بی جے پی کے دباؤ میں تین امیدواروں نے نام واپس لئے، پرشانت کشور
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
بی جے پی کے ارکان یہ دعویٰ کرتے رہے کہ آر جے ڈی کے غنڈوں نے انہیں یرغمال بنالیا ہے، تاہم وہ وزیر داخلہ امت شاہ اور بہار کے الیکشن انچارج دھرمیندر پردھان کیساتھ تھے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیر داخلہ امت شاہ اور مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان سمیت بی جے پی لیڈروں کے دباؤ اور دھمکیوں کی وجہ سے جن سوراج پارٹی کے تین امیدواروں نے اپنے نام واپس لے لئے ہیں۔ یہ الزام جن سوراج کے بانی پرشانت کشور نے لگایا ہے۔ انہوں نے دارالحکومت کے شیخ پورہ ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس میں بی جے پی پر حملہ کیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے امیدوار کے ساتھ مرکزی وزیر کی تصویر بھی دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ڈر کے مارے ایسا کر رہی ہے۔ پرشانت کشور نے کہا کہ دانا پور، گوپال گنج اور برہما پور کے امیدواروں نے خوف کی وجہ سے اپنے نام واپس لے لئے، لیکن 240 امیدوار ڈٹے ہوئے ہیں، ہم بی جے پی کو ہرائیں گے، ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں چاہے وہ کتنی ہی دھمکیاں دیں، ہم بی جے پی کے دانت کَھٹّے کر دیں گے۔
پرشانت کشور نے یہ بھی کہا کہ جن سوراج کو ووٹ کاٹنے والی پارٹی کہنے والی بی جے پی کو اب سب سے زیادہ ڈر جن سوراج سے ہی لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ داناپور کے امیدوار اکھلیش کمار عرف مٹور شاہ نے ریاستی صدر منوج بھارتی سے انتخابی نشان قبول کیا لیکن اپنا پرچہ نامزدگی داخل کرنے نہیں آئے۔ بی جے پی کے ارکان یہ دعویٰ کرتے رہے کہ آر جے ڈی کے غنڈوں نے انہیں یرغمال بنالیا ہے، تاہم وہ وزیر داخلہ امت شاہ اور بہار کے الیکشن انچارج دھرمیندر پردھان کے ساتھ تھے، ہم الیکشن کمیشن سے اس کی شکایت کریں گے۔ پرشانت کشور نے بکسر سے برہما پور کے امیدوار ڈاکٹر ستیہ پرکاش تیواری کی دھرمیندر پردھان کے ساتھ ایک تصویر جاری کی۔
انہوں نے کہا کہ ستیہ پرکاش تیواری ایک نامور ڈاکٹر ہیں اور پٹنہ میں ایک بڑا اسپتال چلاتے ہیں۔ انہوں نے امیدوار بننے کے بعد تین دن تک انتخابی مہم چلائی۔ کل صبح اچانک انہوں نے اپنی امیدواری واپس لے لی۔ ان کی تصویر دھرمیندر پردھان کے ساتھ ان کے گھر کی ہے۔ اسی طرح گوپال گنج کے ممتاز ڈاکٹر اور ہمارے امیدوار ڈاکٹر ششی شیکھر سنہا کا معاملہ بھی تشویشناک ہے۔ انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر نے ان سے رابطہ کیا اور ان پر دباؤ ڈالا۔ ڈاکٹر سنہا نے انہیں فون کے ذریعے اس کی اطلاع دی۔ دو گھنٹے بعد انہوں نے اپنی امیدواری واپس لے لی۔ پرشانت کشور نے کہا کہ ان کی جانکاری میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن سوراج کے 14 امیدواروں کو کئی طرح سے ڈرایا دھمکایا گیا ہے۔ کمہار سے ہمارے امیدوار پروفیسر کے سی سنہا کو بھی کافی دباؤ کا سامنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دھرمیندر پردھان بی جے پی کے نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ واپس لے
پڑھیں:
غیر قانونی افغان مہاجرین کا دباؤ خیبر پختونخوا میں معیشت کو متاثر کرنے لگا
خیبر پختونخوا میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی بڑی تعداد کے باعث دہشت گردی کے علاوہ دیگر مسائل بھی سر اٹھانے لگے ہیں۔
غیر قانونی افغان باشندوں کی موجودگی کے باعث صوبے میں وسائل پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کا براہِ راست بوجھ صوبہ کے وسائل، سیکیورٹی، سماجی ڈھانچے اور عوامی سہولیات پر پڑ رہا ہے۔
عالمی جریدہ یوریشیا ریویو کے مطابق تقریباً 17 لاکھ غیر دستاویزی افغان اور 13 لاکھ رجسٹرڈ افغان مہاجرین نے پاکستان کے مکانات، صحت، تعلیم اور روزگار کے شعبوں کو متاثر کیا۔
ایس ڈی پی آئی کی تحقیق کے مطابق افغان مہاجرین کی آمد سے خیبر پختونخوا کے 30 فیصد عوام نے تعلیمی سہولیات جبکہ 58 فیصد عوام نے صحت کی سہولیات میں کمی کی نشاندہی کی۔
ساؤتھ ایشیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق مہاجرین کے اضافی بوجھ سے خیبر پختونخوا میں بےروزگاری بڑھنے سے مقامی معیشت دباؤ میں ہے۔ خیبر پختونخوا میں متعدد افغان تاجر ٹیکس ادا کیے بغیر دولت مند ہو گئے، جس سے پاکستان کی ریونیو وصولی متاثر ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر مہاجرین کی آمد نے پاکستان کی مختصر اور طویل مدت معاشی ترقی دونوں پر ہی منفی اثر ڈالا، افغان مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد سے خیبر پختونخوا کی معاشی سرگرمیوں میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ افغان مہاجرین کے قدرتی وسائل کے حد سے زیادہ استعمال سے سنگین ماحولیاتی مسائل میں اضافہ ہوا۔
وفاقی حکومت کی جانب سے مرحلہ وار پلان کے تیسرے فیز میں 54 افغان مہاجر کیمپوں کو غیر فعال قرار دیا گیا۔ ان 54 غیر فعال کیمپوں میں سے 43 خیبر پختونخوا، 10 بلوچستان اور ایک پنجاب میں واقع تھا۔
خیبرپختونخوا کی صورتحال دیگر صوبوں کے مقابلے میں نہایت تشویشناک ہے اور وفاق کی ہدایات پر غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کی واپسی کے احکامات کے باوجود خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت عمل درآمد سے گریزاں ہے۔
خیبرپختونخوا میں 43 ڈی نوٹیفائیڈ افغان کیمپوں میں سے صرف دو کیمپوں کو مکمل کلیئر کیا گیا جبکہ نوشہرہ، پشاور، خیبر، کوہاٹ، شمالی اور جنوبی وزیرستان میں موجود افغان کیمپ بجلی، پانی، صحت اور دیگر سہولیات ابھی بھی حاصل کر رہے ہیں۔
پنجاب اور بلوچستان نے وفاقی پالیسی پر فوری عمل درآمد کیا جس کی پیش رفت بھی سامنے آئی۔ پنجاب نے میانوالی کے واحد افغان کیمپ کو مکمل طور پر خالی کروا لیا۔
بلوچستان میں 88 ہزار سے زائد افغان مہاجرین موجود تھے اور یہاں تمام 10 ڈی نوٹیفائیڈ کیمپوں میں نمایاں پیش رفت نظر آئی۔ خیبر پختون خوا کے امن اور عوامی وسائل کے تحفظ کے لیے آئی ایف آر پی پر عمل درآمد نا گزیر ہے۔