کراچی:

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین کی تقرری کے لیے شارٹ لسٹڈ 5 امیدواروں کے حتمی انٹرویوز جمعہ کو ہوں گے جسے انٹرویو دینے والے امیدواروں کے ذہانت و مہارت کے امتحان سے زیادہ تلاش کمیٹی search committee کے کنوینر اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا امتحان قرار دیا جارہا ہے۔

اس عہدے کے لیے آنے والی ساڑھے 5 سو درخواستوں کی اسکروٹنی اور ازاں بعد پہلے مرحلے میں کیے گئے 30 امیدواروں کے انٹرویوز میں سے نکالے گئے 5 امیدواروں میں سے "ٹاپ آف دی ٹاپ" دو امیدوارہیں۔ یہ امیدوار سندھ سے پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی جبکہ پنجاب سے پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ ہیں۔

اعلیٰ تعلیمی حلقوں کا خیال ہے کہ ان دونوں امیدواروں کی تعلیمی قابلیت و پیشہ ورانہ مہارت کے درمیان ہی اصل مقابلہ ہے تاہم ایک تیسرے امیدوار قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد بھی قابل ذکر امیدوار ہیں۔ اس لیے اول الذکر دونوں امیدواروں کے مابین بہتر سے بہترین کا انتخاب ہی دراصل ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا امتحان ہوگا اور دیکھنا ہوگا کہ چیئرمین ایچ ای سی کے لیے قرعہ فال کس کے نام نکلتا ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر سروش حشمت لودھی 8 برس تک این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر رہنے کے بعد اب تقریباً ایک برس سے چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویلیوایشن کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں جو سندھ ایچ ای سی کا ہی حصہ ہے۔

انھوں نے این ای ڈی یونیورسٹی کی کمان 2015ء میں ایسے وقت میں سنبھالی تھی جب یونیورسٹی شدید مالی بحران کا شکار تھی اور 8 برس میں وہ نہ صرف 440 ملین روپے سے زائد کے خسارے پر قابو پانے میں کامیاب رہے بلکہ 11,400 ملین روپے کی مجموعی سرمایہ کاری بھی یونیورسٹی کے لیے چھوڑی جس میں ساڑھے 3 ہزار ملین روپے کا پنشن فنڈ اور 5 ہزار ملین روپے سے زائد کا انڈومنٹ فنڈ شامل ہے۔

ڈاکٹر سروش لودھی جب این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر مقرر ہوئے تو اس وقت یونیورسٹی کے پاس کل تعلیمی پروگراموں کی کل تعداد 88 تھی جبکہ ان کی سبکدوشی کے وقت یونیورسٹی 117 تعلیمی ضابطوں کے ساتھ کام کررہی ہے جبکہ سندھ کے دور دراز اور پسماندہ ترین علاقے تھر میں "تھر انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی" بھی قائم کیا۔

ڈاکٹر سروش لودھی نے 24 ارب روپے سے پاکستان کے پہلے ٹیکنالوجی پارک کا منصوبہ پیش کیا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت یہ منصوبہ اب آغاز کے قریب ہے۔

ادھر پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی شاہ بطور سائنسدان مالیکیولر بائیولوجسٹ دو قومی اعزازات حاصل کرچکے ہیں ان کی تحقیقی سرگرمیوں کا دائرہ کار اطلاقی حیاتیات،  انسانی جینیات،  وبائیات ، خرد حیاتیات، نیورو سائنسز اور بائیو ٹیکنالوجی ہے وہ 40 طلبہ کو پی ایچ ڈی اور 100 کو ایم فل کراچکے ہیں۔

انھوں نے سرچ کمیٹی کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں ایسے ڈگری پروگرام متعارف کرانے کی بات کی ہے جو عالمی سطح پر تسلیم اور ملکی ترقی کی ضروریات کے مطابق ہوں جبکہ دہرے نظام کے بجائے بی پی ایس اور ٹی ٹی ایس کے لیے یکساں پالیسی مرتب کرنے کی بات کی ہے۔

علاوہ ازیں ڈاکٹر نیاز احمد اس وقت قائد اعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں وہ پنجاب یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ساہیوال کے وائس چانسلر، نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد کے ریکٹر، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ٹیکسلا کے وائس چانسلر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔

علاوہ ازیں دیگر دو امیدواروں میں ڈاکٹر سرفراز خالد اور ڈاکٹر خالد حفیظ شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے وائس چانسلر امیدواروں کے یونیورسٹی کے ڈاکٹر سروش ملین روپے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی پہلی ٹرانسجینڈر ڈاکٹر کی  درخواست پر فوری سماعت کی استدعا منظور

کراچی:

سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ڈاکٹر سارہ گل کی پی ایم ڈی سی رجسٹریشن اور لائسنس کے عدم اجرا سے متعلق درخواست فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔

ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کے روبرو پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ڈاکٹر سارہ گل کی پی ایم ڈی سی رجسٹریشن اور لائسنس کے عدم اجرا سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے وکیل درخواستگزار سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت کیوں آئے؟ پہلے پی ایم ڈی سی کو لکھتے۔

درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف دیا کہ پی ایم ڈی سی کو درخواست دے رکھی ہے مگر کوئی جواب نہیں مل رہا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ خاص جواب کا کیا مطلب؟ وکیل نے بتایا کہ کچھ بھی جواب نہیں دے رہے۔ گریجویشن ڈگری کی رجسٹریشن نہیں کی جارہی۔ جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج، سہیل یونیورسٹی اور کراچی یونیورسٹی کے درمیان درخواست گزار کو گھمایا جارہا ہے۔

درخواستگزار نے 2021 میں جے ایم ڈی سی سے ایم بی بی ایس مکمل کیا۔ جے ایم ڈی سی اب سہیل یونیورسٹی میں تبدیل ہوچکا ہے۔ سہیل یونیورسٹی کے مطابق پہلے جامعہ کراچی سے الحاق تھا، اب علیحدہ یونیورسٹی ہے لہٰذا پی ایم ڈی سی پورٹل تک رسائی نہیں۔

وکیل نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے مطابق طلبہ کا ریکارڈ اپڈیٹ کرنا یونیورسٹی کی ذمہ داری ہے۔ اداروں کے آپس میں ذمہ داری کے تنازع کے باعث درخواستگزار کو لائسنس نہیں مل سکا۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست کی فوری سماعت کی استدعا منظور کرتے ہوئے موسم سرما کی چھٹیوں کے بعد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔

متعلقہ مضامین

  • چیئرمین ایچ ای سی کیلئے 5 امیدواروں کے فائنل انٹرویوز کل ہوں گے، اصل مقابلہ 3 افراد میں ہو گا
  • جامعہ کراچی کے آئی سی سی بی ایس کی علیحدگی پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، صوبائی وزیر
  • جامعہ کراچی کے آئی سی سی بی ایس کی علیحدگی پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اسماعیل راہو
  • پاکستان کی پہلی ٹرانسجینڈر ڈاکٹر کی  درخواست پر فوری سماعت کی استدعا منظور
  • گنیز ورلڈ ریکارڈز: محمد شاہ زیب دنیا کے کم عمر ترین پاکستانی یونیورسٹی چانسلر بن گئے
  • طلبا کو امتحان میں شرکت سے روکنے کیخلاف داؤد یونیورسٹی سے جواب طلب
  • سینیٹر عرفان صدیقی کی خالی سینیٹ نشست پر ضمنی انتخاب کا اعلان
  • خاتون ڈاکٹر کے ساتھ جعلی نکاح، وائس چانسلر کیخلاف مقدمہ درج کا فیصلہ معطل
  • کراچی: ڈاکٹر خالد شیر تین سال کیلئے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال تعینات