جنوبی پنجاب، مجلس علماء امامیہ کے زیرِ اہتمام آئمہ جمعہ و جماعت کیلئے علمی و تبلیغی ورکشاپس
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
یہ ورکشاپس کروڑ، کوٹ ادو، جام پور، اور ملتان میں ترتیب دی گئیں، جن میں بھکر، لیہ، کوٹ ادو، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، ملتان، خانیوال، اور وہاڑی سے تعلق رکھنے والے درجنوں علمائے کرام، پیش نماز اور مبلغین نے شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع میں مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیرِ اہتمام آئمہ جمعہ و جماعت اور مبلغینِ امامیہ کے لیے ایک سلسلہ وار علمی و تبلیغی ورکشاپس منعقد کی گئیں۔ یہ ورکشاپس کروڑ، کوٹ ادو، جام پور، اور ملتان میں ترتیب دی گئیں، جن میں بھکر، لیہ، کوٹ ادو، ڈیرہ غازی خان، راجن پور، ملتان، خانیوال، اور وہاڑی سے تعلق رکھنے والے درجنوں علمائے کرام، پیش نماز اور مبلغین نے شرکت کی۔ ان ورکشاپس میں مجموعی طور پر تقریباً دو سو (200) آئمہ جمعہ و جماعت اور پیش نماز حضرات نے شرکت کی اور مختلف اساتذہ سے علمی، فکری، اور تبلیغی موضوعات پر استفادہ کیا۔ مقررین میں علامہ ڈاکٹر سید جاوید حسین شیرازی، علامہ ضیغم عباس، علامہ قاضی نادر حسین اور دیگر جید علمائے کرام شامل تھے۔ مقررین نے اپنے خطابات میں حالاتِ حاضرہ، جدید تبلیغی اسالیب، اور استنباط کی رائج غلط روشوں جیسے علمی و فکری موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ دور میں مبلغین کو علمی بصیرت، فکری استقامت اور سماجی آگاہی کے ساتھ تبلیغی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ مجلس علماء امامیہ پاکستان دراصل بین الاقوامی ادارہ “الباقر” کا شعبۂ تبلیغات ہے، جو آئمہ جمعہ و جماعت اور مبلغین امامیہ کی استعداد افزائی، باہمی رابطے، اور مساجد کی فعالیت کے فروغ کے لیے سرگرمِ عمل ہے۔ یہ ادارہ اپنے بانی و مؤسس علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی کی سربراہی میں دینی و تبلیغی خدمات انجام دے رہا ہے۔ اختتامی نشستوں میں منتظمین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ مجلس علماء امامیہ پاکستان اس نوعیت کی تربیتی ورکشاپس کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رکھے گی تاکہ مبلغین امامیہ کو علمی و تبلیغی میدان میں مزید مضبوط اور مؤثر بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مجلس علماء امامیہ اور مبلغین کوٹ ادو
پڑھیں:
ادارہ منہاج الحسینؑ کا یوم تاسیس، نئے کورسز شروع کرنے کا اعلان
علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسین صرف تعلیم کے فروغ کیلئے نہیں بلکہ امام حسین علیہ السلام کے پیغام کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کے مقصد سے قائم کیا گیا۔ اہلِبیت علیہم السلام کی زندگیاں انسانیت کیلئے مشعلِ راہ ہیں، ہم اسوہ اہلبیتؑ پر عمل کرکے اپنے دنیا و آخرت دونوں کو سنوار سکتے ہیں۔ ادارہ منہاج الحسینؑ دینی و دنیاوی دونوں علوم کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ادارہ منہاج الحسینؑ لاہور کے 35 ویں یومِ تاسیس پر پُروقار سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت سرپرستِ اعلیٰ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کی۔ تقریب میں ڈاکٹر سید حسنات، علامہ محمد سبطین اکبر، رائے ظفر علی، علامہ غلام مصطفیٰ نئیر، علامہ سید حافظ کاظم رضا نقوی اور قاسم علی قاسمی سمیت دیگر نے شرکت کی۔ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسین صرف تعلیم کے فروغ کیلئے نہیں بلکہ امام حسین علیہ السلام کے پیغام کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کے مقصد سے قائم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اہلِبیت علیہم السلام کی زندگیاں انسانیت کیلئے مشعلِ راہ ہیں، ہم اسوہ اہلبیتؑ پر عمل کرکے اپنے دنیا و آخرت دونوں کو سنوار سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسینؑ دینی و دنیاوی دونوں علوم کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسینؑ دینی تعلیم اور ذیلی ادارہ طوسی پبلک سکول دنیا تعلیم میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسینؑ کے 35 ویں یوم تاسیس کے موقع پر انتظامیہ کی جانب سے تجربہ کار اور ماہرین اساتذہ کی زیرنگرانی نئے پروگراموں کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بچوں میں آٹیزم کے متعلق رہنمائی کے حوالے سے خصوصی تربیتی نشستیں شروع کر رہے ہیں۔ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کے مطابق اس میں بول چال سے متعلق مشکلات سے دوچار بچوں کے علاج کیلئے والدین کی موجودگی میں تربیتی پروگرام کا آغاز اور والدین کی رہنمائی اورعلاج کے جدید طریقوں کے استعمال سے آشنائی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے نمبر پر مصنوعی ذہانت کے پروگراموں کا سلسلہ عروج پر ہے، عصر حاضر کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے خصوصی تربیتی پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ ابتدائی تربیت اور تعارف تعلیم میں استعمال کے طریقے اور والدین کی رہنمائی ہو سکے۔
انہوں ںے کہا کہ ابتدائے بچپن کے نصاب پر مبنی خوش خطی اور تخلیقی لکھائی کی تربیت کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ قرآن کریم کی پہلی نازل ہونیوالی سورہ اقراء تعلیم کے حصول کی عظمت کو اجاگر کرتی ہے، جبکہ دوسری سورہ والقلم خوش خطی تحریر اور اس کے مختلف اسلوب کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ ان قرآنی احکامات کی روشنی میں 3 سے 5 سال کے بچوں کیلئے ابتدائی نصاب پر مبنی تربیت اور تخلیقی لکھائی کی مشقوں کا آغاز کا اعلان کیا گیا۔ جبکہ طوسی پبلک سکول کے طلبہ و طالبات کو اسناد سے نوازنے کیلئے بھی اس موقع پر خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔