میرپور میں تاریخ رقم: ویسٹ انڈیز نے بنگلہ دیش کے خلاف ون ڈے میں صرف اسپنرز آزمائے
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
ڈھاکہ کے معروف علاقے میرپور میں پہلے ون ڈے میں بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے درمیان اسپن کی جنگ کے بعد دوسرے ون ڈے میں ویسٹ انڈیز نے حیران کن حکمت عملی اپنائی۔
یہ بھی پڑھیں: ویسٹ انڈیز کا عروج اور انضمام کی ناقابل شکست اننگز
میرپور کے اسی میدان میں ویسٹ انڈیز نے اننگز کے آغاز سے ہی 5 اسپنرز کا استعمال کیا جو کہ ایک تاریخی لمحہ ہے۔
اوپن اٹیک سے اینڈ تک صرف اسپنرز ہی وکٹ کے دونوں سروں سے بولنگ کرتے دکھائی دیے۔
ویسٹ انڈیز کا اسپن پر انحصار، منفرد حکمت عملیپہلے ون ڈے میں شکست کے بعد جہاں بنگلہ دیشی اسپنرز نے میچ پر گرفت مضبوط رکھی ویسٹ انڈیز کی ٹیم دوسرے میچ میں بھرپور تیاری کے ساتھ میدان میں اتری۔ انہوں نے صرف ایک یا 2 نہیں بلکہ 5 اسپنرز کو استعمال کیا جنہوں نے اننگز کے ابتدائی اوورز سے بولنگ کی۔
یہ ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں صرف 5واں موقع ہے کہ کسی فل رکن ٹیم نے دونوں اینڈز سے اسپنرز کے ذریعے اننگز کا آغاز کیا ہو۔
اس سے قبل یہ منظر 3 بار ڈھاکہ میں ہی دیکھا گیا۔ بنگلہ دیش کی جانب سے 2 بار سنہ 2018 میں اور ایک بار سنہ 2022 میں۔ اس کے علاوہ صرف ایک بار ایسا نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان سنہ 2017 میں ہملٹن میں ہوا جب جیتان پٹیل اور مچل سینٹنر نے بولنگ کا آغاز کیا۔
مزید پڑھیں: ویسٹ انڈیز کی تاریخ ساز فتح، 34 سال بعد پاکستان کے خلاف سیریز جیت لی
مزید حیران کن بات یہ ہے کہ آج سے پہلے صرف 5 بار کسی کپتان نے ابتدائی 4 بولرز اسپنرز کے طور پر استعمال کیے اور وہ تمام مواقع ایسوسی ایٹ ٹیموں کے درمیان ہوئے۔ لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ فل رکن ممالک کے درمیان کسی ون ڈے میچ میں ابتدائی 5 بولرز اسپنرز ہوں یعنی ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔
ڈھاکہ کی پچ کی سست رفتار اور گھماؤ کے پیش نظر یہ حکمت عملی سودمند ثابت ہوئی۔ ویسٹ انڈیز نے خاص طور پر ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسپنر عقیل حسین کو کیریبین سے بلا کر ٹیم میں شامل کیا۔
اس وقت تک ویسٹ انڈیز کے لیے عقیل حسین، روستن چیز، خاری پیئر، گُڈاکیش موٹی اور الِک اتھناز باؤلنگ کر چکے ہیں۔ 28 اوورز کے اختتام پر بنگلہ دیش نے 4 وکٹوں کے نقصان پر 96 رنز بنائے ہیں۔
مزید پڑھیں: ویسٹ انڈیز کے سابق آل راؤنڈر برنارڈ جولیئن 75 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
گزشتہ میچ میں بنگلہ دیش نے اسپن پر انحصار کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز کو 74 رنز سے شکست دی تھی جہاں نوجوان اسپنر رشاد حسین نے 6 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ امکان ہے کہ بنگلہ دیش اس میچ میں بھی اسپن کا سہارا لے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بولنگ میں صرف اسپنرز کا استعمال میرپور ڈھاکہ ون ڈے میں 5 اسپنرز ویسٹ انڈین ٹیم کا منفرد ریکارڈ ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بولنگ میں صرف اسپنرز کا استعمال میرپور ڈھاکہ ون ڈے میں 5 اسپنرز ویسٹ انڈین ٹیم کا منفرد ریکارڈ ویسٹ انڈین کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز نے کے درمیان بنگلہ دیش ون ڈے میں میچ میں
پڑھیں:
برطانوی یونیورسٹیوں میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے طلبا کے داخلوں پر پابندی، سخت پالیسی نافذ
برطانیہ کی کئی جامعات نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے طلبہ کے داخلوں پر پابندیاں یا سخت شرائط عائد کردی ہیں۔ یہ اقدامات ہوم آفس کی جانب سے سخت امیگریشن قوانین اور مبینہ ویزا کے غلط استعمال کے خدشات کے بعد کیے گئے ہیں۔
برطانیہ کی 9 جامعات نے دونوں ممالک کے طلبہ کو ویزا کے لیے ہائی رسک کیٹیگری میں رکھ کر داخلوں کی پالیسی مزید سخت کردی ہے تاکہ وہ اپنی اسپانسرشپ کی حیثیت برقرار رکھ سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی طلبا کے لیے سنہری مواقع، اس مہینے سے شروع ہونے والی دنیا کی بہترین اسکالرشپس کونسی ہیں؟
یونیورسٹی آف چیسٹر نے پاکستان سے نئے داخلے خزاں 2026 تک معطل کردیے ہیں۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ حال ہی میں ویزا مسترد ہونے کی غیر معمولی شرح سامنے آئی ہے۔
یونیورسٹی آف وولورہیمپٹن نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے طلبہ کی انڈر گریجویٹ درخواستیں قبول کرنا روک دی ہیں، جبکہ یونیورسٹی آف ایسٹ لندن نے بھی پاکستان سے داخلے عارضی طور پر بند کر دیے ہیں۔
دیگر جامعات جیسے سنڈر لینڈ، کوونٹری، ہرٹفورڈ شائر، آکسفورڈ بروکس، گلاسگو کیلیڈونین اور بی پی پی یونیورسٹی بھی داخلوں میں کمی یا پابندیوں کی پالیسی پرعمل کررہی ہیں۔
یہ اقدامات اس لیے کیے گئے ہیں کہ ستمبر سے نافذ ہونے والے نئے ضابطوں کے تحت اسپانسر کرنے والی جامعات کے لیے ویزا مسترد ہونے کی زیادہ سے زیادہ شرح 10 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کردی گئی ہے، جبکہ پاکستانی درخواستوں کی مسترد ہونے کی شرح 18 فیصد اور بنگلہ دیشی درخواستوں کی شرح 22 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی مباحثہ پاکستانی طلبا نے دو تہائی اکثریت سے جیت لیا
رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے طلبا ملا کر 30 ہزار سے زیادہ ویزا مسترد ہونے کے واقعات میں نصف سے زیادہ حصہ رکھتے ہیں۔ اسی عرصے میں دونوں قومیتوں کی جانب سے سیاسی پناہ کی درخواستوں میں بھی اضافہ ہوا ہے، جن میں زیادہ تر طلبا وہ ہیں جو پہلے تعلیم یا ملازمت کے ویزا پر برطانیہ آئے تھے۔
بین الاقوامی تعلیم کے ماہر وِنچینزو رائمو نے کہا کہ یہ صورتحال کم فیس والی جامعات کے لیے بڑا مسئلہ بن گئی ہے کیونکہ چند منفی کیسز بھی ان کی اسپانسرشپ کے لیے خطرہ پیدا کر دیتے ہیں۔
داخلوں کے مشیروں نے بھی ان پابندیوں پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔ لاہور کی ایڈوانس ایڈوائزرز کی سربراہ مریم عباس نے کہا کہ اصل طلبا کے لیے یہ فیصلے انتہائی مایوس کن ہیں کیونکہ ان کے کیسز آخری مرحلے میں مسترد ہورہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں پاکستانی طلبا کے لیے کونسی اسکالرشپس دستیاب ہیں؟
ان کے مطابق کمزور نگرانی کے باعث کچھ ایجنٹس نے اسٹوڈنٹ روٹ کو پیسے کمانے کا ذریعہ بنا دیا ہے۔
جامعات کی نمائندہ تنظیم یونیورسٹیز یو کے انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اب جامعات کو اپنے داخلوں کے ذرائع میں وسعت لانا ہوگی اور درخواستوں کی جانچ مزید سخت کرنی ہوگی تاکہ اسپانسرشپ برقرار رکھی جاسکے۔
برطانیہ کے محکمہ داخلہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت غیر ملکی طلبا کو اہمیت دیتی ہے، تاہم یہ بھی ضروری ہے کہ برطانیہ آنے والے طلبا حقیقی ہوں اور جامعات اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بنگلہ دیش پابندی پاکستان داخلہ سخت پالیسی