متاثرہ ججز نکال دیں تو بات پھر جسٹس امین الدین کے پاس آئے گی، جسٹس مسرت
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے چیف جسٹس سمیت متاثرہ ججز نکال دیں تو بات پھر جسٹس امین الدین کے پاس آئے گی۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 8رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے آرٹیکل 191 اے جوڈیشل کمیشن کو اختیار دیتا ہے کہ وہ آئینی بینچز کیلیے ججز نامزد کرے۔
جوڈیشل کمیشن پر یہ پابندی تو نہیں ہے اس نے کس جج کو نامزد کرنا ہے کسے نہیں، 8 رکنی بنچ جوڈیشل کمیشن کو ہدایت دے سکتا ہے کہ وہ فل کورٹ بنائے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا اگر جوڈیشل کمیشن ایک جج کو آئینی بنچ کیلئے نامزد نہیں کرتا تو کیا ہم اسے شامل کرنے کیلئے آرڈر دے سکتے ہیں؟ جوڈیشل کمیشن کی کارروائی اسکا اندرونی معاملہ ہے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کیا جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ سے بھی اوپر ہے؟ جسٹس امین الدین خان نے کہا سپریم کورٹ کا اپنا اختیار ہے اور جوڈیشل کمیشن کی اپنی اتھارٹی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے عابد زبیری سے کہا آپ فل کورٹ نہیں مانگ رہے، آپ تو کہہ رہے ہیں 16 ججز چاہئیں، فرض کریں جوڈیشل کمیشن کہہ دے ہمیں آئینی بنچز کیلئے 4 ججز کی ضرورت نہیں تو کیا وہ جج سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے؟
جسٹس عائشہ ملک نے کہا اگر جوڈیشل کمیشن کسی جج کو نامزد نہیں کرتا تو کیا سپریم کورٹ آئینی ذمہ داری ادا نہیں کرے گی؟
جسٹس محمد علی مظہر نے عابد زبیری سے کہا جسٹس عائشہ ملک کی آبزرویشن کے بعد آپ نے تو اپنے دلائل ہی تبدیل کردیے، پہلے آپکی دلیل تھی سپریم کورٹ کا یہ بنچ 8 ججوں کو شامل کرنے کیلئے جوڈیشل آرڈر کرے،اب آپ کہہ رہے ہیں جوڈیشل کمیشن کو ہدایت دی جائے۔
عابد زبیری نے کہا میری دلیل یہ ہے کہ سپریم کورٹ جوڈیشل آرڈر کرے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ٹھیک ہے پھر تو جوڈیشل کمیشن والی بات ہی ختم ہو گئی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا آئینی بنچز کی تشکیل کا معاملہ تو ججز آئینی کمیٹی اکثریت سے طے کرتی ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا چیف جسٹس پاکستان جب آئینی بنچ کیلئے نامزد نہیں ہیں تو انھیں معاملہ کیسے بھیجا جاسکتا ہے؟
جسٹس عائشہ ملک نے کہا اگر عدالت حکم نہیں دے سکتی پھر تو فل کورٹ بیٹھ ہی نہیں سکتی ،کمیشن اگر صرف پانچ ججز کو کہہ دے تو صرف پانچ ججز ہی بیٹھیں گے ۔عابد زبیری کے دلائل مکمل ہونے پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ ملک نے جسٹس امین الدین جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ نے کہا ا
پڑھیں:
سپریم کورٹ آئینی بینچ: گلگت بلتستان میں ٹیکسز کی وصولی کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
گلگت:سپریم کورٹ آئینی بینچ نے گلگت بلتستان میں ٹیکسز کی وصولی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیا۔ درخواست گزار محمد رزاق اور دولت کریم کے وکیل منیر پراچہ عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار وکیل منیر پراچہ نے کہا کہ متعدد نوٹی فکیشنز کے مطابق وفاق خود مانتی ہے کہ گلگت بلتستان پر ٹیکسز کا نفاذ نہیں ہوسکتا، وفاقی حکومت بارڈر پر مقامی لوگوں سے ٹیکسز وصول کررہی ہے، گلگت بلتستان میں جو بھی چیزیں آتی ہیں وہ وہاں ہی استعمال ہوتی ہیں، فیڈرل حکومت اس کے باجود ٹیکس وصول کررہی ہے۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا۔ جسسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ اس معاملے پر آپ کا کیا موقف ہے؟ جسٹس امین الدین نے پوچھا کہ کیا آپ نے معاملہ دیکھا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ میں نے معاملے کو ابھی دیکھا ہی نہیں ہے۔
جسٹس امین الدین نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ گلگت بلتستان میں جو چیزیں آرہی ہیں وہی استعمال ہوں تو اس پر پالیسی بنائیں، ایسی پالیسی بنائیں جو مقامی سطح پر استعمال ہوتی ہیں اس پر ٹیکسز کی وصولی نہ ہو۔