زوبین گارگ کے مداحوں کا ملزمان پر حملہ، پولیس کی گاڑیاں نذرِ آتش
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
آسام کے بکسا ضلع میں مشہور گلوکار زوبین گارگ کی ہلاکت کے مقدمے میں گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیشی کے بعد جیل منتقل کرتے وقت پرتشدد احتجاج پھوٹ پڑا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بڑی تعداد میں موجود مشتعل مداحوں نے جیل کے باہر ملزمان کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور تین پولیس گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا، جس سے کئی پولیس اہلکار اور ایک صحافی زخمی ہوئے۔ پولیس نے حالات قابو کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔
ملزمان میں نارتھ ایسٹ انڈیا فیسٹیول کے آرگنائزر شیام کانو مہانتا، زوبین کے منیجر سدھارتھا شرما، کزن سندیپن گارگ، اور دو سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔
خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایم پی گپتا نے بتایا کہ دو دیگر ملزمان، شیکھر جیوتی گوسوامی اور امرت پربھا مہانتا، کو 17 اکتوبر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی زوبین کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کو جعلی قرار دیا۔
یاد رہے کہ زوبین گارگ 19 ستمبر کو سنگاپور میں ایک یاٹ پارٹی کے دوران سمندر میں تیراکی کرتے ہوئے ہلاک ہوئے تھے۔ آسام پولیس اور سنگاپور حکام کی تفتیش جاری ہے۔ جبکہ موجودہ حالات کے پیش نظر بکسا میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹی ایل پی احتجاج: ’ریاست اور عوام پر حملہ کرنے والے مظلوم نہیں‘
غزہ امن معاہدہ طے پا جانے کے بعد تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے لاہور سے احتجاج شروع ہوتے ہی پرتشدد ہو گیا لیکن ٹی ایل پی اور ان کے حامیوں کی جانب سے اس احتجاج کو مسلسل پُرامن قرار دیا جا رہا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی گئیں جس میں ٹی ایل پی کے کارکنان کو ہاتھوں میں ڈنڈے اٹھائے اور املاک کو نقصان پہنچاتے ہوئے دیکھا گیا۔ صارفین کا کہنا تھا کہ سڑکوں پر اُن کے کارکنوں کا طرزِ عمل کچھ اور کہانی سناتا ہے۔ یہ سب انتشار کے زمرے میں آتا ہے اور معاشرے کو ایسے رویوں سے نقصان ہی پہنچتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج میں پرتشدد واقعات، ’ٹی ایل پی کو فوری کالعدم قرار دیا جائے‘
ایک صارف کا کہنا تھا کہ فورسز پر فائرنگ کرنے والے، پولیس اہلکاروں پر حملے کرنے والے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور لوٹ مار کرنے والے ٹی ایل پی کے انتہا پسند ہیں۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا انہیں احتجاج کے نام پر سب کچھ کرنے کی کھلی چھوٹ ہے؟ اور پھر جب ریاست اپنی رٹ قائم کرتی ہے تو یہ خود کو مظلوم ظاہر کرنے لگتے ہیں لیکن ریاست پر حملہ کرنے والے کبھی مظلوم نہیں ہو سکتے۔
فورسز پر فائرنگ کرنے والے، پولیس اہلکاروں پر حملے کرنے والے، سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور لوٹ مار کرنے والے ٹی ایل پی کے انتہا پسند — کیا انہیں احتجاج کے نام پر سب کچھ کرنے کی کھلی چھوٹ ہے؟
پھر جب ریاست اپنی رٹ قائم کرتی ہے تو یہ خود کو مظلوم ظاہر کرنے لگتے ہیں۔
ریاست… pic.twitter.com/FOBqSYQnpS
— Iram (Summan) Dar ♌ (@summandar01) October 13, 2025
واضح رہے کہ ٹی ایل پی نے 10 اکتوبر کو راولپنڈی سے اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے تک مارچ کا اعلان کر رکھا تھا۔ تاہم رُکاوٹوں کے سبب یہ مارچ اسلام آباد نہیں پہنچ سکا اور انھوں نے لاہور سے مارچ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس احتحاجی مارچ کے شرکا نے مریدکے میں قیام کیا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ، ’یہ ایک پرتشدد جماعت ہے‘
پولیس حکام کا کہنا تھا کہ برسوں سے تحریک لبیک کے انتشاری احتجاج کے دوران مختلف مقامات پر پولیس سے اسلحہ چھینتے رہے ہیں۔ اور پولیس کے ریکارڈ کے مطابق یہ عناصر اب تک تقریباً 400 پولیس اہلکاروں کی بندوقیں لے جا چکے ہیں، اور وہ یہی اسلحہ بعد میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
حالیہ چند دنوں کے احتجاج میں بھی انہوں نے 4 پولیس کی گشت کرنے والی گاڑیاں اغوا کی ہیں، جن کے ساتھ پولیس اہلکاروں اور ان کے ہتھیار بھی لے لیے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد راولپنڈی راستے انٹرنیٹ سروس ٹی ایل پی ٹی ایل پی کالعدم سعد رضوی