جنات کی کہانیوں سے مشہور دبئی کا ’بھوتوں والا محل‘ فروخت کیلئے پیش
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راس الخیمہ: برسوں سے ویران اور جنات کی کہانیوں کے حوالے سے مشہور القاسمی محل کو اس کے مالک نے فروخت کے لیے پیش کر دیا ہے۔
امارتی میڈیا کے مطابق یہ شاندار چار منزلہ محل 1985 میں مرحوم شیخ عبدالعزیز بن حمید القاسمی نے تعمیر کروایا تھا۔ 20 ہزار مربع میٹر پر پھیلے اس محل میں 35 کمرے موجود ہیں۔ محل کے ڈیزائن میں اسلامی، مراکشی، فارسی اور بھارتی طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج نمایاں ہے۔ عمارت میں فرانس اور بیلجیئم سے منگوائے گئے فانوس نصب ہیں، فرش اعلیٰ معیار کے سنگِ مرمر سے آراستہ ہے اور چھت پر شیشے کا اہرام نما گنبد بھی موجود ہے۔
ایک پہاڑی پر قائم یہ محل بیک وقت رشک اور خوف دونوں جذبات کو جنم دیتا ہے۔ مقامی لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ اس محل میں جنات بستے ہیں، رات کے وقت جھلملاتی روشنیوں اور پراسرار سائے دیکھے گئے ہیں، اسی وجہ سے اسے “بھوتوں کا محل” کہا جاتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس محل کے بانی شیخ عبدالعزیز خود کبھی اس میں مقیم نہیں ہوئے۔ بتایا جاتا ہے کہ ان کے اہلِ خانہ نے محل میں مجسموں اور تصاویر کی موجودگی پر اعتراض کیا تھا جس کے بعد عمارت کو خالی چھوڑ دیا گیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ جنات کے قبضے کی کہانیاں بڑھتی گئیں، اور ایک مقامی روایت کے مطابق یہ محل اس وقت آسیب زدہ ہوا جب اس کے قریب موجود ایک درخت کو کاٹا گیا جس پر مبینہ طور پر جنات رہتے تھے۔
محل کے موجودہ مالک نے تصدیق کی ہے کہ یہ منفرد تاریخی عمارت 2 کروڑ 50 لاکھ درہم میں فروخت کے لیے دستیاب ہے، تاہم شرط یہ رکھی گئی ہے کہ اس کا خریدار صرف اماراتی شہری ہی ہوسکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت کے مشہور نائٹ کلب میں گیس سلنڈر دھماکہ، 23 افراد جھلس کر ہلاک
نیو دہلی:بھارت کے سیاحتی مقام گوا کے ساحلی قصبے ارپورہ میں ہفتے کی رات ایک ہولناک آگ نے مشہورِ زمانہ نائٹ کلب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کے نتیجے میں کم از کم 23 افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد نائٹ کلب کے اپنے ملازمین کی ہے۔
پولیس چیف کے حوالے سے پی ٹی آئی نے بتایا کہ آگ رات تقریباً 12 بجے کلب کی کچن ایریا میں گیس سلنڈر کے شدید دھماکے سے پھیلی جس نے چند منٹوں میں پوری عمارت کو آگ کا گولہ بنا دیا۔
آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ریسکیو ٹیمیں گھنٹوں جدوجہد کے بعد بھی تمام لاشیں برآمد کرنے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔
گوا کے وزیرِ اعلیٰ پرامود ساونت نے ایکس پر پوسٹ میں تصدیق کی کہ حکومت نے اس دلخراش واقعے کی اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ ذمہ داروں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔
Today is a very painful day for all of us in Goa. A major fire incident at Arpora has taken the lives of 23 people.
I am deeply grieved and offer my heartfelt condolences to all the bereaved families in this hour of unimaginable loss.
I visited the incident site and have…
ارپورہ شمالی گوا کا وہ علاقہ ہے جو خوبصورت ساحلوں، پرتعیش نائٹ لائف اور غیر ملکی سیاحوں سے بھرا رہتا ہے۔
دسمبر کا مہینہ گوا میں پیک سیزن ہوتا ہے جب سیاح بڑی تعداد میں یہاں کا رخ کرتے ہیں۔ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ زخمیوں کی تعداد کتنی ہے کیونکہ آگ بجھانے اور لاشیں نکالنے کا کام اب بھی جاری ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ دھماکے کی آواز اتنی زور دار تھی کہ کئی کلومیٹر تک سنی گئی۔