رفتارِ معیشت: آئی ایم ایف معاہدہ، امید یا آزمائش؟
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251022-03-4
محمد مطاہر خان
دنیا کی بدلتی ہوئی معاشی اور سیاسی سمتوں کے بیچ پاکستان کے لیے ایک نہایت اہم اور فیصلہ کن مرحلہ سامنے آیا ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت دوسرے جائزہ اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے تحت پہلے جائزہ پر اسٹاف سطح کا معاہدہ (ایس ایل اے) ہوگیا ہے جس کے بعد پاکستان کے لیے 1.
پاکستان کی معیشت کو حالیہ سیلابوں کے باعث 822 ارب روپے کے بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے، جن سے ملک کے 70 اضلاع میں 65 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ منصوبہ بندی اور اقتصادی امور ڈویژن کی سرکاری دستاویزات کے مطابق، زراعت اور انفرا اسٹرکچر (بنیادی ڈھانچہ) سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شعبے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی تاریخ کے شدید ترین مون سون سیلابوں میں سے ایک کا سامنا ہے، جس سے انفرا اسٹرکچر، روزگار، اور بنیادی خدمات کو تباہ کن نقصان پہنچا۔ ابتدائی تخمینوں میں نقصان 744 ارب روپے بتایا گیا تھا، جو اب بڑھ کر 822 ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، سیلابوں سے 229,763 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے 59,258 مکمل طور پر تباہ اور 170,505 جزوی طور پر متاثر ہوئے۔ آفت کے نتیجے میں 1,037 افراد جاں بحق اور 1,067 زخمی ہوئے۔
مزید برآں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کے مطابق حکومت نجکاری کے عمل کو تیز کرنے اور مالی استحکام اور کارکردگی میں مزید بہتری لانے کے لیے پرعزم ہے۔ وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر ِ خزانہ نے واشنگٹن ڈی سی میں فِچ ریٹنگز کے حکام سے ملاقات کی اور پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو B- کے ساتھ مستحکم آؤٹ لک دینے پر فِچ ریٹنگز کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثنا واشنگٹن ڈی سی میں فچ ریٹنگز کے عہدیدار، عالمی بینک کے صدر اجے بانگا اور برطانوی وزیر سے ملاقاتیں بھی کیں اور ایک گول میز کانفرنس میں بھی شرکت کی۔ تفصیلات کے مطابق فچ کے عہدیداروں سے گفتگو میں تینوں بڑی بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں کی درجہ بندی میں ہم آہنگی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیر خزانہ نے فِچ ٹیم کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ طے پانے والے اسٹاف لیول معاہدے کے بارے میں آگاہ کیا اور ٹیکس نظام، توانائی، نجکاری اور سرکاری اداروں میں کی جانے والی اصلاحات پر روشنی ڈالی۔ حکومت کے نجکاری کے عمل کو تیز کرنے اور مالی استحکام اور کارکردگی میں مزید بہتری لانے کا عزم ظاہر کیا۔ نیز فِچ ٹیم کو چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈ کے اجرا کے عمل اور امریکی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی و ٹیرف مذاکرات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ ملاقات کے آخر میں وزیر ِ خزانہ نے فِچ ٹیم کے سوالات کے جوابات دیے۔
یہ تمام حقائق اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان عالمی مالیاتی نظم و ضبط کے دائرے میں خود کو تیزی سے ہم آہنگ کر رہا ہے۔ اگرچہ معاشی اصلاحات اور پالیسیوں کی سختی عوامی سطح پر وقتی مشکلات پیدا کر سکتی ہے، لیکن یہ اقدامات مالیاتی استحکام، سرمایہ کاروں کے اعتماد اور بین الاقوامی ساکھ کی بحالی کے لیے ناگزیر ہیں۔ موجودہ حالات میں پاکستان کو نہ صرف آئی ایم ایف کے اہداف پورے کرنے کی ضرورت ہے بلکہ معاشرتی تحفظ کے دائرے کو بھی وسعت دینا ہوگی تاکہ کمزور طبقات معاشی دباؤ کا سامنا کر سکیں۔ بین الاقوامی منظرنامے میں اکتوبر 2025ء تک پاکستان کی معیشت ایک نازک مگر امید افزا موڑ پر کھڑی ہے جہاں نظم، شفافیت اور استحکام ہی مستقبل کے استحکام کا ضامن بن سکتے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی ا ئی ایم ایف پاکستان کو کے مطابق کے لیے کے بعد کے تحت ایف کے
پڑھیں:
پاکستان اور افغانستان دہشتگردی کے خاتمے پر متفق، اچھے تعلقات کی امید ہے: خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان دہشتگردی کے خاتمے کے لیے اتفاق رائے ہو گیا ہے، اور دونوں ممالک اب امن و استحکام کی طرف بڑھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امید ہے خطے میں جلد معمول کے حالات بحال ہوں گے اور پاک-افغان تعلقات مثبت سمت اختیار کریں گے۔
الجزیرہ عربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے اس بات کی تصدیق کی کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ اس معاہدے کا بنیادی مقصد سرحدی علاقوں میں جاری دہشتگردی کا خاتمہ ہے۔
وزیر دفاع نے قطر اور ترکی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے ثالثی میں اہم کردار ادا کیا اور ان کی موجودگی خود اس معاہدے کی ضمانت ہے۔ انھوں نے بتایا کہ دونوں برادر ممالک نے تسلیم کیا ہے کہ سرحدی کشیدگی کی اصل وجہ دہشتگردی ہے، جس پر قابو پانے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھاگزشتہ ہفتوں میں سرحدی کشیدگی میں شدت آئی تھی، اور صورتحال براہ راست جھڑپوں تک جا پہنچی تھی، لیکن اب دونوں ممالک نے اس نتیجے پر اتفاق کیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف مل کر اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے آئندہ ہفتےاستنبول میں ایک اور اجلاس ہوگا۔ اس موقع پر دونوں جانب سے ایک مؤثر طریقہ کار پر اتفاق کیا جائے گا تاکہ موجودہ مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکے۔
وزیر دفاع نے یہ بھی بتایا کہ افغان وزیر دفاع نے کھلے دل سے تسلیم کیا ہے کہ تنازع کی اصل وجہ دہشتگردی ہے، اور اس پر قابو پانے کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاک-افغان تجارت اور ٹرانزٹ دوبارہ بحال کی جائے گی، اورافغانستان کو پاکستانی بندرگاہیں استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ تاہم، ایسے افغان شہری جو غیر قانونی طریقے سے پاکستان میں مقیم ہیں، ان کی واپسی کا عمل جاری رہے گا، جبکہ جن مہاجرین کے پاس قانونی ویزے اور کاغذات ہوں گے، وہ قیام جاری رکھ سکیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک-افغان بارڈر کو دنیا کے دیگر بارڈرز کی طرح باضابطہ اور دستاویزی بنیادوں پر استوار کیا جائے گا تاکہ سیکیورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔
کہاکہیہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ہم 100 فیصد مطمئن ہیں، اصل آزمائش آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں ہوگی کہ آیا طے پانے والا معاہدہ واقعی زمینی حقائق میں بہتری لاتا ہے یا نہیں۔
وزیر دفاع نے آخر میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کے پڑوسی ہیں اور رہیں گے، جغرافیہ بدلا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ قطر اور ترکی جیسے قابل اعتماد برادر ممالک کی موجودگی میں، دونوں ممالک امن، استحکام اور مثبت تعلقات کی طرف بڑھیں گے۔
ہم ان کی حمایت کے لیے ان کے شکر گزار ہیں، اور امید کرتے ہیں کہ یہ معاہدہ دونوں اقوام کے درمیان دیرپا امن کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔