data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: حکومت نے مختلف شعبوں کے لیے تیار کیے گئے ٹیکس ریلیف اقدامات کو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ تنخواہ دار طبقے اور کارپوریٹ سیکٹر کے لیے مجوزہ ریلیف کے اہم نکات آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں شامل کیے جائیں تاکہ ان پر عملدرآمد کی راہ ہموار ہو سکے۔

یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب انکم ٹیکس ریفارمز پینل نے اپنی جامع سفارشات وزیراعظم کے سامنے پیش کیں، جن میں مجموعی طور پر 975 ارب روپے کے ریلیف پیکیج کی تجاویز شامل تھیں۔ پینل نے اس ریلیف کے ذریعے ٹیکس دہندگان خصوصاً تنخواہ دار طبقے کو قابلِ ذکر سہولت دینے پر زور دیا ہے اور ان پر ٹیکس بوجھ میں 25 فیصد کمی کی تجویز دی ہے۔

اجلاس کے دوران سامنے آنے والی سفارشات میں انکم ٹیکس سرچارج کا خاتمہ، غیر ملکی اثاثوں پر عائد کیپٹل ویلیو ٹیکس کی واپسی اور کئی ایسے ٹیکسوں کو ختم کرنے کی تجاویز شامل ہیں جنہیں نجی شعبہ ایک عرصے سے غیر منصفانہ قرار دیتا آیا ہے۔

ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں مزید بتایا گیاہ ے کہ ان تجاویز پر فوری عملدرآمد کی صورت میں 600 ارب روپے سے زائد ریلیف ممکن ہے، تاہم آئی ایم ایف پروگرام کی پابندیوں کے باعث حکومت صرف انہی اقدامات پر آگے بڑھے گی جنہیں فنڈ کی جانب سے منظوری مل سکے۔

حکومتی پالیسی سازوں کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی حالات میں وہی فیصلے قابلِ عمل ہیں جو بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی شرائط سے مطابقت رکھتے ہوں، اس لیے ریلیف کے کسی بھی بڑے پیکیج کو آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر آگے بڑھانا ممکن نہیں ہوگا۔

اس حوالے سے ورکنگ گروپ کے چیئرمین شہزاد سلیم نے اجلاس میں بتایا کہ انکم ٹیکس کے متعدد موجودہ قوانین کاروباری طبقے پر غیرضروری بوجھ ڈالتے ہیں اور ان کا خاتمہ ملکی معیشت کو سانس لینے کا موقع دے سکتا ہے۔

اجلاس میں نجی شعبے کی رائے یہ سامنے آئی کہ سب سے پہلے سپر ٹیکس، منیمم انکم ٹیکس، کارپوریٹ ڈیویڈنڈ ٹیکس، سندھ انفراسٹرکچر سیس، پنجاب سیس، ایکسپورٹرز پر ایڈوانس انکم ٹیکس اور ورکرز ویلفیئر ٹیکس جیسے سنگین مالیاتی بوجھ کو ختم کیا جانا چاہیے۔

تجاویز کے مطابق صرف سپر ٹیکس کے خاتمے سے 190 ارب روپے کا ریلیف ممکن ہے جب کہ کارپوریٹ ٹیکس ریٹ کو 25 فیصد تک لانے سے 170 ارب روپے کی اضافی سہولت مل سکتی ہے۔ اسی طرح تنخواہ دار طبقے کے لیے 120 ارب روپے کے ریلیف کی سفارش بھی کی گئی ہے، جسے کاروباری برادری نے ایک ناگزیر قدم قرار دیا ہے۔

وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم کردی ہے جو سفارشات کا تفصیلی جائزہ لے کر انہیں قابلِ عمل شکل دینے کے لیے روڈ میپ تیار کرے گی۔ کمیٹی میں شہزاد سلیم اور وزیر مملکت برائے خزانہ بلال کیانی بھی شامل ہوں گے۔

اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ کاروباری طبقہ ایک طویل عرصے سے ٹیکس سسٹم کی پیچیدگیوں کا ہدف بنا ہوا ہے اور ملکی معیشت کی بہتری کے لیے ایسے ٹیکس ختم کرنا ضروری ہیں جو ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ حکومت برآمدات کی بنیاد پر معاشی ترقی کے لیے عملی اقدامات کررہی ہے اور ٹیکس دہندگان کے کاروبار ہی ملک کی ٹیکس آمدن کو بہتر بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف تنخواہ دار انکم ٹیکس ارب روپے کے لیے

پڑھیں:

عازمین حج کیلیے طبی ماہرین کی خدمات لینے کا فیصلہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251202-1-4
اسلام آباد(مانیڑنگ ڈیسک)وزارت مذہبی امور نے حج 2026 کے لیے جانے والے عزام کرام کے لیے طبی ماہرین کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ طبی عملے کی کم سے کم عمر25 سال اور زیادہ سے زیادہ 55 سال تک ہوگی، حج مشن کے لیے 98 ڈاکٹرز، فارماسسٹس، 196 پیرا میڈیکس اسٹاف درکار ہے، دل، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے مریض اہل نہیں ہوں گے۔طبی عملے کے طور پر جانے کے خواہشمند امیدوار کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال کا فٹنس سرٹیفکیٹ بھی جمع کروانا ہوگا، حج مشن میں درخواست کل تک دی جا سکتی ہے، امیدواروں کا این ٹی ایس کے ذریعے ٹیسٹ لیا جائے گا۔وزارت مذہبی امور کے مطابق میڈیکل حج مشن کے لیے کم ازکم تین سال کا سرکاری سروس تجربہ لازمی ہے، ریٹائرڈ اہلکار میڈیکل حج مشن کے لیے نااہل ہوں گے، صرف حاضر سروس اہلکار طبی عملے کے لیے اہل ہوں گے۔منتخب افراد حج کے دوران سعودی عرب میں ڈیوٹیاں سرانجام دیں گے، میڈیکل مشن کی تعیناتی وفاقی حکومت کی پالیسی کے تحت ہو گی، خواتین میڈیکل اسٹاف کے لیے 30 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • شہری فی لیٹر پٹرول اور ڈیزل پر کتنا ٹیکس ادا کرتے ہیں؟
  • مضبوط معیشت ہی سے ٹیکس آمدن میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم
  • حکومت کا ٹیکس میں کمی کا معاملہ آئی ایم ایف کے سامنے رکھنے کا فیصلہ
  • ٹیکس شعبے میں اصلاحات: نجی سیکٹر کی تجاویز پر غور کیلئے کمیٹی قائم
  • عازمین حج کیلیے طبی ماہرین کی خدمات لینے کا فیصلہ
  • حج کے دوران پاکستانی میڈیکل اسٹاف سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ، درخواستیں طلب
  • ریونیو  میں سالانہ  300ارب  روپے  خسارہ : وزیراعظم  کا سگریٹ  کی غیر  قانونی  تجارت  رولنے  ‘ ٹیکس  قوانین  پر سختی  سے  عملدرآمد کا حکم  
  • عوام کے لیے بڑا ریلیف، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی
  • کوئٹہ، ریسٹورانٹس اور ہوٹلوں کی ٹیکس رجسٹریشن کا فیصلہ