دنیا کے لیے یہ پیغام ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے مگر اپنی عسکری طاقت، قومی وقار اور سرحدی تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، دوحہ معاہدہ دراصل اس عزم کی علامت ہے کہ اگر امن کی خواہش ہے تو اسے طاقت، تدبر اور عزم کے ساتھ نبھانا ہوگا اور یہی وہ حقیقت ہے جس نے پاکستان کو خطے کا فیصلہ کن مرکز بنا دیا ہے۔ تحریر: عرض محمد سنجرانی

دوحہ معاہدہ پاکستان کی عسکری برتری، فیصلہ کن فتح، طالبان کی پسپائی اور بھارت کی رسوائی، پاکستان نے دوحہ مذاکرات میں نہ صرف سفارتی مہارت اور عملی بصیرت کا مظاہرہ کیا بلکہ میدانِ عمل میں ایسی عسکری صلاحیت دکھائی جس نے پورے خطے کا توازن بدل کر رکھ دیا، سرحدی علاقوں میں پاک افواج نے اپنی قوتِ فیصلہ، نظم و ضبط اور مربوط حکمتِ عملی سے دشمن کے ہر محاذ کو ناکام بنایا، intelligence operations اور precise coordination کے باعث دشمن کی communication lines اور سپلائی چین تباہ ہوئیں، پاک افواج نے ground domination حاصل کرکے سرحدی امن کو محفوظ بنایا۔

دوحہ معاہدہ محض ایک کاغذی کارروائی نہیں بلکہ ایک ایسا تاریخی موڑ ہے جس نے امن اور طاقت کے باہمی تعلق کو نئی جہت دی، پاکستان نے اپنے دفاعی اداروں کی professional excellence، عزم اور foresight سے دنیا کو یہ باور کرایا کہ امن صرف نعرے سے نہیں بلکہ مضبوط عسکری قوت اور دانشمند قیادت سے قائم ہوتا ہے، طالبان کی طاقت گھٹتی گئی، ان کے ٹھکانے بے نقاب ہوئے اور افغان عوام نے پہلی بار ایک ایسے معاہدے کی فضا میں سانس لیا جس کے پیچھے پاکستان کا کردار فیصلہ کن تھا۔

بھارت جو برسوں افغانستان میں اپنی خفیہ موجودگی کے ذریعے بدامنی پھیلانے میں مصروف تھا، اب سفارتی سطح پر تنہائی اور شرمندگی کا شکار ہے، دوحہ معاہدے نے اس کے regional ambitions کو خاک میں ملا دیا، پاکستان نے واضح کر دیا کہ جو ریاست اپنی سرحدوں کے تحفظ، قومی سلامتی اور امن کے درمیان توازن برقرار رکھتی ہے وہی پائیدار طاقت بنتی ہے، یہی پاکستان کی کامیابی ہے کہ اس نے diplomacy کو strategy میں، strategy کو عمل میں، اور عمل کو فتح میں بدل دیا۔

دنیا کے لیے یہ پیغام ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ضرور ہے مگر اپنی عسکری طاقت، قومی وقار اور سرحدی تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، دوحہ معاہدہ دراصل اس عزم کی علامت ہے کہ اگر امن کی خواہش ہے تو اسے طاقت، تدبر اور عزم کے ساتھ نبھانا ہوگا، اور یہی وہ حقیقت ہے جس نے پاکستان کو خطے کا فیصلہ کن مرکز بنا دیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: دوحہ معاہدہ فیصلہ کن

پڑھیں:

پاکستان پر افغان طالبان رجیم کے حملوں کے سبب تاجکستان اور ایران بھی عدم استحکام کا شکار ہیں، افضل رضا

پاکستان اور ایران کے درمیان سفارتی رابطوں میں حالیہ تیزی نے خطے کی سیاست پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری ڈاکٹر علی لاریجانی کا دورہ پاکستان 10 سال بعد کسی ایرانی اعلیٰ سیکیورٹی عہدیدار کا پہلا دورہ تھا جسے دونوں ممالک کے درمیان ’اعتماد سازی کا اہم موڑ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی جارحیت کے دوران پاکستان نے بھرپور ساتھ دیا، علی لاریجانی

اسلام آباد میں ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کے پاکستان میں نمائندے افضل رضا نے کہا کہ یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا جب پاکستان اور ایران دونوں حالیہ علاقائی کشیدگی کے دوران ایک دوسرے کی سیاسی حمایت کا برملا اظہار کرچکے تھے۔

افضل رضا کے مطابق لاریجانی کے دورے کا مرکزی مقصد سپریم لیڈر، ایرانی قوم اور ریاستی اداروں کی جانب سے پاکستان کا شکریہ ادا کرنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور ایران کشیدگی کے دوران پاکستان وہ واحد ملک تھا جہاں حکومت، عوام اور پارلیمنٹ نے کھل کر ایران کی حمایت کی۔

افضل رضا نے کہا کہ ’ایرانی پارلیمنٹ میں بھی پاکستان کے حق میں نعرے لگائے گئے، جسے تہران نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئی کیفیت قرار دیا‘۔

مزید پڑھیے: ایرانی سپریم لیڈر کے ترجمان علی لاریجانی کے دورہ پاکستان کے مقاصد کیا ہیں؟

افضل رضا کا کہنا تھا کہ 2025 اور 2026 میں پاک ایران تعلقات کا فوکس واضح ہے، سرحدی منڈیوں کو فعال کرنا، فری ٹریڈ ایگریمنٹ کو عملی شکل دینا، تجارت کا حجم 3.2 بلین ڈالر سے 10 بلین ڈالر تک بڑھانا، وغیرہ۔

انہوں نے کہا کہ ’ایران کے اسپیکرِ پارلیمنٹ نے حالیہ دورے میں اعلان کیا کہ وہ ذاتی طور پر تجارت بڑھانے کے اقدامات کو فالو کریں گے جبکہ چابہار اور گبد میں تاجروں کی مشترکہ ملاقاتیں بھی طے ہیں اور لاریجانی کا دورہ اسی سلسلے کو مزید مضبوط کرنے کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے‘۔

افغانستان: پاکستان اور ایران کے مشترکہ خدشات کیا ہیں؟

دونوں ممالک کے تعلقات میں افغانستان ہمیشہ سے ایک اہم فیکٹر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ایرانی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی لاریجانی کی ملاقات، آئی ایس پی آر

افضل رضا کے مطابق سنہ 2021  کے بعد قائم ہونے والا طالبان رجیم اپنے ہمسایوں کے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر حملے بڑھ چکے ہیں جبکہ تاجکستان اور ایران بھی عدم استحکام کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ایران طالبان سے رابطے ضرور رکھتا ہے مگر تحفظات انتہائی سنجیدہ ہیں، خصوصاً پانی کے حقوق پر سنجیدگی زیادہ ہے‘۔

افضل رضا نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ سنہ 1998 میں طالبان کے ہاتھوں مزار شریف میں 9 ایرانی سفارتکاروں کی ہلاکت ایران آج تک نہیں بھولا۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی پالیسی یہ ہے کہ افغان عوام کو طالبان سے الگ رکھا جائے اور بارڈر مینجمنٹ جاری رہے، مگر تلخ ماضی کو بھلانا ممکن نہیں ہے۔

کیا طالبان پاکستان کو چھوڑ کر ایران یا بھارت کی طرف جا سکتے ہیں؟

اس حوالے سے سے بات کرتے ہوئے افضل رضا نے کہا کہ چاہ بہار کا راستہ طویل، مہنگا اور افغانستان کے لیے عملی طور پر مشکل ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ایرانی ٹاپ سیکیورٹی آفیشل علی لاریجانی کا دورہ، پاک ایران تعاون مزید مضبوط

انہوں نے کہا کہ بھارت نے 9 سال قبل جس بڑے منصوبے کا اعلان کیا تھا، اس پر ابھی تک عملی پیش رفت نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں ںے مزید کہا کہ امریکی استثنیٰ کے باوجود بھارت کی سرمایہ کاری سست رفتاری کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی معیشت کو مکمل طور پر پاکستان سے ہٹانا زمینی حقائق کے برعکس ہوگا کیونکہ پاکستان ہی افغانستان کے لیے سب سے سستا اور محفوظ راستہ ہے۔

کیا پاک ایران تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں؟

افضل رضا کا کہنا تھا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان حالیہ مہینوں میں ہونے والے ایک کے بعد ایک اعلیٰ سطح کے دورے یہ تاثر مضبوط کر رہے ہیں کہ دونوں ممالک خطے کی نئی سیاست میں ایک دوسرے کو زیادہ اہمیت دینے لگے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب پاکستان سیکیورٹی معاہدے کا ایران کی جانب سے خیر مقدم بھی اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران کو گرانے کی کوشش ناکام، اسرائیل کو 12 روزہ جنگ میں پسپائی ہوئی، علی لاریجانی

انہوں نے بتایا کہ بعض تجزیہ کاروں کے مطابق تہران سمجھتا ہے کہ خطے میں استحکام کے لیے اسلام آباد کا کردار فیصلہ کن ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایران پاکستان کے ساتھ تعلقات کو اسٹریٹجک گہرائی دینا چاہتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایران پاک ایران تعلقات پاکستان سیکریٹری سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل ڈاکٹر علی اردشیر لاریجانی نمائندہ ارنا افضل رضا

متعلقہ مضامین

  • چمن، پاک افغان بارڈر پر جھڑپ، باب دوستی کو نقصان
  • امریکا فلسطین امن معاہدہ پر عمل درآمد کروائے، حافظ طاہر اشرفی
  • ذہنی مفلوج اقتدار میں آنے کیلئے طالبان اور بھارت کی سپورٹ حاصل کر رہا ہے: عظمیٰ بخاری
  • پاکستان پر افغان طالبان رجیم کے حملوں کے سبب تاجکستان اور ایران بھی عدم استحکام کا شکار ہیں، افضل رضا
  • چمن سیکٹر میں افغان طالبان کی بلا اشتعال فائرنگ، پاکستان کا بھرپور اور مؤثر جواب
  • حماس کیجانب سے اپنے رہنماؤں کے تحفظ کیلئے سیکورٹی اقدامات میں نمایاں اضافہ
  • دنیا میں طاقت کے مراکز بدل رہے ہیں، بدل چکے ہیں
  • دنیا میں طاقت کے بدل رہے ہیں اور بدل چکے ہیں
  • پاکستان اور کرغزستان میں بشکیک اور اسلام آباد کو جڑواں شہر قرار دینے کا معاہدہ  
  • پاکستان اور کرغزستان میں بشکیک اور اسلام آباد کو جڑواں شہر قرار دینے کا معاہدہ