برطانوی پاکستانی نے گاڑی پر لندن سے لاہور کا سفر محض 5 دنوں میں کیسے مکمل کیا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT
لندن سے پاکستان تک طویل سفر، وہ بھی گاڑی پر، سننے میں مشکل ضرور لگتا ہے لیکن ایک برطانوی پاکستانی تاجر نے رینج روور گاڑی میں لندن سے لاہور کا سفر 5 دنوں میں مکمل کیا ہے، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
فہیم احمد نے بتایا کہ یہ سفر ان کا اور ان کے جرمن دوست جنید کا تھا، جو دونوں ڈرائیور تھے اور یہ نان اسٹاپ سفر تھا۔ 5 دن میں برطانیہ سے پاکستان پہنچے جبکہ لاہور سے واپس برطانیہ پہنچنے میں 6 دن لگے۔
British Pakistani trader Fahim Ahmed travels from London to Lahore in record-breaking five days pic.
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) October 20, 2025
ان کا کہنا تھا کہ سفر کا مقصد دنیا کو یہ دکھانا تھا کہ ایسا ممکن ہے۔ دوران سفر صرف ایک بار ایران میں ایک رات کے لیے رکے، اور یہ تجربہ ان کے لیے انتہائی شاندار رہا۔ انہوں نے بتایا کہ کم فیول استعمال ہوا، جو صرف ایک طرف کا خرچہ تقریباً 550 پاؤنڈز تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی میاں بیوی جنہوں نے گاڑی پر 22 ممالک کا سفر کرکے ریکارڈ قائم کردیا
فہیم احمد نے یہ منفرد سفر اپنے والدین کے نام منسوب کیا جو اس دنیا میں نہیں ہیں اور جن کی تدفین نارووال میں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ جہاز کے ذریعے سفر تو کرتے ہیں، لیکن روڈ کے ذریعے اپنی والدین کی قبر پر فاتحہ پڑھنے کا تجربہ الفاظ سے بیان کرنا مشکل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس دوران وہ 22 ممالک سے گزرے، جن میں فرانس، بیلجیم، نیدرلینڈز، جرمنی، آسٹریا، ترکی اور ایران شامل ہیں۔ فہیم احمد نے کہا کہ گاڑی میں کوئی خرابی نہیں آئی اور اس تجربے کو دنیا کے ہر شخص کو کرنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
لندن سے لاہورذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لندن سے لاہور
پڑھیں:
برطانیہ، پاکستانی طلبا کے داخلوںپر پابندی؛ تعلیمی ویزے بند
برطانیہ (ویب ڈیسک) 9 بڑی یونیورسٹیوں نے پاکستان اور بنگلادیش سے آنے والے نئے طلبا کے داخلے وقتی طور پر معطل کر دیئے جس کی وجہ بھی سامنے آگئی۔
برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ متعدد طلبا نے تعلیمی ویزوں پر آنے کے فوری بعد سیاسی پناہ کی درخواستیں دیکر مستقل سکونت کی راہ ہموار کرنا چاہی تھی۔
جس کے باعث برطانوی حکومت نے پاکستان اور بنگلادیش کو ہائی رسک کیٹیگری میں رکھ دیا اور تعلیمی ویزے روک دیئے یا شرائط کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے برطانوی جامعات کو حکم ملا ہے کہ سخت اسکرونٹی کے بعد صرف ایسے طلبا کو داخلہ دیا جائے جن کا مقصد صرف اور صرف تعلیم حصول ہو۔
جامعات کو یہ ہدایت بھی جاری کی گئی ہے کہ ایسے طلبا کو داخلے نہ دیئے جائیں جو ویزا سسٹم کی باریکیوں کا یا مختلف استثنیٰ کا ناجائز استعمال نہ کریں۔
یہی وجہ ہے کہ اب پاکستانی طلبا کی تقریباً 20 فیصد ویزا درخواستیں مسترد ہو رہی ہیں۔
برطانیہ کے سرحدی سیکیورٹی کی وزیر ڈیم انجیلا ایگل نے واضح کیا کہ تعلیم کے نام پر برطانیہ میں مستقل رہائش حاصل کرنے کی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی۔
انھوں نے مزید کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ یونیورسٹیاں داخلے کے طریقہ کار مزید سخت کریں تاکہ غلط مقاصد کے لیے داخلہ لینے والوں کی حوصلہ شکنی ہو۔