سعودی کابینہ کا پاک افغان جنگ بندی کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
ریاض(ڈیلی پاکستان آن لائن)سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی زیرصدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان فوری جنگ بندی معاہدے کو خوش آئند قرار دیا گیا ۔
سعودی میڈیا کے مطابق کابینہ نے علاقائی اور بین الاقوامی امن کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کیا ، سعودی ولی عہد نے کابینہ کو فرانسیسی صدر سے ہونیوالی ٹیلی فونک گفتگو سےآگاہ کیا ، دونوں رہنماؤں نے دو ریاستی حل کی بنیاد پر منصفانہ امن کیلئے اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا۔سعودی ولی عہد نے فلسطینیوں کی مشکلات کم کرنے اور اسرائیلی فوج کی واپسی کیلئے اقدامات پر زوردیا۔
وطن عزیز میں سیاسی مفاہمت، شائستگی، امن، بھائی چارے اور آئین و قانون کی حکمرانی کا ماحول پیدا کرنے کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
خطے کیلئے اصل خطرہ ایران نہیں بلکہ اسرائیل ہے، سعودی شہزادہ
اپنی ایک تقریر میں ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ اس خطے میں پہلے ہی ایک ایسی رژیم ہے جس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور وہ اسرائیل ہے، لیکن کوئی بھی اسرائیل کے بارے میں بات نہیں کرتا۔ اسلام ٹائمز۔ میلکن انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے "مشرق وسطیٰ اور افریقہ" کے عنوان سے ایک کانفرنس ہوئی، جس سے سعودی شہزادے "ترکی الفیصل" نے خطاب کیا۔ اس موقع پر ترکی الفیصل نے کہا کہ میری نظر میں، اسرائیل ہی افراتفری کا باعث ہے جسے امریکہ کو قابو کرنا چاہئے۔ انہوں نے لبنان، شام اور غزہ پر صیہونی جارحیت کا حوالہ دیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات ظاہر کرتے ہیں کہ صیہونی رژیم خود کو بہت طاقتور سمجھتی ہے اور بے لگام ہے۔ سعودی شہزادے نے مزید کہا کہ جب اسرائیل قریباً ہر روز شام پر بمباری کرتا ہے، غزہ و ویسٹ بینک میں فلسطینیوں پر اپنی جارحیت برقرار رکھتا ہے اور بظاہر جنگ بندی کے باوجود، لبنان پر بھی حملہ کرتا ہے تو اسے خطے میں امن کا سفیر کیسے کہا جا سکتا ہے؟۔ اپنی تقریر میں ترکی الفیصل نے چند ماہ قبل "دوحہ" میں "حماس" کے وفد پر ہونے والے اسرائیلی حملے کا ذکر بھی کیا۔ اس بارے میں انہوں نے کہا کہ درحقیقت یہ حملہ ایک سنجیدہ الٹی میٹم تھا، جس سے واضح ہوا کہ خلیجی ممالک کو اپنے دفاع کے لئے متحد ہونا پڑے گا۔ اب خلیج تعاون کونسل میں دفاعی ہم آہنگی کوئی نیا مسئلہ نہیں۔
قابل غور بات یہ ہے کہ ترکی الفیصل کے یہ خیالات، خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے اس بیان کی جانب اشارہ ہیں جس میں کونسل نے کہا کہ وہ مشترکہ ایئر ڈیفنس سسٹم قائم کرنے کا منصوبہ تیار کر رہے ہیں۔ ترکی الفیصل نے سعودی عرب کی جانب سے جوہری ہتھیار کی تیاری کے سلسلے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ خطے میں افراتفری اور عدم تحفظ کا تقاضا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے معاملے کا ہمہ جہتی جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس خطے میں پہلے ہی ایک ایسی رژیم ہے جس کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور وہ اسرائیل ہے، لیکن کوئی بھی اسرائیل کے بارے میں بات نہیں کرتا۔ اس لئے ہمیں چوکنا رہنا چاہئے اور بہترین صورت حال یعنی اجتماعی تباہی کے ہتھیاروں سے پاک خطہ قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اپنی تقریر کے اختتام پر سعودی شہزادے نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو نظر انداز کرنا اور صیہونی رژیم کے اقدامات پر دنیا کی جانب سے سنجیدہ ردعمل نہ آنا، نئی انتہاء پسند تحریکوں کے ابھرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ ابوظبی میں ہونے والی اس تقریب میں سابق سعودی انٹیلیجنس چیف نے زور دیا کہ عام رجحان کے برعکس، خطے کو ایران کی بجائے اسرائیل سے خطرہ ہے۔