تنازعات عالمی امن کیلیے خطرہ ہیں؛ پاک بھارت جنگ خطرناک ثابت ہو سکتی تھی، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, December 2025 GMT
اسلام آباد:
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دنیا میں جاری تنازعات عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں، پاک بھارت جنگ خطرناک بھی ثابت ہو سکتی تھی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار نے دنیا میں جاری سلگتے تنازعات کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ بھی خطرناک ثابت ہوسکتی تھی۔
نائب وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلی کو بھی ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا کہ درجہ حرارت میں اضافے اور مسلسل سیلابوں کے معیشت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے عالمی معاشی منظرنامے میں تبدیلیوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کی۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات اور سفارتکاری کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں جنوبی ایشیا میں درپیش اہم چیلنجز میں غربت، ناخواندگی اور ناگہانی آفات کو بھی اجاگر کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
افغانستان میں موجود دہشت گردوں سے عالمی امن کو خطرہ ہے: عالمی جریدے کی رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عالمی جریدے یوریشیا ریویو نے اپنی تازہ رپورٹ میں افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گرد سرگرمیوں کو دنیا بھر کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹ میں یوریشیا ریویو کے مطابق افغانستان بطور ایک عالمی دہشت گرد پناہ گاہ بن چکا ہے جس کے شواہد بھاری اور ناقابل تردید ہیں، طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان پھر وہی روپ دھار رہا ہے جیسا دنیا نے دوبارہ نہ ہونے دینے کا عہد کیا تھا۔
امریکی جریدے کے مطابق طالبان کے اقتدار کے بعد افغانستان تیزی سے بین الاقوامی دہشت گردی کا مرکز بنتا جا رہا ہے، تاجکستان میں چینی انجینئرز پرافغانستان سے منسلک ڈرون حملہ دہشت گردی کے سرحد پار پھیلنے کا ثبوت ہے۔
یوریشیا ریویو کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں 2نیشنل گارڈز کا قاتل افغان شہری تھا،جس کے افغانستان سےسرگرم دہشتگرد نیٹ ورکس سے روابط تھے، دہشتگردی جو کبھی صرف پاکستان کو نشانہ بناتی تھی اب ہر سمت پھیل رہی ہے۔
جریدے کے مطابق اقوام متحدہ اور بین الاقوامی ایجنسیاں مسلسل خبردار کر رہی ہیں کہ افغانستان میں دہشت گرد تنظیمیں دوبارہ مضبوط ہو رہی ہیں، افغانستان غیر ملکی و مقامی دہشت گرد تنظیموں کا مرکز ہے۔
یوریشیا ریویو کی ڈنمارک کی نمائندہ کے مطابق 6000 ٹی ٹی پی دہشت گرد افغانستان میں سرگرم ہیں، جن کی طالبان حکومت مدد کر رہی ہے، داعش خراسان، القاعدہ، مشرقی ترکستان کے عسکریت پسنداور وسطی ایشیائی گروہ افغانستان سے فعال ہیں۔
افغانستان میں دہشتگرد تنظیمیں بھرتی، پروپیگنڈا اور کرپٹو فنڈنگ چلا رہی ہیں، روس نے بھی افغان سرزمین پر موجود شدت پسند نیٹ ورکس کو سنگین علاقائی خطرہ قرار دیا، افغانستان میں موجود دہشت گردوں کی تعداد 13,000 سے زائد ہو چکی ہے۔
رپورٹ میں واضح کہا گیا ہے کہ طالبان حکومت دہشت گرد گروہوں کو روکنے کی نہ صلاحیت رکھتی ہے اور نہ نیت، عالمی دہشت گرد تنظیموں کیلئے افغانستان پناہ گاہ، بھرتی مرکز اور لانچ پیڈ بن چکا ہے، تاجکستان میں حملہ ایک واقعہ نہیں بلکہ آنے والے شدید خطرات کی علامت ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان برسوں سے افغان سرزمین سے اٹھنے والی دہشت گردی کا سب سے بڑا نشانہ رہا ہے، پاکستان، وسطی ایشیا اور خطے کے ممالک اس خطرے کا وزن اکیلے نہیں اٹھا سکتے۔
یوریشیا ریویو نے خبردار کیا کہ عالمی اور علاقائی ممالک نے مل کر حکمتِ عملی نہ بنائی تو افغانستان دہشت گردوں کیلئے ایک ملکی سطح کا محفوظ پناہ گاہ بن جائے گا، دہشت گردی سےنہ امریکا محفوظ رہے گا نہ یورپ اور نہ خلیجی ممالک محفوظ رہیں گے۔
واضح رہے کہ افغانستان سے پنپتی دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان متعدد بار ناقابل تردید شواہد پیش کر چکا ہے۔