ادارہ منہاج الحسینؑ کا یوم تاسیس، نئے کورسز شروع کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 20th, October 2025 GMT
علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسین صرف تعلیم کے فروغ کیلئے نہیں بلکہ امام حسین علیہ السلام کے پیغام کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کے مقصد سے قائم کیا گیا۔ اہلِبیت علیہم السلام کی زندگیاں انسانیت کیلئے مشعلِ راہ ہیں، ہم اسوہ اہلبیتؑ پر عمل کرکے اپنے دنیا و آخرت دونوں کو سنوار سکتے ہیں۔ ادارہ منہاج الحسینؑ دینی و دنیاوی دونوں علوم کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ادارہ منہاج الحسینؑ لاہور کے 35 ویں یومِ تاسیس پر پُروقار سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت سرپرستِ اعلیٰ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کی۔ تقریب میں ڈاکٹر سید حسنات، علامہ محمد سبطین اکبر، رائے ظفر علی، علامہ غلام مصطفیٰ نئیر، علامہ سید حافظ کاظم رضا نقوی اور قاسم علی قاسمی سمیت دیگر نے شرکت کی۔ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسین صرف تعلیم کے فروغ کیلئے نہیں بلکہ امام حسین علیہ السلام کے پیغام کو عملی زندگی میں نافذ کرنے کے مقصد سے قائم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اہلِبیت علیہم السلام کی زندگیاں انسانیت کیلئے مشعلِ راہ ہیں، ہم اسوہ اہلبیتؑ پر عمل کرکے اپنے دنیا و آخرت دونوں کو سنوار سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسینؑ دینی و دنیاوی دونوں علوم کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسینؑ دینی تعلیم اور ذیلی ادارہ طوسی پبلک سکول دنیا تعلیم میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ علامہ محمد حسین اکبر نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسینؑ کے 35 ویں یوم تاسیس کے موقع پر انتظامیہ کی جانب سے تجربہ کار اور ماہرین اساتذہ کی زیرنگرانی نئے پروگراموں کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بچوں میں آٹیزم کے متعلق رہنمائی کے حوالے سے خصوصی تربیتی نشستیں شروع کر رہے ہیں۔ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کے مطابق اس میں بول چال سے متعلق مشکلات سے دوچار بچوں کے علاج کیلئے والدین کی موجودگی میں تربیتی پروگرام کا آغاز اور والدین کی رہنمائی اورعلاج کے جدید طریقوں کے استعمال سے آشنائی ممکن ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے نمبر پر مصنوعی ذہانت کے پروگراموں کا سلسلہ عروج پر ہے، عصر حاضر کے تقاضوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے خصوصی تربیتی پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے تاکہ ابتدائی تربیت اور تعارف تعلیم میں استعمال کے طریقے اور والدین کی رہنمائی ہو سکے۔
انہوں ںے کہا کہ ابتدائے بچپن کے نصاب پر مبنی خوش خطی اور تخلیقی لکھائی کی تربیت کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ قرآن کریم کی پہلی نازل ہونیوالی سورہ اقراء تعلیم کے حصول کی عظمت کو اجاگر کرتی ہے، جبکہ دوسری سورہ والقلم خوش خطی تحریر اور اس کے مختلف اسلوب کی طرف متوجہ کرتی ہے۔ ان قرآنی احکامات کی روشنی میں 3 سے 5 سال کے بچوں کیلئے ابتدائی نصاب پر مبنی تربیت اور تخلیقی لکھائی کی مشقوں کا آغاز کا اعلان کیا گیا۔ جبکہ طوسی پبلک سکول کے طلبہ و طالبات کو اسناد سے نوازنے کیلئے بھی اس موقع پر خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسین علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر محمد حسین اکبر نے انہوں نے کہا کہ کا ا غاز کے فروغ کیا گیا رہا ہے
پڑھیں:
غزہ تعمیرنو: یو این نے جنگ میں تباہ حال عمارتوں کا ملبہ ہٹانا شروع کر دیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 اکتوبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے غزہ شہر میں ہسپتالوں اور سکولوں سمیت تباہ شدہ ڈھانچے کی تعمیرومرمت اور اس تک رسائی کو بحال کرنے کے لیے مرکزی سڑکوں سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی امدادی رابطہ کار ٹام فلیچر نے آج مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں 'یو این ڈی پی' کے نمائندے جیکو سلیئرز کے ساتھ شہر کے وسطی علاقے الجلاء سٹریٹ کا دورہ کر کے وہاں ملبہ ہٹانے کی کارروائی کا جائزہ لیا۔
غزہ شہر میں شروع کیا جانے والا یہ کام علاقے بھر میں ملبہ صاف کرنے اور ٹھکانے لگانے کے ایک جامع منصوبے کا پہلا قدم ہے۔ Tweet URLجیکو سلیئرز نے یو این نیوز سے بات کرتے کہا غزہ میں تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ صاف کرنا آسان کام نہیں۔
(جاری ہے)
اس کا مجموعی حجم 55 تا 60 ملین ٹن ہے۔یہ مقدار امریکی شہر نیویارک کے مشہور سینٹرل پارک کے گرد 12 میٹر اونچی دیواروں کے اندر سما سکتی ہے جبکہ سینٹرل پارک کا رقبہ تقریباً 3.41 مربع کلومیٹر ہے جو نیویارک کے مین ہٹن جزیرے کے رقبے کا تقریباً 6 فیصد بنتا ہے۔
ملبے کی ری سائیکلنگانہوں نے بتایا کہ پہلا ہدف سڑکوں کی صفائی اور ہسپتالوں، سکولوں اور دیگر اہم عمارتوں تک رسائی کو بحال کرنا ہے۔
اٹھایا جانے اولا ملبہ ری سائیکل کیا جا رہا ہے جسے پیس کر سڑکوں کی تعمیر، خیموں کے لیے بنیادیں اور عارضی سہولیات بنانے میں استعمال کیا جائے گا۔ یہ وسائل کو دوبارہ استعمال میں لانے اور تباہی کے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کی ایک وسیع تر کوشش کا حصہ ہے۔الجلاء سٹریٹ پر 'یو این ڈی پی' کے زیراہتمام درجنوں بھاری مشینیں دن رات کام کر کے کئی مہینوں سے بند سڑکوں کو کھول رہی ہیں۔
اس منصوبے کو غزہ کی تعمیر نو کی طویل راہ پر پہلا اور فیصلہ کن قدم سمجھا جا رہا ہے۔ 'یو این ڈی پی' کو امید ہے کہ یہ کوششیں بحالی کے منصوبوں کو تیز کرنے میں مدد دیں گی۔ تاہم حکام نے خبردار کیا ہے کہ یہ کام بہت سے وسائل اور وقت کا تقاضا کرتا ہے اور یہ نہایت تھکا دینے والا عمل ہے جسے مکمل ہونے میں کئی سال لگیں گے۔