل کرنے والے کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دینے کی اپیل خارج
مزید :