data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پیرس: فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے غزہ کے لیے فوری طور پر امدادی راہداری کھولنے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ تاخیر سے لاکھوں انسانی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانسیسی صدر نے یہ مطالبہ سلووینیا کے وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کیا، جہاں وہ سرکاری دورے پر موجود ہیں۔

 ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی المیہ شدت اختیار کر چکا ہے، راہداریوں کا کھلنا اب ناگزیر ہو چکا ہے، غزہ کی سرحد پر خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان کے ڈھیر لگے ہیں مگر اسرائیلی پابندیوں کے باعث وہ اندر نہیں جا پا رہے،بچے بھوک سے مر رہے ہیں لیکن خوراک کو داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی ۔

فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صورتحال بدستور نہایت نازک ہے، فرانس اپنے یورپی، عرب اور امریکی شراکت داروں کے ساتھ مل کر انسانی امداد، خوراک اور بنیادی ضروریات کی فراہمی کے لیے راستے کھلوانے کی کوششیں جاری رکھے گا۔

ایمانوئل میکرون نے کہا کہ فلسطینی عوام جنگ، بھوک اور محاصرے کے باعث بدترین مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور عالمی برادری کا فرض ہے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدامات کرے۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی تنظیمیں پہلے ہی خبردار کر چکی ہیں کہ غزہ میں امدادی سامان ختم ہونے کے قریب ہے اور مستقل جنگ بندی کے بغیر شہریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

خیال رہےکہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رہے ہیں

پڑھیں:

بارڈر بندش سے بلوچستان کے لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں، رحیم آغا

کوئٹہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے انجمن تاجران کے رحیم آغا نے کہا کہ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ عوام کو معاشی بدحالی سے نکالے، بارڈرز فوری طور پر کھولے جائیں، ورنہ عوام احتجاج پر مجبور ہونگے۔  اسلام ٹائمز۔ انجمن تاجران بلوچستان کے صدر رحیم آغا نے بلوچستان اور افغانستان بارڈر کی بندش کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر ایسی جامع اور مستقل بارڈر پالیسی تشکیل دے جو پاکستان اور افغانستان دونوں کے مفاد میں ہو اور تاجروں کو مزید مالی نقصان سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کوئٹہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں صنعتیں اور دوسرا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے، جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ صدیوں سے تجارت اور روزگار کیلئے بارڈرز پر ہی انحصار کرتے آئے ہیں۔ مگر بارڈرز کی بندش کی وجہ سے لاکھوں افراد بے روزگار اور ان کے گھروں میں فاقہ کشی ہے۔ بارڈر کھولنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اگر حکومت نے بروقت عملی اقدامات نہ کیے تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈرز کی بار بار اور بغیر پیشگی اطلاع بندش نے ہزاروں تاجروں و مزدوروں کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ پاک افغان بارڈر پر اس وقت سینکڑوں پاکستانی پاسپورٹ ہولڈر پھنسے ہوئے ہیں، جو روزگار یا اپنے اہل خانہ سے ملنے گئے تھے۔ بارڈر بند ہونے کے باعث ان کی واپسی نہیں ہو پا رہی ہے۔ بارڈر بندش نے انسانی رشتوں کو بھی متاثر کر دیا ہے۔ اچانک بارڈر بند کرنا نہ صرف قابل مذمت بلکہ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے کہ عوام کو معاشی بدحالی سے نکالے، بارڈرز فوری طور پر کھولے جائیں، ورنہ عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان کیساتھ صرف انسانی امدادی کارروائی کیلیے کھولی ،دفتر خارجہ
  • پاکستان کا عالمی برادری سے مطالبہ: بابری مسجد کے تحفظ کیلیے کردار ادا کرے
  • بارڈر بندش سے بلوچستان کے لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں، رحیم آغا
  • برطانیا سے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی حوالگی کا مطالبہ
  • حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز فوری کم کرے، سنی تحریک
  • بی جے پی کا ہندوتوا ایجنڈہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کیلیے سنگین خطرہ، مقررین
  • حکومت نے اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کو افغانستان میں خوراک پہنچانے کی اجازت دیدی
  • راہداری تجارتی مصنوعات کی بارڈر پر کسٹم ڈیوٹی کی وصولی کی نگرانی ضروری ہے: وزیراعظم
  • عالمی تنازعات امن کیلیے خطرہ بن گئے، پاک بھارت جنگ تباہ کن ہوسکتی تھی، نائب وزیراعظم
  • تنازعات عالمی امن کیلیے خطرہ ہیں؛ پاک بھارت جنگ خطرناک ثابت ہو سکتی تھی، اسحاق ڈار