Jasarat News:
2025-10-20@00:25:22 GMT

قومی ایئرلائن اور کرپشن کی ایک ہی کہانی

اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

یہ کہانی دراصل ہماری قومی ایئرلائن کی بربادی کی ہے، لیکن حقیقت میں یہ صرف ایک ادارے کی داستان نہیں بلکہ اس سوچ کی عکاسی ہے جس نے پورے ملک کو قرضوں اور ناکامی کی دلدل میں دھکیل دیا۔ کبھی یہ ایئرلائن ایشیا کی بہترین ایئر لائن سمجھی جاتی تھی، آج یہ کرپشن اور نااہلی کی علامت ہے۔نواز شریف کے دور میں ہزاروں غیر ضروری سیاسی بھرتیاں کی گئیں۔ ایسے لوگ شامل کیے گئے جنہیں ایوی ایشن کا کوئی تجربہ نہ تھا۔ کئی بار جہاز کم اور ملازمین زیادہ دکھائی دیتے تھے۔ اسی دور میں مہنگی لیز پر جہاز لائے گئے جن کے معاہدوں میں کمیشن کی بازگشت عام تھی۔آصف زرداری کے دور میں ادارہ مزید دباؤ کا شکار ہوا۔ فنڈز ادارے پر لگنے کے بجائے مخصوص جیبوں میں جاتے رہے۔ پرانے جہاز کھڑے کھڑے زنگ آلود ہوتے گئے لیکن کاغذوں میں سب کچھ درست دکھایا جاتا رہا۔ کئی روٹس پر سیاسی دباؤ ڈال کر وہ فلائٹس چلائی گئیں جو سراسر خسارے کا سودا تھیں اور فائدے کے روٹس کمیشن اور کک بیک پر اونے پونے بیچ دیے گئے۔پرویز مشرف کے زمانے میں بھی ایئرلائن کو بیوروکریسی اور طاقتور حلقوں نے اپنی مرضی سے استعمال کیا۔ مفت ٹکٹوں اور رعایتی سہولتوں کا ڈھیر لگا، اور جو واجبات ادا کرنے تھے وہ آج تک بقایا ہیں۔ آڈیٹرز نے بار بار اربوں روپے کے بقایا جات رپورٹ کیے، مگر ادارہ وہ رقوم وصول نہ کر سکا۔
عمران خان کے دور میں شفافیت کی امید کی گئی، لیکن یہاں بھی من پسند افسران اور مشیروں کو نوازا گیا۔ ری اسٹرکچرنگ کے بڑے بڑے دعوے ہوئے مگر عملی طور پر ادارہ مزید دباؤ میں آگیا۔ بعض فیصلے انا اور ضد پر کیے گئے جن کا خمیازہ ادارے کو بھگتنا پڑا۔موجودہ حکومت نے ’’ہولڈ کو‘‘ اور ’’ٹاپ کو‘‘ بنا کر یہ تاثر دیا کہ خسارہ کہیں اور منتقل کر کے مسئلہ ختم ہو جائے گا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اربوں کا خسارہ صرف کاغذوں پر نئی کمپنیاں بنا لینے سے مٹ سکتا ہے؟ قرض وہی ہے، سود وہی ہے بلکہ سود پر سود بڑھ رہا ہے۔ حقیقت بدلی نہیں، یہ صرف اعداد و شمار کی جادوگری ہے جس کا بوجھ آخرکار عوام ہی کے کندھوں پر آتا ہے۔اسی دوران ایک اور ادارے کی مثال سامنے آتی ہے۔ پریسیشن انجینئرنگ کمپلیکس (PEC) جو برسوں تک قومی اثاثہ رہا، اسے بھی طاقتور حلقوں کو ’’شفاف طریقے‘‘ کے نام پر بیچنے کا عمل شروع ہوا۔ اصل شفافیت یہ تھی کہ ملازمین کو اعتماد میں لیے بغیر اور قومی اثاثے کی اصل مالیت ظاہر کیے بغیر، ایک ایسے ڈھانچے میں بدل دیا گیا جس میں طاقتور لوگ فائدے میں اور ادارہ و اس کے ملازمین نقصان میں چلے گئے۔ اربوں روپے مالیت کا یہ ادارہ ’’ریفارمز‘‘ اور ’’نجکاری‘‘ کے نام پر منتقل کر دیا گیا۔ یہ بھی وہی پرانی کہانی تھی کہ اصل ملکیت عوام کی تھی مگر اس پر قبضہ خاص حلقوں کا ہو گیا۔یہ سب ہمیں ایک تلخ حقیقت بتاتا ہے۔ دنیا میں اگر موازنہ کرنا ہو تو امریکی صدر جو بائیڈن کی مثال سامنے آتی ہے۔ اپنے بیٹے کے علاج کے لیے وہ اپنا واحد گھر بیچنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ ان کے پاس کوئی آف شور کمپنی، بیرون ملک محلات یا اربوں کے اثاثے نہ تھے۔ بائیڈن نے کہا تھا:’’No taxpayer’s money should ever be wasted‘‘ہمارے ہاں المیہ یہ ہے کہ عوام کے ٹیکس کا پیسہ حکمران اپنی جاگیر سمجھ کر خرچ کرتے ہیں۔ قومی ایئرلائن اور پریسیشن انجینئرنگ کی کہانی اصل می پورے ملک کی تصویر ہے۔

عارف روہیلہ گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

مالیاتی ادارے سیلاب کے معیشت پر اثرات بارے نشاندہی کر رہے ہیں‘ خادم حسین

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 اکتوبر2025ء) فائونڈر ز گروپ کے سرگرم رکن ،پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن ، سینئر نائب صدر فیروز پور روڈ بورڈاورسابق ممبر لاہور چیمبر آف کامرس خادم حسین نے کہا ہے کہ سیلاب کے معیشت پر پڑنے والے اثرات آنے والے مہینوں میں سامنے آئیں گے جس کی مرکزی بینک اور عالمی مالیاتی ادارے بھی نشاندہی کر رہے ہیں ،زراعت ،انفرااسٹرکچر کو پہنچنے والے شدید نقصانات سے مالی خسارے اور مہنگائی بھی بڑھے گی جس کی وجہ سے یقینی طور پر گروتھ بھی متاثر ہو گی ۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ غیر جانبدار تجزیہ کرنے والے معاشی ماہرین واضح کہہ رہے ہیں کہ زرعی شعبے اور بنیادی ڈھانچے کو سیلاب سے پہنچنے والے نقصانات مجموعی معاشی منظرنامے کے لیے خطرات پیدا کر رہے ہیں،زرعی اجناس خصوصاً کپاس کی کمی درآمدات میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے جس کی وجہ سے خسارہ مزید بڑھے گا ،عالمی معاشی سست روی رواں مالی سال کے دوران برآمدات پر دبا ئوڈالے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت ایسی پالیسیاں بنائے جس سے معیشت دبائو سے نکلے اور اسے تحرک ملے ، اس کے لئے بینکوں کو متحرک کیا جائے کہ وہ مقامی مارکیٹ میں سرمائے کی قلت دور کرنے کیلئے اپنا کردار بڑھائیں ۔ زراعت پر بھرپور توجہ مرکوز کی جائے ، ایسے حالات میں کسان کا ہا تھ تھاما جائے اور اسے تمام زرعی مداخل کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔

متعلقہ مضامین

  • پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی کی تاریخ تبدیل
  • پی آئی اے کی نجکاری کیلئے بولی کی تاریخ تبدیل، 30اکتوبر کی جگہ17نومبر کو ہو گی
  • 40 ارب روپے کرپشن اسکینڈل کا ماسٹر مائنڈ گرفتار
  •  خلیجی ممالک جانیوالے پاکستانیوں کیلئے خوشخبری   
  • حیدر آباد ، نہروں کی صفائی کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن کا انکشاف
  • لغت اردو (جدید)
  • پی آئی اے کی نجکاری آئندہ ماہ ہونے کا امکان
  • مالیاتی ادارے سیلاب کے معیشت پر اثرات بارے نشاندہی کر رہے ہیں‘ خادم حسین
  • فنی خرابی پر قومی ایئرلائن کی پرواز درمیان راستے سے واپس آگئی