Jang News:
2025-12-06@14:01:59 GMT

ٹی ایل پی کے 36 سو فنانسرز کی نشاندہی کر لی: عظمیٰ بخاری

اشاعت کی تاریخ: 21st, October 2025 GMT

ٹی ایل پی کے 36 سو فنانسرز کی نشاندہی کر لی: عظمیٰ بخاری

پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری—فائل فوٹو

پنجاب کی وزیرِ اطلاعات عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کے 36 سو فنانسرز کی نشاندہی کر لی ہے، مالی مدد کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے ہوں گے، قبر کا استعمال کر کے چندہ اکٹھا کرنے اور اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دیں گے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ٹی ایل پی کی 130 مساجد حکومتی تحویل میں لی جا چکی ہیں، جبکہ اس کے 223 مدارس کی جیو ٹیگنگ کر لی گئی ہے، وفاقی حکومت کو اس جماعت کو بین کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے، امید ہے کہ اس شر پسند جماعت کو جلد بین کر دیا جائے گا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی مسجد کسی طور پر مسمار نہیں کی جا رہی، شیطانی و خرافاتی آئیڈیاز مذکورہ جماعت کے ذہن میں آتے ہیں، مساجد و مدارس کا نظم و نسق محکمۂ اوقاف کے زیرِ انتظام کیا جا رہا ہے۔

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کسی فرقے، جماعت یا گروہ کے خلاف ایکشن نہیں، دہشت گرد سوچ کے خلاف ایکشن ہے، والدین بچوں کو اس جماعت کی سرگرمیوں سے بچائیں، ورنہ ان پر دہشت گردی کے مقدمے ہوں گے، جو بچہ ایسی سرگرمی میں ملوث ہو گا اسے کہیں داخلہ ملے گا نہ ویزا، نہ ہی ملک میں کوئی سہولت ملے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ٹی ایل پی کے 6 مدارس حکومتی زمین پر بنائے گئے جن کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے ہوں گے، جماعت کے سربراہ اور ان کے بھائی کو ٹریس کیا جا رہا ہے، بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے، خود بھاگے ہوئے ہیں، لوگوں سے کہتے ہیں کہ باہر نکل آئیں اور آگ لگائیں۔

قبروں کا احترام کرتے ہیں، کسی کی قبر کہیں منتقل نہیں کی جا رہی: عظمیٰ بخاری

پنجاب کی وزیرِاطلاعات، عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ جو قبر جہاں ہے وہیں رہے گی لیکن قبر پر چندہ اکٹھا کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، قبروں کا احترام کرتے ہیں، کسی کی قبر کہیں منتقل نہیں کی جا رہی۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں پریشر گروپ بنیں، تمام حملوں کی باقاعدہ فوٹیجز موجود ہیں، شاہدرہ میں بھی پولیس اہلکار پر تشدد کی ویڈیو موجود ہے، سیاستدانوں اور صحافیوں کو دھمکی دینے کے لیے آرگنائزڈ سیل بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ قبر کا استعمال کر کے چندہ اکٹھا کرنے اور اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دیں گے، حکومت نے 330 مساجد کا انتظام سنبھال لیا ہے، تمام مساجد کھلی ہیں اور نماز کے لیے استعمال ہو رہی ہیں، ٹی ایل پی کے مدرسے بھی جلد کھول دیے جائیں گے، اہلسنت و الجماعت کے علماء کو ان مدارس کا کنٹرول دیا جائے گا، حکومت اس جماعت کے خلاف عدالتی کارروائی کو یقینی بنائے گی۔

پنجاب کی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ دہشت گردی کے 33 مقدمات میں نامزد افراد کو گرفتار کیا جائے گا، دونوں بھائیوں کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، ٹی ایل پی کے سربراہ کے 95 بینک اکاؤنٹس ہیں، مسروقہ و غیر مسروقہ جائیداد سیل کر دی گئی، ان کے گھر سے قیمتی سامان بھی برآمد ہوا، ان کے گھر سے ایک کلو 920 گرام سونا برآمد ہوا، 898 گرام چاندی، 68 نایاب گھڑیاں اور قیمتی چیزیں برآمد ہوئیں، انہوں نے بے نامی جائیدادیں خریدیں، علاقہ نو گو ایریا بنایا، ان کے ہیڈ کوارٹر کے آس پاس انہوں نے بے نامی جائیدادیں خرید رکھی تھیں، اس مذہبی جماعت کی لیڈر شپ کے خلاف کریک ڈاؤن چل رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بابا جی کی قبر کہیں بھی ٹرانسفر نہیں کی جا رہی، یہ بھی ہماری پالیسی نہیں ہے، قبر کا استعمال کر کے چندہ اکٹھا کرنا یا اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں ہو گی، دہشت گرد جماعتوں کو چندہ دینے والے 38 فنانسرز کی نشاندہی ہو چکی ہے، تمام اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں، مالی مدد کرنے والوں کے خلاف دہشت گردی کے مقدمے ہوں گے۔

وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں، انہیں کسی کا ایندھن بننے کی اجازت مت دیں، مریدکے کے مقدمات کے لیے اسپیشل پراسیکیوشن سیل قائم کر دیا گیا ہے، مریدکے میں 3 راہ گیر شہید ہوئے، 48 شہری زخمی ہوئے، واقعے میں 110 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، 18 اہلکار گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے، واقعے میں 8 پولیس وینز کو آگ لگائی گئی،اسلحے سمیت پولیس وینز پر قبضہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ مذہبی جماعت پر ریاست اور حکومت نے جو فیصلہ لیا اس پر عملدرآمد ہو رہا ہے، سارے فساد کو فلسطین اور غزہ کا مقدمہ کہا گیا، اینٹوں سے بھری ٹرالیاں ان کے ساتھ چل رہی تھیں، ان کا پروپیگنڈا سیل بیٹھ کر جھوٹ بول رہا ہے، ان کے ورکرز ریسکیو 1122 کے لوگوں کو مار پیٹ کر آگے بڑھتے نظر آئے، ٹی ایل پی کے ذمے داران نے پولیس کو پکڑا اور پھر مارا، مذہبی جماعت کے سربراہ کہتے رہے کہ پولیس والوں کو جانے نہ دینا، جدید آلات سے لیس دفتر سے صحافیوں کو دھمکیاں دی جاتیں، آرگنائزڈ سیل موجود ہے جس میں کچھ نوجوان کام کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: دہشت گردی کے مقدمے ہوں گے نہیں کی جا رہی پنجاب کی وزیر کی اجازت نہیں کا کہنا ہے کہ بخاری نے کہا ٹی ایل پی کے چندہ اکٹھا نے کہا کہ جماعت کے انہوں نے کے خلاف رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین نرم کرنے کی درخواست مسترد کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور ہائیکورٹ نے کم عمر ڈرائیونگ، ون وے کی خلاف ورزی اور بھاری جرمانوں سے متعلق دائر درخواست پر سخت اور واضح ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاشرے کی بہتری قوانین کے نفاذ سے آتی ہے، نہ کہ انہیں کمزور کرکے۔

عدالت نے دوٹوک انداز میں کہا کہ شہری ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتے تو ایسے میں قانون سازی ہی واحد راستہ رہ جاتا ہے، کیونکہ سڑکوں پر ہونے والے حادثات نے صورتحال کو تشویشناک حد تک پیچیدہ بنا دیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے واضح کیا کہ حکومت نے ٹریفک قوانین میں جو ترامیم کی ہیں وہ عوام کی سلامتی کے لیے ناگزیر تھیں۔ انہوں نے درخواست گزار کے مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قانون کو ختم کرانے کی کوشش ناقابلِ فہم ہے، جب کہ اصل ضرورت اس پر سختی سے عمل کرنے کی ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے یہ اعداد و شمار رکھے گئے کہ کم عمر ڈرائیونگ اور تیز رفتاری کی وجہ سے پانچ ہزار سے زائد کم عمر بچے حادثات میں زخمی یا ہلاک ہوئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ جرمانوں میں اضافہ محض رسمی کارروائی نہیں بلکہ ایک ناگزیر قدم تھا۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے اس موقع پر معاشرتی رویوں کی بھی کھل کر نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ والدین اپنے کم سن بچوں کو موٹر سائیکل فراہم کر دیتے ہیں، جب کہ ان کی ٹانگیں تک زمین پر نہیں پہنچتیں۔ ایسے حالات میں بھاری جرمانوں پر اعتراض کرنے کے بجائے شہریوں کو اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قوانین اس لیے نہیں ہوتے کہ انہیں مذاق بنایا جائے بلکہ ان کا مقصد سڑکوں اور معاشرے کو محفوظ رکھنا ہے۔ اسی لیے حکومت نے واضح کیا ہے کہ پہلی بار خلاف ورزی پر وارننگ جرمانہ جبکہ دوسری بار قانونی کارروائی ہوگی۔ انہوں نے مثال دی کہ ان کے اپنے گھر کے بڑوں اور بچوں کو بھی چالان کیے گئے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔

درخواست گزار آصف شاکر ایڈووکیٹ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آر درج کر رہی ہے، سڑکوں کی بندش وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے ہوتی ہے اور بھاری جرمانے عوام پر بوجھ ہیں۔ درخواست میں مؤقف یہ بھی تھا کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین کی آگاہی دینے کے بجائے چالان اور ایف آئی آرز کا راستہ اختیار کرنا درست نہیں۔

سماعت کے اختتام پر عدالت نے مزید سوالات اٹھائے تو درخواست گزار کے وکیل نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کی، جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

متعلقہ مضامین

  • سپہ سالار پر فضول گوئی عمران خان کے ذہنی مفلوج ہونے کا ثبوت ہے، عظمیٰ بخاری
  • ترجمان پاک فوج نے عمران خان کے مبینہ ملک دشمن ایجنڈے کی نشاندہی کی، عظمیٰ بخاری کا بیان
  • ذہنی مفلوج اقتدار میں آنے کیلئے طالبان اور بھارت کی سپورٹ حاصل کر رہا ہے: عظمیٰ بخاری
  • بانی پی ٹی آئی اقتدار کیلیے بچوں کے قاتلوں بھارت، افغانستان سے مدد لے رہا ہے، عظمیٰ بخاری
  • شاہ رخ خان نے کاجول اور ٹوئنکل کے شو میں شرکت نہ کرنے کی وجہ بتادی
  • پنجاب میں 25 سال بعد بسنت کی خوشیاں واپس آ رہی ہیں: عظمیٰ بخاری
  • پنجاب میں بسنت سخت قوانین کے تحت منائی جائے گی، عظمیٰ بخاری
  • عراق نے حزب اللّٰہ اور یمنی حوثی جماعت انصاراللّٰہ کو دہشتگرد قرار دیدیا
  • سائنسدانوں نے ذہنی بیماری کے اصل سبب کی نشاندہی کر دی
  • ہائیکورٹ نے ٹریفک قوانین نرم کرنے کی درخواست مسترد کردی