امریکہ: غیر قانونی اسلحہ، حملہ منصوبہ بندی کرنیوالا گرفتار افغان شہری پاکستانی نہیں: دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
اسلام آباد (این این آئی)دفتر خارجہ نے امریکی شہر ڈیلاویئر میں اسلحہ رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی کے الزام میں گرفتار شخص کی پاکستانی نژاد ہونے کی تردید کر دی۔ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے امریکہ میں گرفتار شخص سے متعلق اہم بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا میں پکڑا گیا لقمان خان پاکستانی شہری نہیں بلکہ افغان شہری ہے۔اواضح رہے کہ اس سے قبل خبر سامنے آئی تھی کہ امریکی شہر ڈیلاویئر میں پاکستانی نژاد نوجوان لقمان خان کو گرفتار کیا گیا ہے۔لقمان خان کو 24 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا، 25 برس کے ملزم کی گاڑی اور گھر سے بھاری اسلحہ، گولہ بارود برآمد کیا گیا تھا۔ملزم نے ڈیلاویئر یونیورسٹی کے پولیس ڈیپارٹمنٹ پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا، ملزم کے قبضے سے حملے کی منصوبہ بندی کے نوٹس بھی برآمد ہوئے ہیں۔ملزم پر غیر قانونی مشین گن رکھنے اور حملے کی منصوبہ بندی کا الزام 26 نومبر کو عائد کیا گیا، ملزم کو11 دسمبر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کیا گیا
پڑھیں:
امریکا میں نیشنل گارڈز پر حملہ کیس: افغان شہری نے الزامات سے انکار کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا میں نیشنل گارڈز پر حملہ کیس میں افغان شہری نے الزامات سے انکار کردیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس کے قریب پیش آنے والے فائرنگ کے واقعے کا واقعہ دنیا بھر میں میڈیا کی شہ سرخیوں میں آیا تھا، جس کے بعد امریکی حکومت نے ویزا درخواستوں، افغان پاسپورٹس پر ویزے کا اجرا سمیت امیگریشن کے حوالے سے سخت فیصلے کیے ہیں۔
اس سلسلے میں تازہ پیش رفت کے مطابق افغان شہری نے نیشنل گارڈز پر گولی چلانے کے کیس میں تمام الزامات کو مسترد کردیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق 29 سالہ رحمان اللّٰہ لکنوال وہ ملزم ہے جس پر ایک نیشنل گارڈ کو ہلاک اور دوسرے کو شدید زخمی کرنے کا الزام عائد ہے اور وہ اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہے، جہاں سے اسے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا۔ ملزم نے الزامات سے انکار کیا اور اپنی آنکھیں بند رکھیں۔
عدالتی کارروائی کے دوران مجسٹریٹ جج رینی ریمنڈ نے ملزم کے طرزِ عمل اور کیس کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ شواہد کے مطابق لکنوال کوئی عام راہ گیر نہیں تھا بلکہ وہ طویل مسافت طے کرکے ایک مخصوص مقصد کے لیے واشنگٹن پہنچا۔ اس بنیاد پر عدالت نے اسے مزید حراست میں رکھنے کا حکم جاری کر دیا۔
جج نے ریمارکس دیے کہ پیش کیے گئے شواہد یہ بتاتے ہیں کہ ملزم کے اقدامات محض اتفاقی یا بے مقصد نہیں تھے۔
دوسری جانب استغاثہ کی جانب سے بھی سخت مؤقف سامنے آیا۔ پراسیکیوٹرز نے دعویٰ کیا کہ فائرنگ کے دوران ملزم نے مبینہ طور پر ’’اللہ اکبر‘‘ کا نعرہ لگایا۔ اگرچہ ملزم کی جانب سے اس الزام کی بھی نفی کی گئی، تاہم پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ یہ بات واقعے کے گواہوں کے بیانات کے مطابق سامنے آئی ہے۔
عدالت میں پیش کیے گئے ابتدائی شواہد کے مطابق فائرنگ کا واقعہ اچانک پیش نہیں آیا بلکہ اس کے کچھ محرکات اور پس منظر موجود ہیں جن کی تفتیش جاری ہے۔