عمران خان اور وزیراعلی ملاقات ضروری ہے نہ ہوئی تو صوبے کو کابینہ کے بغیر نہیں چھوڑا جاسکتا، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
عمران خان اور وزیراعلی ملاقات ضروری ہے نہ ہوئی تو صوبے کو کابینہ کے بغیر نہیں چھوڑا جاسکتا، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر WhatsAppFacebookTwitter 0 21 October, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(آئی پی ایس )چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ عمران خان اور نئے وزیراعلی کی ملاقات ضروری ہے لیکن اگر وزیراعلی کی ملاقات نہیں ہوتی تو صوبے کو کابینہ کے بغیر نہیں چھوڑا جاسکتا۔
داہگل ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے پی کا بانی سے ملنا ضروری ہے، پارٹی نے مختصر کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے پوری کابینہ کی توسیع کیلئے بعد میں عمران خان سے اجازت لی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی خود دیکھیں گے کون زیادہ اہل ہے اسے کابینہ میں شامل کیا جائے گا، امید تو یہی ہے ہائی کورٹ کی اجازت سے وزیر اعلی کی ملاقات ہوجائے، اگر وزیراعلی کی ملاقات نہیں ہوتی تو صوبے کو کابینہ کے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں معلوم کے پی حکومت کو کتنی بلٹ پروف گاڑیاں دی گئیں، معلوم ہوا ہے جو گاڑیاں دی گئیں وہ یو این کے استعمال میں تھیں، پی ٹی آئی ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے، دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عمل ضروری ہے، نیشنل ایکشن پلان میں درج ہے دہشت گردی کے خلاف صوبوں کی استعداد بڑھائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کے پی کو بہترین گاڑیاں فراہم کریں، دہشت گردی کے مسئلے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنے کیلئے ٹائم فریم ہونا چاہیے اور انہیں بے عزت کرکے واپس روانہ کرنے کے بجائے عزت سے بھیجا جائے، ہم چاہتے ہیں یہ لوگ واپس جاکر ہمارے لیے خطرہ نہ بنیں، ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہم سے ہے، پاکستان کے خلاف افغانستان سمیت کوئی بھی زمین استعمال نہیں ہونی چاہیے۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے بلائے گئے اجلاس میں وزیراعلی کے پی کی عدم شرکت کو ایشو نہیں بنانا چاہیے، سہیل آفریدی نے بانی سے ملاقات کی درخواست کی تھی جو جائز درخواست تھی، نواز شریف اور زرداری سے بھی لوگ ملتے رہے، آج ہم نے بانی کی ہدایات کے مطابق محمود خان اچکزئی کی درخواست نیشنل اسمبلی میں جمع کرائی ہے اور محمود خان اچکزئی کو ہم نے اپنا اپوزیشن لیڈر نامزد کیا ہے، 74 اراکین اسمبلی نے محمود خان اچکزئی کی درخواست پر دستخط کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ این اے 18 ہری پور پر ہمیں اِسٹے نہیں ملا، بانی نے این اے 18 کے ضمنی انتخاب لڑنے کی اجازت دی ہے، این اے 18 ہری پور کی نشست پر عمر ایوب کی اہلیہ کے کاغذات جمع ہوچکے ہیں، سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں 4 سو ووٹوں سے ہارنا ہمارے لئے کنسرن کا میٹر ہے ہمیں بڑا دکھ اور افسوس ہوا ہے، سپریم کورٹ بار کے الیکشنز میں شکست کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔
علیمہ خان نے میڈیا ٹاک میں کہا کہ ہم ہر تاریخ پر بانی سے ملاقات کیلئے آتے ہیں،آج بھی ملاقات کا دن ہے، 7 اپریل سے ملاقات مکمل بند ہے، یہ غیر قانونی و غیر آئینی ہے، ہم کوئی قانون نہیں توڑ رہے، یہ روزانہ قانون توڑتے ہیں لیکن ان کے لیے کوئی سزا نہیں ہے، ہم جب بھی بانی کا پیغام لے کر آتے ہیں ہمارے لیے سزا ہے، روز ہمارے وارنٹ گرفتاری نکل رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے کہا ہے سزا تب ہو گی جب بانی کا پیغام عوام تک پہنچانے میں شامل میڈیا والے میرے ساتھ چارج (مجرم)ہوں گے، آپ میڈیا والے بھی میرے ساتھ مجرم ہیں، میں نے آخری سماعت پر بھی جج کو کہا کہ پیغام تو میڈیا نے عوام تک پہنچایا لیکن مجرم صرف میں ہوں، پیغام دینے کی سزا صرف میں نہیں کاٹوں گی، سب میڈیا والے میرے ساتھ جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی اور بشری بی بی کو ایک ماہ پہلے رہا ہوجانا چاہیے تھا کیوں کہ ایک گواہ جھوٹا ثابت ہو چکا ہے، جج صاحب نے عدالت میں کہا کہ شادی پر پشاور جا رہا ہوں فیصلہ دینے میں دو تین دن لگیں گے جب کہ وکیل صفائی سلمان صفدر نے کہا کہ یہ پیر کے دن سزا سنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے توشہ خانہ 2 کیس کی سماعت 29 اکتوبر تک ملتوی کردی جس کی مجھے سمجھ نہیں آئی، بانی قید کے اندر ہیں، جھوٹے مقدمات اور جھوٹی سزاں سے بڑھ کر ان کے لیے اور زیادہ کیا مسائل آئیں گے۔دریں اثنا آج بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کا دن تھا تاہم بیرسٹر گوہر سمیت متعدد افرادکو جانے کی اجازت نہیں لی۔بانی پی ٹی آئی کی بہنیں پیدل مارچ کرتے گورکھ پور سے فیکٹری ناکہ پہنچ گئیں، پولیس نے بہنوں کو فیکٹری ناکہ پر روکا جس پر بہنیں کارکنوں کے ہمراہ قریبی ڈھابے پر بیٹھ گئیں۔بعدازاں عمران خان کی دو بہنوں عظمی خان اور نورین خان کو ملاقات کی اجازت ملی۔ اسی طرح ایڈووکیٹ فیصل ملک کو ملاقات کی اجازت ملی وہ بھی گیٹ 5 سے اڈیالہ جیل کے اندر گئے اور ملاقات کی، فیصل ملک، جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس میں عمران خان کے وکیل ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآئی ایم ایف نے معیشت پر حالیہ سیلاب کے منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ظاہر کردیا،مالی بہتری کا بھی اعتراف آئی ایم ایف نے معیشت پر حالیہ سیلاب کے منفی اثرات پڑنے کا خدشہ ظاہر کردیا،مالی بہتری کا بھی اعتراف پاکستان کے معدنی ذخائر اعلی عالمی معیار کے ہیں جو 2لاکھ مربع میل سے زائد پر پھیلے ہیں، امریکی جریدے کا اعتراف تقریب میں ایک کھلاڑی کیساتھ آکر ایشیا کپ ٹرافی لے جائیں،محسن نقوی کا بھارتی خط پر دو ٹوک جواب صوبائی وزیر خواجہ عمران نذیر کی زیر صدارت جڑواں شہروں میں ڈینگی کے حوالے سے اجلاس عدالت نے صدر ایمپلائز یونین سی ڈی اے عامر خان کی معزولی کو غیر آئینی قرار دیدیا روس کا پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدمCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے بیرسٹر گوہر ملاقات کی سے ملاقات کی ملاقات پی ٹی آئی کی اجازت ضروری ہے خان اور کے خلاف
پڑھیں:
بانی سزا یافتہ، سیاسی گفتگو ہوئی، آج کے بعد عظمیٰ خان کی ملاقات بھی بند: عطا تارڑ
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ کسی قیدی سے سیاسی گفتگو کی اجازت نہیں ہوتی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کے دوران سیاسی معاملات پر گفتگو کرنا، ریاست کے خلاف لوگوں کو اکسانے سمیت دیگر سرگرمیاں رپورٹ ہو چکی ہیں۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی ملاقات بند کر دی جائے گی، اگر جیل کے باہر امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا سختی سے نوٹس لیا جائے گا۔ گزشتہ روز یہاں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹرز میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 190 ملین پائونڈ کے میگا کرپشن کیس میں سزا یافتہ قیدی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ایک خاتون رہنما نے بھارتی اور افغان میڈیا پر یہ تاثر دیا کہ بانی پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ ہے حالانکہ بانی پی ٹی آئی کو جیل میں وہ سہولیات میسر ہیں جو کسی عام قیدی کو دستیاب نہیں، بانی پی ٹی آئی روزانہ ڈیڑھ گھنٹہ ٹریڈ مل استعمال کرتے ہیں جبکہ ایک طرف عالمی میڈیا پر یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، اس کا مقصد پاکستان کی حکومت اور اداروں کو بدنام کرنا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا صبح کا ناشتہ ایک غریب آدمی کی ہفتہ بھر کی خوراک کے برابر ہے جبکہ ملکی تاریخ میں کبھی کسی قیدی کو اس نوعیت کی سہولیات نہیں ملیں۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنے دور میں منہ پر ہاتھ پھیر کر یہ کہا تھا کہ ’’میں ان کے اے سی اترواؤں گا‘‘ بانی پی ٹی آئی اس حد تک گئے کہ اپنی سیاسی مخالفت میں یہ تک کہا کہ مخالف کی بیٹی کو اس کے سامنے گرفتار کرو تاکہ اسے تکلیف پہنچے۔ یہ تمام باتیں جس لہجے، انداز اور غرور و تکبر کے ساتھ کہی گئیں، ان پر انہیں اللہ تعالیٰ سے معافی مانگنی چاہئے۔ بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں نو مئی کو کور کمانڈر ہائوس کے باہر موجود تھیں اور ان کی موجودگی کے شواہد بھی موجود ہیں۔ قواعد کے مطابق کسی قیدی سے سیاسی نوعیت کی گفتگو کی اجازت نہیں ہوتی اور یہ رپورٹ کیا گیا کہ ملاقات کے دوران سیاسی گفتگو ہوئی۔ اس لئے آج کے بعد عظمیٰ خان کی ملاقات پر بھی پابندی ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ کوئی شخص جیل کے اندر بیٹھ کر بھارت اور افغانستان کا بیانیہ آگے بڑھائے اور باہر آ کر فوج اور اس کے سربراہ کے خلاف ٹویٹس کرے۔ بانی پی ٹی آئی کے جیل کے اندر سے پیغامات آتے ہیں کہ اداروں کے خلاف ٹویٹ کیا جائے وہ صرف مایوسی کا اظہار ہے۔ عظمیٰ خان نے درست کہا کہ بانی پی ٹی آئی غصے اور فرسٹریشن میں تھے۔ ریاست نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اگر جیل کے باہر امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا اور اس حوالے سے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے۔ ہم نے کبھی جیل سے باہر آ کر ریاستی اداروں یا ملکی دفاع کے خلاف بات نہیں کی۔ ماضی میں جب میاں نواز شریف کی صحت خراب تھی اور ڈاکٹر عدنان تک رسائی نہیں ملتی تھی، تب بھی ہم نے اس طرح کا طرز عمل اختیار نہیں کیا۔ اگر لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال پیدا کی گئی تو ریاست اپنی رٹ یقینی بنائے گی۔ اس میں کوئی ابہام نہ رہے، انہوں نے ملک کے ڈیفالٹ کی دعائیں کیں لیکن اللہ کے کرم سے معیشت نے ٹیک آف کیا، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھے، مہنگائی میں کمی آئی اور آج بھی ملکی معیشت کا موازنہ کیا جائے تووہ اس سے کہیں بہتر ہے جو پی ٹی آئی چھوڑ کر گئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اڑان پاکستان‘‘ کے تحت معیشت ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ بانی پی ٹی آئی کا مقصد صرف ’’میں، میں اور میں ہے‘‘ مکمل انا پرستی اور ذاتی مفاد کے لئے قومی مفاد کو قربان کرنا ہی ان کا طرز عمل رہا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کا این ایف سی اجلاس میں شرکت کرنا خوش آئند امر ہے، انہیں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بھی شریک ہونا چاہئے اور اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم’’ایکس‘‘ پر ایک فیچر متعارف ہو گیا ہے جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ ایکس اکاؤنٹ کس ملک سے آپریٹ ہو رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے آدھے اکاؤنٹ انڈیا اور آدھے افغانستان سے چل رہے ہیں، اب اس میں کوئی ابہام نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون اور آئین موجود ہے، ایک سزا یافتہ مجرم جو کرپشن کے کیس میں قید ہے، اسے یہ اجازت نہیں کہ وہ اس طرح کا بیانیہ پھیلا سکے۔ ضمنی انتخابات میں لاہور سے تحریک انصاف کے چار چار امیدوار کھڑے تھے، ہری پور میں صوبائی مشینری کے باوجود یہ الیکشن ہار گئے۔ پنجاب حکومت کو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے درخواست موصول ہوئی ہے کہ معمول کی ملاقاتوں میں مشکلات کا سامنا ہے اور صورتحال پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان جیل رولز کے مطابق سیاسی گفتگو نہیں کر سکتے کیونکہ رولز میں واضح لکھا ہے کہ ملاقات میں جو بھی بات ہوگی اس کو پبلک نہیں کیا جا سکتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ اسلام آباد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ابھی اسلام آباد کی جیل آپریشنل نہیں ہوئی، اڈیالہ جیل پنجاب میں ہے اور وہاں بھی ہماری حکومت ہے، اس لیے بات ہوتی ہے۔ جیل مینوئل کے تحت ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ رول 265 کے تحت ایک ہفتے میں ایک بار ملاقات ہو سکتی ہے۔ ملاقات کرنے والوں کی تعداد 6 ہوگی۔ ہفتے میں ایک چٹھی بھی لکھ سکتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی ایک سزا یافتہ مجرم ہیں، قیدی کو بغیر نگرانی کے ملاقات کی اجازت نہیں ہوتی۔ رول557 کے تحت اگر سپرنٹنڈنٹ اگر قواعد کے مطابق ملاقات نہ سمجھیں وہ اسے ختم کر سکتے ہیں، اگر سپرنٹنڈنٹ کو امن وامان، نقص امن، انتشار کا خدشہ ہو تو وہ ملاقات روک سکتا ہے۔ آرٹیکل 243 میں کوئی ابہام ہے نہ آرمی، نیوی یا ائیر فورس کے قوانین میں بھی کوئی ابہام۔