راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اکتوبر2025ء) چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، تاہم ملکی سرحدی سالمیت کی کسی بھی قسم کی خلاف ورزی براہِ راست یا بالواسطہ کا بھرپور اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا تاکہ پاکستانی شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔ مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے آج جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں 17ویں قومی ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے بات چیت کی، انہوں نے شرکاء کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران ریمارکس دیئے کہ بلوچستان پاکستان کا فخر ہے، انتہائی متحرک، لچکدار اور محب وطن لوگوں سے مالا مال ہے جو اس کی اصل دولت ہیں۔

(جاری ہے)

فوج کے ترجمان ادارے نے بتایا کہ آرمی چیف نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ترقیاتی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی، جو بلوچستان کے سماجی و اقتصادی منظرنامے کو عوام پر مبنی نقطہ نظر کے ذریعے بہتر بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں، انہوں نے بلوچستان کے عوام کے فائدے کے لیے صوبے کی بے پناہ اقتصادی صلاحیتوں کے ادراک پر زور دیا، سول سوسائٹی کے تعمیری کردار کو تسلیم کرتے ہوئے خاص طور پر نوجوانوں کو مشغول اور بااختیار بنانے اور پائیدار ترقی میں ان کے اہم کردار پر زور دیا۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ فیلڈ مارشل نے بلوچستان میں طویل مدتی خوشحالی کے مفاد میں ذاتی سیاسی ایجنڈوں کی نفی کی، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی سپانسرڈ پراکسیز، فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج تشدد کو ہوا دے رہے ہیں، یہ عناصر بدنیتی کے ساتھ عوام دشمن اور ترقی مخالف ایجنڈوں کا پرچار کرتے ہیں، ان دہشتگردوں کا پیچھا کرنے اور صوبے کو اس لعنت سے نجات دلانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

معلوم ہوا ہے کہ ورکشاپ کا اختتام ایک واضح انٹرایکٹو سوال و جواب کے سیشن کے ساتھ ہوا اور چیف اف آرمی سٹاف نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان علاقائی امن اور استحکام کا خواہاں ہے، تاہم علاقائی سالمیت کی بالواسطہ یا بلاواسطہ کسی بھی خلاف ورزی کا اپنے شہریوں کی زندگیوں اور فلاح و بہبود کے تحفظ کے لیے مضبوط اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

کرغیزستان: سزائے موت کی بحالی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہوگی، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کرغیزستان کے حکام سے کہا ہے کہ ملک میں سزائے موت کا دوبارہ نفاذ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہو گا اور وہ ایسی کوششوں کو فوری طور پر روک دیں۔

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ جب حقوق عوام کو دے دیے جائیں تو انہیں کسی بھی جواز کے تحت واپس نہیں لیا جا سکتا۔

کوئی بھی عدالتی نظام کامل نہیں ہوتا اور اگر سزائے موت دوبارہ نافذ کی گئی تو وقت گزرنے کے ساتھ ریاست کے ہاتھوں بے گناہ لوگوں کی جانیں ضائع ہونے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ Tweet URL

کرغیزستان نے 1998 میں سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا تھا اور 2010 میں 'شہری و سیاسی حقوق کے بین الاقوامی عہد نامے' (آئی سی سی پی آر) پر دستخط کے بعد ملک سے یہ قانون مستقل طور پر ختم کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

یہ معاہدہ رکن ممالک کو پابند کرتا ہے کہ وہ سزائے موت کے مکمل خاتمے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں ایک کم سن بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور اسے قتل کیے جانے کے بعد حکام نے تجویز دی ہے کہ آئین میں ترمیم کر کے ایسے جرائم پر سزائے موت کی اجازت دی جائے اور اس عہد نامے سے دستبرداری اختیار کر لی جائے۔ یہ تجاویز ممکنہ طور پر آئندہ ہفتوں میں ریفرنڈم کے ذریعے عوام کے سامنے پیش کی جائیں گی اور ان کے حق میں اکثریتی رائے آنے پر انہیں پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

سزائے موت کی ممانعت

'آئی سی سی پی آر' پر عملدرآمد کی نگرانی کرنے والی اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے انسانی حقوق نے واضح کیا ہے کہ عہدنامے اور اس کے دوسرے اختیاری ضوابط میں ان سے علیحدگی یا انکار کی کوئی شق شامل نہیں ہے۔ اسی لیے، جو ممالک ان معاہدوں کو قبول کر چکے ہیں وہ دوبارہ سزائے موت نافذ نہیں کر سکتے۔

علاوہ ازیں، اگر کوئی ملک کسی طرح کے تحفظات کے بغیر اس عہد نامے کے دوسرے اختیاری ضابطے کی توثیق کر چکا ہو اسے کسی بھی جرم میں سزائے موت دینے کی اجازت نہیں چاہے وہ کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو۔

وولکر ترک نے کہا ہے کہ کرغیزستان سزائے موت کے خاتمے سے متعلق بڑھتے ہوئے عالمگیر اتفاق رائے کا حصہ رہا ہے۔ ملک میں حالیہ قانون سازی سزائے موت کو ختم کرنے سے متعلق اس کے وعدوں کی خلاف ورزی ہے جبکہ اس نے رکن ممالک سے دوسرے اختیاری ضابطے کی توثیق کے بارے میں کی جانے والی اپیل کی بھی پرزور حمایت کی تھی۔

قانون کے موثر نفاذ کا مطالبہ

ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ دنیا کے تقریباً 170 ممالک نے یا تو سزائے موت کو ختم کر دیا ہے یا اس پر قانونی یا عملی طور پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

کرغیزستان کے حکام سزائے موت دوبارہ نافذ کرنے کے لیے جن جرائم کا حوالہ دے رہے ہیں وہ یقیناً نہایت خوفناک ہیں اور ایسے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ضروری ہے۔ لیکن اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں کہ سزائے موت سنگین جرائم کو روکنے میں موثر کردار ادا کرتی ہے۔

انہوں نے کرغیزستان کے حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ سزائے موت دوبارہ نافذ کرنے کی تجاویز واپس لیتے ہوئے قانون کے موثر نفاذ، انصاف تک مناسب رسائی اور متاثرین کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کرنے کے نظام کو مضبوط بنائیں۔

متعلقہ مضامین

  • آرمی چیف کا سخت اعلان: سرحدی خلاف ورزیوں کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا
  • کسی بھی براہ راست یا بالواسطہ سرحدی خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دیا جائےگا، آرمی چیف
  • علاقائی سالمیت پر کسی بھی خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، فیلڈ مارشل
  • ملکی سالمیت کی ہر خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دیا جائیگا، فیلڈ مارشل
  • ملکی سالمیت کی ہر خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، فیلڈ مارشل
  • کسی بھی براہ راست یا بالواسطہ سرحدی خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دیا جائےگا، فیلڈ مارشل
  • سرحدوں کی خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، آرمی چیف
  • کرغیزستان: سزائے موت کی بحالی عالمی قانون کی خلاف ورزی ہوگی، وولکر ترک
  • سہیل آفریدی: افغانستان سمیت جو بھی حملہ کرے گا، بھرپور جواب دیا جائے گا