دھرمیندر نے کروڑوں کی آبائی زمین کس کے نام کی؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
بھارتی فلم انڈسٹری کے عظیم فنکار دھرمیندر، جنہوں نے اپنی زندگی میں شہرت، کامیابی اور بے شمار چاہنے والے پائے، مگر دل ہمیشہ اپنی مٹی میں ہی رکھا۔ کروڑوں کی جائیداد اور ممبئی کی چمک دمک کے باوجود ان کا سکون دیہی پنجاب ہی میں تھا، جہاں کھیتوں کی خوشبو اور گاؤں کے لوگ آج بھی انہیں اپنے ہی جیسا سمجھتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق دھرمیندر کو اپنے والد کی ملازمت کی تبدیلی کے باعث بچپن میں گاؤں چھوڑنا پڑا، اور بعد میں فلمی مصروفیات نے انہیں ممبئی سے باندھے رکھا۔ اس کے باوجود، وہ ہر موقع ملتے ہی لدھیانہ کے قریب ڈانگون گاؤں چلے جاتے، جہاں ان کا آبائی گھر اور خاندان موجود تھا۔ فلمی سفر کے دوران بھی یہ گاؤں ان کی یادوں اور رشتوں کا مرکز رہا۔
تقریباً دس سال قبل دھرمیندر نے وہ فیصلہ کیا جس کا ذکر اب سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اپنی آبائی زمین، جس کی مالیت بھارتی میڈیا کے مطابق تقریباً 5 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے، اپنے چچا زاد بھائی کے نام کر دی تھی۔ یہ وہی رشتے دار تھا جو دھرمیندر کی غیر موجودگی میں برسوں سے اس زمین کو سنبھالتا آرہا تھا۔
حال ہی میں دھرمیندر کے بھتیجے بوٹا سنگھ دیول نے بتایا کہ اداکار نے 2016 میں ڈانگون کے دورے کے دوران 19 کنال اور 3 مرلے پر مشتمل یہ زمین ان کے والد منجیت سنگھ اور چچا شنگارا سنگھ کے نام کی تھی۔ بوٹا سنگھ کے مطابق دھرمیندر شہرت سے گھرا ہونے کے باوجود ہمیشہ اپنے گاؤں اور خاندان سے رابطے میں رہتے تھے۔ وہ آخری بار 2019 میں گاؤں آئے تھے، جب ان کے بیٹے سنی دیول گورداسپور سے الیکشن لڑ رہے تھے۔
اگرچہ دھرمیندر اپنی زندگی میں دوبارہ پنجاب منتقل نہ ہوسکے، لیکن انہوں نے ممبئی کے قریب کھنڈالہ میں ایک وسیع فارم ہاؤس بنایا، جس سے وہ بے حد محبت کرتے تھے۔ کورونا کے دنوں میں وہیں سے مداحوں کے لیے ویڈیوز بناتے، باغبانی کرتے، جانوروں کی دیکھ بھال کرتے اور اپنے گاؤں کی یادیں تازہ کرتے رہتے تھے۔ ان ویڈیوز نے مداحوں کو بتایا کہ فلموں کا ہیرو دل سے اب بھی دیہاتی تھا۔
دھرمیندر نے حقیقی معنوں میں دکھا دیا کہ جڑیں اگر گاؤں کی مٹی میں پیوست ہوں تو شہرت کی آندھیاں بھی انہیں ہلا نہیں سکتیں۔ اپنی آبائی زمین اپنے ہی خاندان کے سپرد کرنا، اسی محبت اور سادگی کی علامت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی سفارتکار پر خالصتان ریفرنڈم کے منتظم کے قتل کی سازش کا الزام
امریکا میں قائم خالصتان حامی تنظیم سکھس فار جسٹس (SFJ) نے الزام عائد کیا ہے کہ کینیڈا میں تعینات ایک حاضر سروس بھارتی سفارتکار نے خالصتان ریفرنڈم کے منتظم اندرجیت سنگھ گوسال کے قتل کے لیے 50 ہزار ڈالر کی رقم ایک مبینہ ہٹ مین کو پیش کی ہے۔
ایس ایف جے کے مطابق کینیڈین سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیاں اس مبینہ کانٹریکٹ ٹو کل منصوبے سے آگاہ تھیں اور رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (RCMP) نے گوسال کو حال ہی میں سیکیورٹی اور تحفظ کی پیشکش بھی کی ہے، کیونکہ ان کی جان کو ’فوری خطرہ‘ لاحق تھا۔
کینیڈین میڈیا کے مطابق اندر جیت سنگھ گوسال خالصتان ریفرنڈم مہم کے منتظمین میں شامل رہے ہیں اور انہیں پہلے بھی پولیس کی جانب سے ڈیوٹی ٹو وارن نوٹس موصول ہوا تھا، جس میں ایسے خدشات ظاہر کیے گئے تھے کہ ان پر حملے کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
ایس ایف جے کے جنرل کونسل گروپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ تنظیم یہ تفصیلات اس لیے سامنے لا رہی ہے تاکہ کینیڈا میں سکھ کارکن ہردیپ سنگھ نجّار کے قتل جیسا ایک اور واقعہ رونما نہ ہو۔
ایس ایف جے کے مطابق گوسال کے خلاف قتل کی مبینہ سازش سے متعلق معلومات کینیڈین حکومت کے اعلیٰ ترین اداروں، بشمول وزیراعظم مارک کارنی کے دفتر، وزیر خارجہ انیتا آنند کے دفتر اور وزیر برائے عوامی تحفظ تک پہنچا دی گئی ہیں۔