بالی وُوڈ کی مقبول ترین جوڑی دپیکا پاڈوکون اور رنویر سنگھ اس دیوالی پر اپنی ننھی پری کو دنیا کے سامنے لے آئے جس کا چہرہ اب تک کسی نے نہیں دیکھا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ دیوالی بالی ووڈ جوڑی رنویر سنگھ اور دپیکا کے لیے کچھ خاص بات لیے ہوئی تھی۔

انھوں نے ممبئی میں اپنے گھر پر قریبی دوستوں اور اہلِ خانہ کے ساتھ دیوالی منائی۔ اس موقع پر صحافیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

دپیکا اور رنوریر رواں برس جولائی میں ایک خوبصورت بیٹی کے ماں باپ بنے تھے جس کا نام دعا رکھا تھا تاہم اب تک کسی نے میڈیا پر بچی کی ایک جھلک بھی نہیں دیکھی تھی۔

اپنی بیٹی کو میڈیا کے سامنے لانے کے لیے دپیکا اور رنویر نے دیوالی کے موقع کا انتخاب کیا اور پہلی بار میڈیا کو بیٹی کی جھلک دکھائی۔

دونوں نے میڈیا کے سامنے بیٹی کے ساتھ تصاویر کھینچوائیں اور ویڈیوز بھی بنائیں اور پھر انھیں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ بھی کیا۔

اس طرح دپیکا اور رنویر نے اس دیوالی کو اپنی زندگی کی سب سے بہترین اور یادگار دیوالی بنالیا۔

دپیکا سرخ ساڑھی میں نہایت دلکش اور رنویر سفید شیروانی میں خوب جچ رہے تھے جبکہ ان کی بیٹی نے بھی سرخ رنگ کا روایتی لباس پہنا ہوا تھا۔

یاد رہے کہ جوڑے کی شادی 14 نومبر 2018 کو اطالوی علاقے Lake Como میں ہوئی تھی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اور رنویر دپیکا اور

پڑھیں:

آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر کی بیٹی کی مغربی لباس میں شادی

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر اور سابق وزیر دفاع علی شمخانی کی بیٹی کی شادی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے اور اس نے لوگوں میں خاصی حیرت اور بحث کو جنم دیا ہے۔ ویڈیو میں علی شمخانی اپنی بیٹی کے ہاتھ تھامے پھولوں کی بارش میں شادی ہال میں داخل ہو رہے ہیں۔ دلہن نے مغربی انداز کا ایک مختصر عروسی لباس پہنا ہوا ہے، جس میں نہ تو حجاب ہے اور نہ ہی جسم کے کچھ حصے چھپے ہوئے ہیں۔
یہ منظر ایران جیسے ملک کے تناظر میں بہت اہمیت رکھتا ہے، جہاں خواتین کے لیے پردے اور حجاب کو سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور حجاب نہ کرنے پر سخت سزائیں دی جاتی ہیں۔ ایسے میں جب ایک طاقتور شخصیت کی بیٹی کھلے عام مغربی لباس میں شادی کر رہی ہو، تو اس سے لوگوں میں تضاد اور غصہ پیدا ہو رہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے اسے اس بات کی علامت قرار دیا ہے کہ عام خواتین کے لیے جو قوانین سختی سے نافذ کیے جاتے ہیں، وہ طاقتور خاندانوں کے لیے نرمی سے اپنائے جاتے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ کیسے کرد لڑکی مہسا امینی کو حجاب کے معمولی خلاف ورزی پر گرفتار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، جبکہ طاقتوروں کی بیٹیاں کھلے لباس میں خوشیاں منا رہی ہیں۔
یہ صورتحال لوگوں کو ایرانی معاشرتی اور مذہبی قوانین کے بارے میں سنجیدہ سوالات اٹھانے پر مجبور کر رہی ہے کہ آیا یہ قوانین سب پر یکساں لاگو ہوتے ہیں یا صرف عام لوگوں کے لیے ہیں؟ کیا یہی وہ انصاف اور شریعت ہے جس کے نام پر دعوے کیے جاتے ہیں؟۔

متعلقہ مضامین

  • بالی ووڈ کی مشہور اداکارہ اسپتال میں داخل
  • آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر کی بیٹی کی مغربی لباس میں شادی
  • ’جھوٹی خبریں نہ پھیلائیں‘، نوجوت سنگھ سدھو نے ورلڈ کپ 2027 سے متعلق وائرل بیان کی تردید کر دی
  • وزیراعظم ہاؤس میں پہلی بار دیوالی منائی گئی: شہباز شریف نے کیک بھی کاٹا
  • وزیراعظم ہاؤس میں پہلی بار ’’دیوالی‘‘ کی خصوصی تقریب
  • دل دہلا دینے والے واقعات کی ایک جھلک
  • عمران خان نے اپنے کارکنوں کو گالی گلوچ کا شعور دیا، اپنے دور کا ایک منصوبہ دکھا دیں، احسن اقبال
  • پاکستان کا ہر انچ براہموس میزائل کی زد میں، آپریشن سندور ایک ٹریلر تھا، بھارتی وزیرِ دفاع کی بڑھک
  • متنازع یوٹیوبر رنویر الہٰ بادیہ نے چھپ کر شادی کرلی؟