اعلان کر رہا ہوں عاصم منیر چیف آف ڈیفنس فورسز ہیں، ہماری مرضی جب چاہیں نوٹیفکیشن کا اعلان کردیں، حنیف عباسی
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ وہ یہ اعلان کر رہے ہیں کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر ’’چیف آف ڈیفنس فورسز‘‘ ہیں، اور اُن کے مطابق جنرل عاصم منیر فیلڈ مارشل بھی ہیں، جس کا ذکر وہ دو دن پہلے کر چکے ہیں۔
نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ممکن ہے نوٹیفکیشن جاری ہو بھی چکا ہو، حکومت جب مناسب سمجھے اعلان کر دے گی۔ ان کے مطابق فیلڈ مارشل کے منصب کے ذریعے اللہ نے پاکستان کو جو عزت دی ہے وہ بے مثال ہے، اور بھارت کے طیارے گرانے کا اقدام دنیا تسلیم کرتی ہے۔
سعودی عرب کی ثالثی میں پاک افغان خفیہ مذاکرات کا پہلا دور بغیر کسی پیشرفت کے ختم ہوگیا
پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ ان کی امیدیں ’’بلی کے خواب میں چھیچھڑے‘‘ جیسی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے جیلیں ضرور کاٹی ہیں لیکن کبھی ریاست کے خلاف سازش نہیں کی۔ آرمی چیف کی تعیناتی کے وقت کس نے لانگ مارچ اور دباؤ ڈالا تھا، یہ سب تاریخ کا حصہ ہے، مگر اس سب کے باوجود عاصم منیر ہی آرمی چیف بنے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ آصف کو جنرل قمر جاوید باجوہ پر بات نہیں کرنی چاہیے کیونکہ وہ خود بھی اُن سے فائدہ اٹھا چکے ہیں۔ جو شخص اپنا فائدہ بھول جائے، وہ موجودہ حکومت کے بارے میں بھی ایسے ہی بیانات دے گا۔ حنیف عباسی نے کھل کر کہا کہ ان کی خواجہ آصف سے بول چال بند ہے اور وہ ایسا تعلق نہیں رکھنا چاہتے۔
لاہور میں نوجوان کے اغوا اور قتل کا ڈراپ سین، مقتول کا قریبی دوست ریٹائرڈ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل گرفتار
انہوں نے وضاحت کی کہ شہباز شریف کے پاس بے شمار انتظامی ذمہ داریاں ہیں، وہ کسی کی صلح کرانے نہیں بیٹھے۔ اسحاق ڈار کے ساتھ ان کا ’’روحانی تعلق‘‘ ہے اور وہ انہیں پیر صاحب کہتے ہیں، مگر ڈار نے کبھی خواجہ آصف کے خلاف بولنے کا نہیں کہا۔
مولانا فضل الرحمان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ قابلِ احترام ہیں، مگر مریم نواز سے متعلق اُن کی رائے درست نہیں تھی۔ اگر وہ مریم نواز کو بیٹی کہتے ہیں تو پھر بیٹی کے بارے میں ایسی بات نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب فیض حمید طاقت میں تھے تو انہیں لگتا تھا کہ کوئی اُنہیں نہیں دیکھ رہا، حالانکہ ان کی سرگرمیوں کی ریکارڈنگ ہو رہی تھی۔ دشمن تو چاہتا تھا کہ ادارے تقسیم ہوں، لیکن اگر اندر سے کوئی ایسی حرکت کرے تو پھر پکڑا ہی جاتا ہے۔
ایڈز کے مریض نفرت نہیں، ہمدردی کے حقدار ہیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: حنیف عباسی اعلان کر انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
چیف آف ڈیفنس فورسز کے نوٹیفکیشن کے اجراء کی مدت مقرر نہیں، تاخیر سے آئینی یا انتظامی خلا نہیں ہوتا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت کی جانب سے حال ہی میں قائم کیے گئے چیف آف دی ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے عہدے کے باضابطہ نوٹیفکیشن پر غور جاری ہے، تاہم حالیہ ترامیم کے مطالعے سے واضح ہوتا ہے کہ نوٹیفکیشن کے اجراء کی کوئی قانونی مدت مقرر نہیں کی گئی، اور اس میں تاخیر سے کوئی آئینی یا انتظامی خلاء بھی پیدا نہیں ہوتا۔ پاک فوج کی کمان مکمل طور پر اور بدستور موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کے پاس ہے، جو اس وقت 27ویں آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل کے عہدے پر بھی فائز ہیں اور اس ترمیم میں دی گئی تمام استثنیٰ اور تحفظات کے حامل ہیں۔ آرمی ایکٹ کو 27ویں ترمیم کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کیلئے منظور کردہ پاک آرمی (ترمیمی) ایکٹ 2025ء واضح طور پر کہتا ہے کہ آرمی چیف کی مدتِ ملازمت اس وقت دوبارہ شروع ہوگی جب آرمی چیف کیلئے بیک وقت سی ڈی ایف کے دہرے عہدے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔ ترمیم کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ہونے والی پہلی تقرری ایک نئی مدت کا آغاز کرے گی، آئینی ترمیم کے ساتھ ملا کر پڑھنے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ موجودہ عہدیدار کو نوٹیفکیشن کے اجراء کی تاریخ سے شروع ہونے والی مکمل پانچ سالہ مدت مل جائے گی۔ قانون یہ بھی واضح کرتا ہے کہ موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف کی جاری مدت کو نوٹیفکیشن کے شائع ہونے والے دن سے ’’از سر نو شروع‘‘ (Deemed to have Recommenced) ہونے والا عہدہ تصور کیا جائے گا۔ حالیہ قانون سازی میں چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کے نوٹیفکیشن کے اجراء کے حوالے سے کوئی لازمی مدت مقرر نہیں کی گئی، جس سے حکومت اور عسکری قیادت کو یہ لچک ملتی ہے کہ وہ مرحلہ وار اقدامات اپنی سہولت کے مطابق انجام دے سکیں۔ جب تک نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا، آرمی چیف مکمل اختیارات کے ساتھ اپنی کمان اور آپریشنل کنٹرول برقرار رکھتے ہیں، جس میں کوئی خلل نہیں آتا۔ ترامیم کے تحت، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے عہدے کو بھی ختم کر دیا گیا ہے اور اس کی جگہ کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا نیا عہدہ قائم کر دیا گیا ہے، جو نئے بنائے گئے چیف آف دی ڈیفنس فورسز کے ماتحت ہوگا۔ کمانڈر کا تقرر، دوبارہ تقرر اور عہدے میں توسیع (ہر ایک تین سالہ مدت کیلئے) وزیر اعظم کے مکمل اختیار میں ہوگی اور انہیں عدالتی نظر ثانی سے بھی محفوظ قرار دیا گیا ہے۔ حکومت کا موقف ہے کہ یہ تبدیلیاں مسلح افواج میں ’’کثیرالجہتی انضمام، تنظیمِ نو اور بہتر مشترکہ صلاحیت‘‘ کو یقینی بنانے کیلئے ہیں۔ یہ مقاصد پاکستان آرمی ایکٹ کی ترمیم شدہ شق 8A میں واضح طور پر درج ہیں۔ اب جبکہ آئینی اور قانونی ڈھانچہ مکمل ہو چکا ہے، سب کی نظریں حکومت کے زیر التواء نوٹیفکیشن پر ہیں جو جاری ہوتے ہی نئے کمانڈ اسٹرکچر کا باضابطہ آغاز کرے گا اور پاکستان کے نئے دفاعی نظام کے تحت آرمی چیف کے عہدے کی مدت کا از سر نو تعین کرے گا۔ اسی دوران، وزیر دفاع خواجہ آصف نے سی ڈی ایف کی تعیناتی کے حوالے سے نوٹیفکیشن کے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بات کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔ حکومت نے گزشتہ ماہ کے اوائل میں ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) کا عہدہ تخلیق کیا تھا۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سی ڈی ایف نوٹیفکیشن کے حوالے سے غیر ضروری اور غیر ذمہ دارانہ انداز سے قیاس آرائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ آپ سب کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ اس ضمن میں کام شروع کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم جلد واپس آ رہے ہیں۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں نوٹیفکیشن مناسب وقت پر جاری کیا جائے گا۔ انہوں نے اصرار کیا کہ قیاس آرائیوں کیلئے کوئی گنجائش موجود نہیں۔
انصار عباسی