حوثی باغیوں نے اقوام متحدہ کے 12 غیر ملکی عملے کو رہا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
اقوام متحدہ کے مطابق یمن کے دارالحکومت صنعا میں قید رکھے گئے 12 غیر ملکی عملے کے ارکان کو بدھ کے روز حوثی باغیوں نے رہا کر دیا ہے جبکہ 3 دیگر اہلکاروں کو اقوام متحدہ کے کمپاؤنڈ کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دے دی گئی ہے۔
مذکورہ اہلکار گزشتہ ہفتے کے آخر میں حوثیوں کی جانب سے حراست میں لیے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے بیان کے مطابق، 12 بین الاقوامی اہلکار صنعا سے اقوام متحدہ کی ایک انسانی پرواز کے ذریعے روانہ ہوئے، جن میں سے کچھ اپنا کام جاری رکھنے کے لیے اردن منتقل ہو گئے ہیں۔
تاہم، 50 سے زائد اقوام متحدہ کے دیگر ملازمین اب بھی حوثیوں کی قید میں ہیں، جن کے ساتھ مختلف غیر سرکاری تنظیموں اور سفارتی مشن کے اہلکار بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ تمام سطحوں پر اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے۔
اقوام متحدہ صنعا میں متعلقہ حکام، رکن ممالک اور شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے تاکہ تمام قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
’ہم ایک بار پھر سیکریٹری جنرل کی اپیل دہراتے ہیں کہ انہیں فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔‘
حوثیوں نے اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کے خلاف طویل عرصے سے سخت اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں۔
باغی گروہ نے بغیر ثبوت کے الزام لگایا ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کے اہلکار جاسوس ہیں، جس کی اقوام متحدہ نے سختی سے تردید کی ہے۔
یہ گرفتاریوں کا سلسلہ اُس وقت شروع ہوا جب حوثیوں نے ہفتہ کے روز صنعا میں اقوام متحدہ کے ایک اور دفتر پر چھاپہ مارا، تاہم وہاں موجود تمام عملہ محفوظ رہا۔
اتوار کو جن اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا ان میں 5 یمنی اور 15 بین الاقوامی اہلکار شامل تھے۔
بعد ازاں حوثیوں نے 11 دیگر اہلکاروں کو تفتیش کے بعد رہا کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق باغیوں نے چھاپے کے دوران دفتر سے تمام مواصلاتی آلات، بشمول فون، سرورز اور کمپیوٹر ضبط کر لیے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ گرفتار شدگان کا تعلق اقوام متحدہ کے مختلف اداروں سے تھا، جن میں ورلڈ فوڈ پروگرام، یونیسیف اور دفتر برائے ہم آہنگی انسانی امور شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق، 31 اگست کو بھی حوثیوں نے صنعا میں اقوام متحدہ کے دفاتر پر چھاپہ مار کر 19 ملازمین کو گرفتار کیا تھا، تاہم بعد میں یونیسیف کے نائب ڈائریکٹر کو رہا کر دیا گیا۔
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے اس ہفتے ایران، یمن اور سعودی عرب کے وزرا خارجہ اور رہنماؤں سے بھی بات کی ہے تاکہ اقوام متحدہ کے عملے کی رہائی کے لیے ان کی مدد حاصل کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ انتونیو گوتیریس حوثی باغی رہائی سیکریٹری جنرل صنعا یمن یونیسیف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ انتونیو گوتیریس رہائی سیکریٹری جنرل یونیسیف اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل حوثیوں نے کے مطابق رہا کر
پڑھیں:
اسرائیل اقوام متحدہ اور دیگر اداروں کو غزہ میں امداد تقسیم کرنے دے؛ عالمی عدالت انصاف
عالمی عدالت انصاف نے حال ہی میں اپنے ایک فیصلے میں مشاورتی رائے دی کہ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (UNRWA) اور دیگر بین الاقوامی اداروں کے ذریعے مقبوضہ غزہ کے فلسطینیوں میں امداد کی فراہمی اسرائیل کی ذمہ داری ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی عدالت انصاف نے اس معاملے میں اپنا دائرہ اختیار تسلیم کیا اور کہا کہ وہ اس کیس میں مشاورتی رائے دے سکتی ہے۔
عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیل کو UNRWA اور دیگر اقوام متحدہ کے اداروں کو امداد کی فراہمی میں تعاون کرنا چاہیے، اور نظامِ امداد تک رسائی کو آسان بنانا چاہیے۔
عالمی عدالت انصاف (ICJ) کے ججوں نے قرار دیا کہ اسرائیل اپنے اس دعوے کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسی UNRWA کے ملازمین کی بڑی تعداد حماس کے ارکان ہیں۔
رواں سال اپریل میں اقوامِ متحدہ کے وکلاء اور فلسطینی نمائندوں نے عالمی عدالت میں اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا کیونکہ اسرائیل نے مارچ سے مئی کے دوران غزہ میں امداد داخل ہونے سے مکمل طور پر روک دیا تھا۔
اُسس وقت اسرائیل نے یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ حماس کے جنگجو امداد لوٹ لیتے ہیں تاہم وہ یہ الزام عدالت میں ثابت نہ کرسکا۔
عدالت کا مزید کہنا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو ناکافی خوراک فراہم کی جا رہی ہے جب کہ بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ممنوع ہے۔
فلسطینی نمائندوں کے وکیل پال رائیکلر (Paul Reichler) نے کہا کہ یہ نتائج واضح کرتے ہیں کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون کی اپنی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کر رہا۔
خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسی UNRWA جو لاکھوں فلسطینیوں کو تعلیم اور امداد فراہم کرتی ہے کے 30 ہزار سے زائد ملازمین ہیں۔
اقوامِ متحدہ نے گزشتہ سال اگست 2024 میں تصدیق کی تھی کہ امدادی ایجنسی UNRWA کے 9 ملازمین ممکنہ طور پر 7 اکتوبر 2023 کے اسرائیل پر حماس کے حملے میں ملوث تھے اور انہیں برطرف کر دیا گیا۔
دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2024 میں غزہ میں مارا جانے والا ایک UNRWA ملازم دراصل حماس کا کمانڈر تھا۔
اگرچہ مشاورتی رائے قانونی لحاظ سے قابلِ نفاذ نہیں ہوتی لیکن اس کی قانونی تشریح اثر ورسوخ رکھتی ہے اور بین الاقوامی برادری، اراکین ریاستوں اور دیگر عدالتوں کے لیے رہنمائی کا کام کرتی ہے۔
اسرائیل کی سفارتی اور قانونی پوزیشن پر خاص طور پر اُس کی بین الاقوامی ساکھ اور عسکری کارروائیوں کے جائز ہونے پر اثر پڑ سکتا ہے۔
فلسطینیوں اور ان کے حمایتی ممالک کو ایک قانونی فتح کا ذریعہ مل سکتا ہے جو آئندہ ثالثی، مذاکرات یا بین الاقوامی فیصلہ سازی میں موزوں ہو سکتی ہے۔
اسرائیل سماعت میں برا ہِ راست شریک نہیں تھا البتہ اُس نے عدالت کے دائرۂ اختیار اور قانونی کارروائی کو سیاسی اور جانب دار قرار دیا۔
تاہم عدالت کی معاون صدر جج جولیا سیبوتنڈے نے اس مشاورتی رائے کے خلاف اختلافی رائے درج کی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ عدالتی رائے “متوازن اور غیرجانبدار” نہیں ہے، کیونکہ اسرائیل کے دلائل کو مناسب انداز سے نہیں سنا گیا۔
انھوں نے نشاندہی کی کہ عدالت نے یہ نہیں دیکھا کہ فلسطینی تنازع کی تاریخی، علاقائی اور سفارتی جہتیں کیا ہیں مثلاً صہیونی ریاست کے قیام، برطانوی مینڈیٹ کے دور کی سرحدیں، اسرائیل کی سیکیورٹی خدشات، مذاکراتی فریم ورک جیسے اسلو معاہدہ وغیرہ۔
سیبوتنڈے نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی رائے نے ریاستی رضامندی کے بنیادی اصول کو نظرانداز کیا ہے یعنی ایک ریاست کو اپنی جانبداری کے بغیر عدالتی فیصلہ تسلیم کرنا مشکل ہے۔
ان کے مطابق، اس فیصلے سے مذاکراتی راستے کی افادیت کم ہوسکتی ہے اور تنازع کو عدالت کے دائرے میں لانے سے وہ راستہ مزید مشکل بن سکتا ہے۔
یاد رہے کہ 2024 کی ایک مشاورتی رائے میں عالمی عدالت نے قرار دیا تھا کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر قبضہ غیر قانونی ہے اور اسے فوراً ختم کیا جانا چاہیے۔
عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ چونکہ اسرائیل ایک قابض طاقت ہے اس لیے اس پر فلسطینی عوام کے انسانی حقوق کے تحفظ کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔