پاک افغان دوحہ جنگ بندی معاہدہ صحیح سمت میں پہلا قدم ہے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 19th, October 2025 GMT
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دوحہ میں رات گئے طے پانے والے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہیں، یہ صحت سمت میں پہلا قدم ہے۔
ایکس پر اسحاق ڈار نے لکھا کہ برادر ملک قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردار کو سراہتے ہیں، ہم ایک ٹھوس اور قابل تصدیق نگرانی کے طریقہ کار کے قیام کے منتظر ہیں، جس کی میزبانی ترکیہ کی طرف سے کی جانے والی اگلی میٹنگ میں کی جائے گی۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی لکھا کہ نگرانی کا طریقہ کار ضروری ہےتاکہ افغان سرزمین سے پاکستان کی طرف اٹھنے والی دہشت گردی کے خطرے سے نمٹا جا سکے، مزید جانوں کے ضیاع کو روکنے کے لیے تمام کوششیں بروئے کار لانا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ قطر کی میزبانی اور ترکیہ کی ثالثی میں دوحہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان 13 گھنٹے طویل مذاکرات ہوئے ہیں جس میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
یورپی یونین کے رہنماؤں نے یوکرین میں امن معاہدہ مسترد کر دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251203-01-16
اسلام آ باد (مانیٹر نگ ڈ یسک) یورپی یونین کے رہنماؤں نے یوکرین اور یورپی ممالک کے بغیر یوکرین میں امن معاہدے کو مسترد کر دیا۔ چائنا ڈیلی کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون، جرمن چانسلر فریڈرک مرز اور دیگر یورپی رہنماؤں نے واضح طور پر یوکرینیوں اور یورپیوں کے بغیر یوکرین میں امن معاہدے کے مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے۔ فرانسیسی صدر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ منجمد روسی اثاثوں، سلامتی کی ضمانتوں اور یوکرین کے یورپی یونین میں ممکنہ الحاق سمیت مسائل پر صرف یورپیوں کے ساتھ ہی حتمی شکل دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ آج ایسا کوئی حتمی امن منصوبہ موجود نہیں ہے۔ اس موقع پر یوکرین کے صدر میر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین نے جنگ کو باوقار طریقے سے ختم کرنے کی کوشش کی، ٹھوس سیکورٹی ضمانتوں کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مستقبل کے مذاکرات میں علاقائی مسئلہ سب سے مشکل ہوگا۔ قبل ازیں دونوں رہنمائوں نے دیگر یورپی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ امریکی اور یوکرینی مذاکرات کاروں سے بھی بات چیت کی۔دریں اثنا جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ جرمنی یوکرینی قیادت پر کوئی امن منصوبہ زبردستی مسلط کرنے کی مخالفت کرے گا۔ لیٹویا کے صدر ایڈگرس رنکیوکس نے کہا کہ یوکرین میں ممکنہ امن معاہدے پر یورپ کو بھی مذاکرات میں شامل کیا جانا چاہیے۔