دوحہ معاہدے کی دفعات سے ہٹ کر کوئی بھی بیان غلط ہے، طالبان
اشاعت کی تاریخ: 23rd, October 2025 GMT
بیان کے مطابق پاکستان کے ساتھ معاہدے کی شرائط میں صرف جنگ بندی، باہمی احترام، سیکیورٹی فورسز، شہریوں اور ایک دوسرے کی تنصیبات پر حملوں سے گریز کرنا، مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنا اور ایک دوسرے کے خلاف حملوں کی حمایت نہ کرنا شامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے ساتھ دوحہ معاہدے کے حوالے سے طالبان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ معاہدے کے متن میں صرف جنگ بندی، باہمی احترام، فوجوں، شہریوں اور تنصیبات پر حملوں کی روک تھام اور تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا شامل ہے اور ان دفعات سے ہٹ کر کوئی بھی تبصرہ "ناجائز" ہے۔ طالبان کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پریس کانفرنس میں افغان وزیر دفاع کی وضاحت 'جامع' تھی اور 'اس کے علاوہ کوئی تفصیلات نہیں ہیں'۔
بیان کے مطابق پاکستان کے ساتھ معاہدے کی شرائط میں صرف جنگ بندی، باہمی احترام، سیکیورٹی فورسز، شہریوں اور ایک دوسرے کی تنصیبات پر حملوں سے گریز کرنا، مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنا اور ایک دوسرے کے خلاف حملوں کی حمایت نہ کرنا شامل ہے۔ اس سے قبل پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ جنگ بندی معاہدے کے مسودے میں لفظ 'بارڈر' کا 'کئی بار' ذکر کیا گیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قطری وزارت خارجہ کے بیان سے اس لفظ کو ہٹانا طالبان کے اصرار پر کیا گیا تھا اور اس کا معاہدے کے اصل متن سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ خواجہ آصف نے طالبان کو ایک منقسم ذیلی گروہوں کا مجموعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس گروپ کو پہلے ایک متحدہ حکومت تشکیل دینی چاہیے اور پھر پاکستان کے ساتھ کسی واضح نتیجے پر پہنچنے کے قابل ہونا چاہیے۔ واضح رہے کہ افغان طالبان ڈیورنڈ لائن کو مستقل بارڈر تسلیم نہیں کرتے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ اور ایک دوسرے معاہدے کے
پڑھیں:
میٹا اے آئی کے میڈیا اداروں سے معاہدے، خبروں تک رسائی آسان ہوگئی
میٹا نے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ نئے معاہدے کیے ہیں تاکہ کمپنی کے چیٹ بوٹ کو عالمی، تفریحی اور تازہ ترین خبروں تک حقیقی وقت میں رسائی حاصل ہو سکے۔
جب بھی صارفین خبری سوالات کریں گے، میٹا اے آئی تازہ ترین معلومات فراہم کرے گا اور ساتھ ہی مضامین کے لنکس بھی دے گا تاکہ صارفین پبلشرز کی ویب سائٹس پر مکمل خبریں پڑھ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ زیرتعمیر سڑک کا جائزہ لینے مظفرآباد پہنچ گئے، آئی اے جنریٹڈ ویڈیو وائرل
میٹا نے کہا کہ اس سے پارٹنر نیوز آؤٹ لیٹس کو وسیع تر ناظرین تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔
کمپنی نے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ تعاون کیا ہے، جن میں سی این این، فوکس نیوز، فوکس سپورٹس، لے موند گروپ، پیپل انک، دی ڈیلی کالر، دی واشنگٹن ایکزامنر اور یو ایس اے ٹوڈے شامل ہیں، اور قریبی مستقبل میں مزید پارٹنرز شامل ہونے کی توقع ہے۔
یہ تبدیلی اس کے بعد آئی ہے جب کمپنی نے اپنے پلیٹ فارمز پر خبروں پر توجہ کم کر دی تھی، جس میں 2024 میں فیس بک کے نیوز ٹیب کو بند کرنا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اوپن اے آئی مائیکروسافٹ کا براہ راست مقابلہ کرے گی، ایلون مسک کا سیم آلٹمین پر طنز
2022 میں، میٹا نے پبلشرز کو ادائیگی بند کر دی تھی، لیکن اب یہ ادائیگی دوبارہ شروع کررہا ہے کیونکہ کمپنی میٹا اے آئی کو حقیقی وقت کی خبریں فراہم کرنے پر مرکوز کررہی ہے۔
اس کے علاوہ، میٹا اس وقت اپنے اے آئی سے چلنے والے ٹولز کے ذریعے، خاص طور پر لاما 4 ماڈل پر بڑھتی ہوئی تنقید اور مقابلے کے درمیان صارفین کی شمولیت بڑھانے کی تیاری کررہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اے آئی خبریں معاہدے میٹا میڈیا