اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیرریلوےحنیف عباسی  نے سماء نیوز کے پروگرام ’ میرے سوال‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا اسٹینڈ وہی ہے جو پہلے تھا، ہمارا اسٹینڈ ہے کہ جو دہشتگرد چھپے ہوئے ہیں ان کو ہمارے حوالے کریں یا پھر ان سے ہتھیار لے کر معافی تلافی کروائیں ، اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی دوسری چوائس نہیں ہے۔

وزیر ریلوے نے کہا کہ  اگر ہم آپس میں کلیئر نہ ہوتے تو بھارت سے جنگ نہ جیت پاتے، فیلڈ مارشل  نے اوور سیز پاکستانیوں کے کنونشن میں تقریر کی تھی ، اس پوری تقریر کو انہوں نے بھارت کے خلاف جنگ میں عملی جامہ پہنایا، اس جنگ کے بعد خارجہ پالیسی اچھی ہوئی ،اس سے پہلے نہیں دیکھی، ہم اوور کانفیڈنس نہیں ہیں ،پریشانی  کی ضرورت نہیں ہے۔

ایک اور بڑی کامیابی ، پکتیکامیں گل بہادرگروپ کیخلاف کارروائی، خوارج کمانڈر سمیت 70سے زائددہشتگرد ہلاک ، سیکیورٹی حکام

ان کا کہناتھا کہ جب سےہم نے پاکستان کو سنبھالا تو ملک وینٹی لیٹر پر تھا، لوگ کہتے تھے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو گا مگر نہیں ہوا، سعودی عرب سے جو معاہدہ ہوا ہے وہ چھوٹی بات نہیں ہے، حرمین شریفین کی حفاظت کی ذمہ داری ہمارے حصے میں آئی ہے، جو سعودیہ کے پاس ہے وہ ہمارا ہے جو ہمارے پاس ہے وہ سعودیہ کا ہے، دنیامیں امن اس کو ملتا ہے جو طاقت کا مظاہرہ کرے، کمزور کو کوئی امن نہیں ملتا، ہمارے پاس پیسے نہیں تھے مگر صلاحیت تھی،بہترین فوج اور ایئرفورس ہے، ایرانی پارلیمنٹ میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگے، امریکا پاکستان کو گھاس نہیں ڈالتا تھاآج 57بار ٹرمپ نے کہا 7 جہاز گرائے گئے۔

پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کو وعدوں پر عمل درآمد کے لیے ایک ماہ کا وقت دیدیا

حنیف عباسی نے کہا کہ ٹرمپ آج وزیراعظم  شہبازشریف اور فیلڈ مارشل  کا بار بارحوالہ دیتے ہیں، جس طرح شہبازشریف نے پاکستان کی نمائندگی کی قابل رشک ہے، ایران پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے،  افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے پاکستان نے پابندی لگا دی ہے، اس حوالے سے افغانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے، شہدا کے لاشوں کی بےحرمتی کریں تو تجارت کا سوال پیدا نہیں ہوتا، مودی نے کئی بار دہرایا تھا کہ کوئی گڈ اور بیڈ طالبان نہیں، بھارت نے ایک شخص کو اپنے پاس بلا کر پیسے دیئے ہوں گے، 5ایمبولینس دی ہیں، مکمل معلومات ہیں بھارت نے کیش افغان وزیر خارجہ کو دیا ہے،  طالبان حکومت سے 13 لوگ عراق کے ذریعہ بھارت سے متواتر کیش وصو ل کر رہے ہیں، 13لوگوں کو بھارت بریف کیس بھر کر پیسے دیتا ہے،ان کی باریاں ہوتی ہیں، یہ سلسلہ ایک سے ڈیڑھ سال سے چل رہا ہے۔

چین ماڈرن وار فیئر کی یونیورسٹی ہے، پاکستان وہاں پی ایچ ڈی کا سٹوڈنٹ ہے اور بھارت ابھی پہلی جماعت میں داخلہ لینے کی کوشش کررہا ہے، تجزیہ کار عثمان شامی

انہوں نے کہا کہ جب سےبی ایل اے کو سپورٹ کر رہے ہیں،ٹی ٹی پی کو کے پی میں بھجواتے ہیں ، تب سے یہ سلسلہ چل رہا ہے، ایران کو سمجھ آئی  ،جنگ کے دوران افغانی اور بھارتی اسرائیل کے لیے جاسوسی کر رہا تھا، پھر انہوں نے افغان مہاجرین کو نکالنا شروع کر دیا، انہوں نے سمجھا تھا کہ پاکستان تجارت بند کرے گا تو ہم چاہ بہار سے کریں گے، آج ایران نے بھی پابندی لگا کر بارڈر بند کر دیا ہے، وہ افغانی جو دہشتگردی میں سہولت کار نہ ہو ہمارے لیے قابل احترام ہے، پاکستان کی سالمیت پر کوئی کمپرومائز نہیں ہونا چاہے۔

 پروفیسر صاحبہ سے ملنے گیا انہوں نے ذکر کیا کہ دہلی، لدھیانہ اور بمبئی سے متعدد خواتین و حضرات کی خواہش ہے کہ انہیں بھی کسی تقریب میں پاکستان مدعو کیا جائے

ان کا کہناتھا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ،امن تب آئے گاجب دشمن کو جواب دیں گے پھروہ مذاکرات کی میز پرآئے گا، دوحہ میں کہیں گے دہشتگردوں  کی سپورٹ بند کریں ، ہم نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکست دی ہے،  ہم نے اپنے شہدا کے جنازے اٹھائے اسکے بعد بھی ہم کمپرومائز کریں، فیلڈ مارشل نے کہا میرا ایک شہید ایک ہزار افغانیوں کے برابر ہے، افغانیوں پر اعتبار نہیں کیا جا سکتا، 40سے زائد وفد اس سال ان کو سمجھانے گئے ہیں، انہوں نے ہمارے بچوں پر شب خون مارا پھر ہم نے ان کی ٹھیک ٹھکائی کی ۔ 

زلزلے کی تباہی ہر طرف پھیلی تھی، کھلے آسمان تلے آباد خیمہ بستیاں انسانی المیے کی داستانوں سے بھری تھیں، غمگین چہرے مستقبل کی فکر سجائے تھے 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نے کہا تھا کہ

پڑھیں:

امیر متقی کے دورہ بھارت کی وجہ سے پاک افغان اختلافات میں اضافہ ہوا، ہارون رشید

سینیئر صحافی اور افغان امور کے ماہر ہارون رشید کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان طالبان کے بارے میں غلط اندازے لگائے تھے اور وہ اور ٹی ٹی پی ایک ہی ہیں۔

وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا نہیں تھا کہ شاید ان کو اقتدار مل جائے گا اور پھر اقتدار ملنے کے بعد وہ کس طرح کا رویہ رکھیں گے حالانکہ ہمیں ان کے پہلے دور اقتدار میں ان کے طرز عمل کے کچھ اشارے مل گئے تھے جب انہوں نے ڈیورنڈ لائن کا مسئلہ مستقل طور پر حل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی افغان پالیسی کتنی درست، افغانستان پر ہمارا کنڑول کتنا تھا، سابق کور کمانڈر پشاور کا تبصرہ

ہارون رشید نے کہا کہ اس لیے یہ سمجھنا  کہ وہ پاکستان کے خلاف نہیں جائیں گے تو یہ خام خیالی تھی جو کہ اب بالکل واضح ہو کر اور بڑے تلخ اور کرخت انداز میں ہمارے سامنے آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کمیونٹی کے ساتھ مل کر ایک جدوجہد ہوئی، پہلے سوویت یونین کے خلاف اور پھر امریکا کے خلاف، اس کے نتیجے میں جو فتوحات ملی اس میں یقیناً زیادہ حصہ طالبان کا تھا لیکن اس میں جو سپورٹ ساری انٹرنیشنل کمیونٹی کی تھی تو اگر طالبان یہ سمجھتے ہیں کہ انہوں نے خود ہی عالمی قوتوں کو شکست دے لی تھی تو وہ غلط ہیں۔

ہارون رشید کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں افغان طالبان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کے انڈیا کے دورے کی وجہ سے بھی دونوں ممالک کے اختلافات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ ایک ٹرننگ پوائنٹ کی حیثیت رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تو بالکل اس دورے کو پسند نہیں کیا گیا اور جو ریاستی بیانات سامنے آ رہے ہیں اس سے یہی لگتا ہے کہ ان کے لیے یہ قابل قبول نہیں تھا تو وہاں جانا پھر 7 دن بیٹھنا اور پھر جس طرح کی وہاں سے بات کرنا اس نے میرے خیال میں ٹینشن کو کافی بڑھادیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو یہ ٹی ٹی پی کا مسئلہ چل رہا تھا اور جو حملوں میں تیزی آئی تھی اور دوسری وجہ یہ بھی تھی کہ پاکستانی جوان بڑی تعداد میں اپنی جانیں کھو رہے تھے، شہید ہو رہے تھے تو اس لیے ریاست کو کہیں نہ کہیں فیصلہ کرنا پڑا کہ اب بہت ہو گیا، اتنا زیادہ جانی نقصان ہم برداشت نہیں کر سکتے، اب کچھ مقابلہ ہونا ضروری ہے۔

ہارون رشید نے کہا کہ پاکستان نے افغان طالبان کو 4 سال ’ہنی مون پیریڈ‘ دیا، اونچ نیچ چلتی رہی لیکن ایک نرم قسم کا ورکنگ ریلیشن تھا اور دورے بھی ہو رہے تھے، آنا جانا بھی تھا لیکن یہ جو ابھی اضافہ ہوا ہے اور سینیئر ملٹری افسران شہید ہو رہے ہیں تو وہ پاکستانی ریاست کے لیے قابل قبول نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سمجھنا کہ طالبان اور ٹی ٹی پی 2 مختلف گروپس ہیں یہ بھی ایک بڑی خام خیالی تھی۔

مزید پڑھیے: امید ہے کہ افغانستان کی قیادت بھارت کی چال میں نہیں آئے گی، احسن اقبال

ہارون رشید نے کہا کہ تنظیمی لحاظ سے یقیناً 2 الگ گروہ ہیں لیکن سب سے اہم نکتہ جس پر یہ دونوں متفق ہیں وہ ان کے نظریات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی تو ملا محمد عمر کو بھی اپنا لیڈر مانتی تھی اور ان کی بیعت کی ہوئی تھی اور امریکا کے خلاف بھی پاکستانی طالبان وہاں جا کر لڑتے رہے ہیں تو یہ رشتہ اب بھی قائم ہے اور افغان طالبان کسی قیمت پر یہ تعلق ختم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

ہارون رشید نے کہا کہ اگر وہ خواتین کی تعلیم کے معاملے پر پوری دنیا کے سامنے ڈٹ سکتے ہیں تو پاکستان کے دباؤ کے سامنے بھی ڈٹ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ آگے چل کر پتا چلے گا کہ یہ ایک بڑی حماقت کر رہے ہیں یا ایک کیلکولیٹڈ رسک لے رہے ہیں لیکن بہرحال یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کہ نظریاتی طور پر ان کو کس طرح الگ کیا جائے، جب تک نظریاتی طور پر دوری پیدا نہیں ہوگی، یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا اور اس محاذ پر پاکستان نے اتنا کام نہیں کیا کہ ان کو فکری طور پر کیسے الگ یا کمزور کیا جائے۔

مزید پڑھیں: افغانستان نے پاکستان سے تنازع بطور پراکسی بھارت کے اشارے پر شروع کیا، خواجہ آصف

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بات مانی جائے تو وہ وہاں موجود ہیں، وہیں سے آپریٹ کر رہے ہیں، پلاننگ بھی وہیں سے ہو رہی ہے اور خود افغان حکام نے بھی مانا تھا کہ کچھ لوگوں کو بارڈر سے دور علاقوں میں منتقل کیا گیا ہے یہ دراصل یہ تسلیم کرنا تھا کہ ان کا وجود وہاں موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب جغرافیائی طور پر ان کو کہیں اور لے جانا مقصد حاصل نہیں کرتا اور ٹی ٹی پی اس سپورٹ کے بغیر سروائیو نہیں کر سکتی، خاص طور پر جس طرح قبائلی اضلاع میں ان کے خلاف آپریشن ہوئے، اور جس طرح وہ کمزور کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیے: پیرول پر رہا کریں، افغانستان کا مسئلہ حل کر دوں گا، عمران خان کی پیشکش

ہارون رشید نے کہا کہ اب دوبارہ اٹھنا اور جان پکڑنا یہی ظاہر کرتا ہے کہ سنہ 2021 میں افغان طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد ٹی ٹی پی کے حملے بڑھے ہیں اور ان کی مالی و دیگر سپورٹ میں اضافہ ہوا ہے اور وہ دوبارہ بحال ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • بھارتی حکومت نے افغانستان کے وزیر خارجہ کو کیش پیسے دیے، حنیف عباسی
  • چار دن کی جنگ میں پاکستان کو عظیم فتح ملی بھارت قیامت تک اس شکست کو بھلا نہیں سکتا،وزیراعظم
  • طالبان حکومت کو خطے میں قیام امن اپنا کردار ادا کرنا ہوگا:ترجمان دفتر خارجہ
  • امیر متقی کے دورہ بھارت کی وجہ سے پاک افغان اختلافات میں اضافہ ہوا، ہارون رشید
  • افغانستان میں کشیدگی کا ذمہ دار کون؟ پاکستان کا سخت مؤقف اور طالبان کی خوش فہمی
  • کسی اور کی زمین لینی نہیں اور ریلوے کی زمین چھوڑنی نہیں‘حنیف عباسی
  • افغان جارحیت
  • افغان طالبان نے بھارت کی شہ پر حملہ کیا، وزیراعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی ملاقات، ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال